ہندو مت یا ہندو دھرم (ہندی: हिन्दू धर्म) جنوبی ایشیا اور بالخصوص بھارت اور نیپال میں غالب اکثریت کا ایک مذہب ہے جس کی بنیاد ہندوستان میں رکھی گئی، یہ اس ملک کا قدیم ترین مذہب ہے۔ ہندومت کے پیروکار اِس کو سناتن دھرم (सनातन धर्म) کہتے ہیں جو سنسکرت کے الفاظ ہیں، ان کا مطلب ہے ‘‘لازوال قانون’’۔ ہندو مت قدیم ترین مذاہب میں سے ایک ہے۔ اِس کی جڑیں قدیم ہندوستان کی تاریخی ویدی مذہب سے ملتی ہیں۔ مختلف عقائد اور روایات سے بھرپور مذہب ہندومت کے کئی بانی ہیں۔ اِس کے ذیلی روایات و عقائد اور فرقوں کو اگر ایک سمجھا جائے تو ہندومت مسیحیت اور اِسلام کے بعد دُنیا کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ تقریباً ایک اَرب پیروکاروں میں سے 905 ملین بھارت اور نیپال میں رہتے ہیں۔ ہندومت کے پیروکار کو ہندو کہاجاتا ہے۔تمام ہندو متون دو قسموں پر مشتمل ہے، شروتی (مسموع) (श्रुति) اور سمرتی (محفوظ) (स्मृति)۔ ان متون میں دیگر مضامین کے ساتھ ساتھ الہیات، فلسفہ، اساطیر، ویدکیجنا، یوگا اور مندروں کی تعمیر جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے۔ ہندو مت کی اہم کتابوں میں چار وید، اپنیشد، بھگوت گیتا اور آگم (आगम) شامل ہیں.
شیو (شیوا یا شیو) (تلفظ: /ˈʃivə/; سنسکرت: شیوا) ہندو مت کی تریمورتی (تثلیث) کا آخری جزو ہے اور بھگوان کی جبروتی اور قہاری صفات سے منسوب ہے اور یوم آخرت کا مالک ہے۔ مگر شیو مت کے پیروکار صرف شیو کو حقیقت ارفع کی صورت گردانتے ہیں جس نے براھما کو تخلیق کیا۔ اسے گناہوں سے پاکیزگی بخشنے والا اور معصیت سے نجات دینے والا تصور کیا جاتا ہے۔ ’’شیو پُران‘‘ میں شیو کے 108 نام تحریر ہیں۔ جنوبی ہندوستان میں شیو کے ماننے والے زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ گنیش (بیٹا)، بھولے ناتھ اور کالی (زوجہ) دراصل شیو ہی کی مختلف شکلیں ہیں۔ شو لنگ، شیش ناگ، تیسری آنکھ، آدھی شکتی اور رودرکش مالا شیو سے منسوب ہیں۔
سوامی ویویکانند ((بنگالی: স্বামী বিবেকানন্দ)، ہندی: स्वामी विवेकानन्द) (جن کا خانقاہی نام نرندر ناتھ دتتا تھا((بنگالی: নরেন্দ্রনাথ দত্ত)، ہندی: नरेन्द्रनाथ दत्त؛ 12 جنوری، 1863ء - 4 جولائی، 1902ء) ان با اثر ہندو روحانی رہنماؤں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہندوستان کی بے داری میں قابل قدر خدمات انجام دیں۔ویوکانند رام کرشن پرم ہنس کے وہ خاص شاگرد تھے۔جنہوں نے عالمی پیمانے پر دو روحانی تحریکوں " رام کرشن مٹھ " اور " رام کرشن مشن " کی بنیاد رکھی یہ تنظیمیں ایک صدی سے زائد وقت سے انسانیت کی فلاح و بہبود اور خدمت خلق کے مختلف کاموں میں مصروف ہیں ۔ویویکانند ویدانت کے فلسفہ کی تجدید، عالمی بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کے زبردست حامی تھے۔