مندرجات کا رخ کریں

تنتر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تنتر فن (اوپر، کلاک وائس): ایک ہندو تانترک الوہیت، بدھ تانترک الوہیت، جین تانترک تصاویر، کندالنی چکر، ینتر اور گیارہویں صدی سائچو – تیندائی تنتر روایت کے بانی۔

تَنْتْر (ہندی: तन्त्र) سے مراد ہندو مت اور بدھ مت کی وہ باطنی روایتیں ہیں جو پہلے ہزارے کے وسط میں کسی وقت مدون ہوئیں۔ ہندوستانی روایتوں کے پس منظر سے معلوم ہوتا ہے کہ "تنتر" کی اصطلاح بہت وسیع معنوں کی حامل اور مخصوص متون، نظریات، نظام اور طریقہ کار، تکنیک اور آلات سب پر حاوی ہے۔[1][2] ہندو مت اور بدھ مت کی یہ تانترک روایت جین مت، سکھ مت، تبت کے بون مت، تاؤ مت اور جاپان کے شنٹو مت پر بھی اثر انداز ہوئی اور ان سب مذاہب میں باطنی روایتوں کا سلسلہ چل پڑا۔[3]

عموماً ہندومت میں تانترک روایت شکتی مت سے منسوب کی جاتی ہے، شکتی مت کے پیروکاروں میں شیو مت اور ویشنوی مت کے معتقدین شمار کیے جاتے ہیں۔[2] جبکہ بدھ مت میں وجریان روایت اپنے انتہائی باطنی یعنی تانترک تصورات، خیالات، روایتوں اور اعمال کی بنا پر معروف ہے۔[2][4]

نیز ہندومت میں تنتر ایک ادبی صنف کی حیثیت سے بھی مستعمل ہے، چنانچہ ہندو فنون، علامتوں اور مندروں کی تعمیر میں تانترک روایت کے اثرات صاف دیکھے جا سکتے ہیں۔[5][6] بلکہ پوجا، مندر اور ہندومت کی بیشتر علامتیں طبعاً تانترک ہیں۔[7] جن ہندو متون میں تانترک موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے انھیں تنتر، آگم اور سنہتا کہتے ہیں۔[8] ان متون کی فہرست بہت طویل ہے تاہم کہا جاتا ہے کہ انتہائی اہم کتابوں کی تعداد چونسٹھ ہے۔ بدھ مت میں بھی یہ تانترک صنفِ ادب پائی جاتی ہے؛ تبت میں واقع فن پارے، ہندوستان کی مندر نما تاریخی غاریں اور جنوب مشرقی ایشیا میں موجود تصویریں اس کی بہترین مثال ہیں۔[9][10][11]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. رون بیرٹ (2008)۔ اگھور میڈیسن۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا پریس۔ صفحہ: 12۔ ISBN 978-0-520-25218-9۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017 
  2. ^ ا ب پ گیون فلوڈ (2006)، دی تانترک باڈی، دی سیکرٹ ٹریڈیشن آف ہندو ریلیجن، آئی۔بی ٹآرس، ISBN 978-1-84511-011-6 
  3. ڈیوڈ بی۔ گِرے (2016)۔ "تانترا اینڈ دی تانترک ٹریڈیشنز آف ہندو ازم اینڈ بدھ ازم"۔ آکسفورڈ ریسرچ انسائکلوپیڈیا آف ریلیجن۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا پریس۔ doi:10.1093/acrefore/9780199340378.013.59۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017 
  4. گیشے کیلسنگ گائتسو (2000)۔ ایسنز آف وجریانا: دی ہائیسٹ یوگا تانترا پریکٹس آف ہیروکا باڈی منڈالا۔ موتی لال بنارسی داس۔ صفحہ: x, 5–7۔ ISBN 978-81-208-1729-6۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017 
  5. Clifford R. Jones (1973)۔ "Source Materials for the Construction of the Nāṭyamaṇḍapa in the Śilparatna and the Tantrasamuccaya Śilpa Bhāgam"۔ Journal of the American Oriental Society۔ 93 (3): 286–296۔ doi:10.2307/599461 
  6. Stella Kramrisch (1958), Traditions of the Indian Craftsman, The Journal of American Folklore, Vol. 71, No. 281, pages 224–230
  7. Padoux, Andre (2013). The Heart of the Yogini. Oxford: Oxford University Press. p. 2. "The Hindu worship, the pūjā, for instance, is Tantric in its conception and ritual process, the principles of Hindu temple building and iconography are Tantric, and so on."
  8. Padoux, Andre (2013). The Heart of the Yogini. Oxford: Oxford University Press. p. 1.
  9. رابرٹ بیئر (2003)۔ دی ہینڈبک آف تبتن بدھسٹ سمبلز۔ سرانڈیا پبلکیشنز۔ صفحہ: xi–xiv۔ ISBN 978-1-932476-03-3۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017 
  10. کارم برکسن (1986)۔ دی کیوز ایٹ اورنگ آباد: ارلی بدھسٹ تانترک آرٹ اِن انڈیا۔ ماپن۔ صفحہ: 11–12۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017 
  11. سلویا فریسر-لو، ڈولنڈ ایم۔ اسٹڈنر (2015)۔ بدھسٹ آرٹ آف میانمار۔ یال یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 59۔ ISBN 978-0-300-20945-7۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2017