مسرت نذیر
مسرت نذیر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 13 اکتوبر 1940ء (84 سال) لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | کنیئرڈ کالج |
پیشہ | گلو کارہ ، ادکارہ |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
مسرت نذیر خواجہ (ولادت: 13 اکتوبر 1940 ء)[1] کینیڈا میں مقیم پاکستانی گلوکارہ اور فلمی اداکارہ ہیں، جنھوں نے بہت ساری اردو اور پنجابی فلموں میں اداکاری کی۔ مسرت نذیر نے سالوں تک زیادہ تر شادیوں میں گاتی تھی۔ وہ لوک گیت بھی گاتی تھی۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]مسرت نذیر کے والدین کشمیری نژاد پنجابی تھے۔ ان کے والد خواجہ نذیر احمد، لاہور میونسپل کارپوریشن میں رجسٹرڈ ٹھیکیدار کے طور پر کام کرتے تھے۔[2][3] مسرت نذیر کی زندگی کے اوائل میں، ان کے والدین چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر بنیں اور انھیں بہترین تعلیم فراہم کی جس کی ۔ مسرت نے میٹرک کا امتحان (دسویں جماعت) امتیازی کے نمبروں ساتھ پاس کیا اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان (بارہویں جماعت) لاہور کے کنیئرڈ کالج سے پاس کیا۔[2][3]
کیریئر
[ترمیم]مسرت نذیر کو موسیقی سے گہری دلچسپی تھی اور انھوں نے 1950 ء کی دہائی کے اوائل میں ریڈیو پاکستان کے لیے نغمے گانا شروع کیا تھا۔
ذاتی زندگی
[ترمیم]مسرت نذیر 13 اکتوبر 1940 ءمیں پیدا ہوئی تھی۔[1] ان کی شادی ڈاکٹرارشد مجید سے ہوئی ہے اور وہ 1965 ء سے کینیڈا میں مقیم ہے۔[4] 2005ء میں مسرت نذیر کے تین بڑے بچے ہیں۔ مسرت نذیر نے اپنا فلمی کیریئر کو اپنے شوہر کے لیے ترک کر دیا جو اس وقت ان کا کیریئر عروج پر تھا اور اس کے ساتھ کینیڈا جانے پر راضی ہوگئیں ۔[2] مسرت نذیر اور ارشد مجید 1970 ءکی دہائی کے آخر میں پاکستان واپس آکر لاہور میں آباد ہونا چاہتے تھے۔ بمطابق 2005ء، ارشد مجید لاہور میں ایک اسپتال قائم کرنا چاہتے تھے اور وہ اس مقصد کے لیے وہاں ایک مکان خرید چکے تھے جو ان کے پاس ہے اور وہابھی تک برقرار رکھا ہے۔ بہت پیسہ خرچ کرنے، مہینوں کی جدوجہد کے بعد، ارشد مجید نے ہار مانی۔[2]
فلمی گرافی
[ترمیم]مسرارت نے پاکستان سنیما کے سب سے بڑے فلموں جیسے ماہی منڈا (1956 ء) اور یکے والی (1957 ء) کے لیے بھی پیشکش کی۔
ڈسکوگرافی
[ترمیم]مسرت نذیر نے 1983 ء میں پاکستانی ٹیلی ویژن کے طارق عزیز شو میں کچھ نغمے پیش کیے۔ اس شو کے گانے پاکستان میں بہت مشہور ہوئے۔[4]
مسرت نذیر کے مشہور گانا ذیل میں درج ہیں:
- گلشن کی بہاروں میں،
- میرا لانگ گواچا (1983 ء)،[2]
- چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ،[4]
- اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں
- جوگی[4]
ایوارڈز اور نامزدگی
[ترمیم]- 1958ء میں نگار ایوارڈز برائے بہترین اداکارہ، فلم زہر عشق کے لیے۔[3]
- 1959ء میں نگار ایوارڈز برائے بہترین اداکارہ، فلم جھومر کے لیے۔[3]
- 1962ء میں نگار ایوارڈز برائے بہترین اداکارہ، فلم شہید کے لیے۔
- 1989ء میں تمغائے حسن کارکردگی، صدر پاکستان کی طرف سے۔[3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب "فلمی مٹیاراں"۔ Samaa TV
- ^ ا ب پ ت ٹ Khalid Hasan (18 March 2005)۔ "Looking for Musarrat Nazir (her Profile)"۔ Academy of the Punjab in North America (APNA)۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
- ^ ا ب پ ت ٹ "Musarrat Nazir: the iconic heroine – Part II"۔ Daily Times (newspaper)۔ 31 August 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جون 2020
- ^ ا ب پ ت Zurain Imam (27 September 2009)۔ "Musarrat Nazir – Profile"۔ cineplot.com website۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2019
ویکی ذخائر پر مسرت نذیر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- 1940ء کی پیدائشیں
- 13 اکتوبر کی پیدائشیں
- لاہور میں پیدا ہونے والی شخصیات
- نگار اعزاز جیتنے والی شخصیات
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان
- 1937ء کی پیدائشیں
- بقید حیات شخصیات
- بیسویں صدی کی پاکستانی اداکارائیں
- بیسویں صدی کی پاکستانی گلوکارائیں
- پاکستانی سنی
- پاکستانی فلمی اداکارائیں
- پاکستانی گلوکارائیں
- پاکستانی لوک گلوکار
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی موسیقار
- پنجابی شخصیات
- پنجابی گلوکار
- فضلا کنیئرڈ کالج
- کشمیری نژاد پاکستانی شخصیات
- کینیڈا کو پاکستانی تارکین وطن
- لاہور کی اداکارائیں
- لاہور کے گلوکار
- لاہوری شخصیات
- پنجابی زبان کے گلوکار