زبیدہ آغا
زبیدہ آغا | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1922ء لائل پور، (موجودہ فیصل آباد)، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | اکتوبر 31، 1997 لاہور، پاکستان |
ء
قومیت | پاکستانی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | سینٹ مارٹن اسکول آف آرٹ نیشل سپیریئر اسکول آف فائن آرٹس کنیئرڈ کالج |
پیشہ | مصور |
وجہ شہرت | مصوری |
کارہائے نمایاں |
|
صنف | تجریدی مصوری |
اعزازات | |
صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی | |
درستی - ترمیم |
زبیدہ آغا (انگریزی: Zubeida Agha) (پیدائش: 1922ء — وفات: 31 اکتوبر 1997ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والی نامور مصورہ ہیں۔ وہ پاکستان میں تجریدی مصوری کی بانیوں میں شمار ہوتی تھیں۔[1]
حالات زندگی
[ترمیم]زبیدہ آغا 1922ء کولائل پور، (موجودہ فیصل آباد)، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئیں[2][3]۔ 1944ء میں کنیئرڈ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس وقت کے معروف مصور بی سی سانیال کے اسٹوڈیو سے تصور کشی کا آغاز کیا۔ 1946ء میں انھیں شہرہ آفاق مصور پکاسو کے شاگرد ماریو پرلنگیری سے مصوری سیکھنے کا موقع ملا۔ اسی برس انھوں نے لاہور میں ایک گروپ نمائش میں اپنی چار پینٹنگز اور دو مجسموں کی نمائش کی جن کی بڑی شہرت ہوئی۔[3]
تقسیم ہند کے بعد انھیں بیرون ملک تربیت حاصل کرنے اور فن پاروں کی نمائش کرنے کے بھی متعدد مواقع ملے۔ 1971ء میں انھیں راولپنڈی میں معاصر مصوری کی آرٹ گیلری قائم کرنے کا موقع ملا جس کی وہ 1977ء تک ڈائریکٹر رہیں۔ اس گیلری سے وابستگی کے دوران میں ان کی اپنی مصوری کی رفتار خاصی کم ہو گئی اور ان کی مصوری کی بہت کم نمائشیں منعقد ہوسکیں۔[3]
ان کے مشہور فن پاروں میں Evening، Blue Vase، Deserted Street، The Flood، Carnival and Red Flowers، Beethoven’s Fifth Symphony اور Iceberg شامل ہیں۔[1]
اعزازات
[ترمیم]حکومت پاکستان نے زبیدہ آغا کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں14 اگست، 1965ء کو صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا[2]۔ پاکستان پوسٹ نے 14 اگست، 2006ء کو پاکستان کے عظیم مصوروں پر مبنی 40 روپے مالیت کی ڈاک ٹکٹ شیٹ کا اجرا کیا، ان میں زبیدہ آغا بھی شامل تھیں۔[4]
وفات
[ترمیم]زبیدہ آغا 31 اکتوبر، 1997ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئیں۔[3][2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب گرینڈ ڈیم آف پاکستانی آرٹ، سلوت علی، روزنامہ ڈان، کراچی، 25 جنوری 2015ء
- ^ ا ب پ "جدید مصورہ زبیدہ آغا کو یاد کیا گیا، [[روزنامہ دی نیشن]]، اسلام آباد، یکم نومبر 2012ء"۔ 01 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2016
- ^ ا ب پ ت ص 807، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ↑ "2006 اسٹامپس، پاکستان پوسٹ آفیشل"۔ 31 مارچ 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جون 2016