مندرجات کا رخ کریں

لنگایت دھرم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لنگایت دھرم
Lingayatism
Veerashaiva
بسو بارہویں صدی کا سیاستدان, فلسفی، شاعر اور لنگایت سنت
بسو بارہویں صدی کا سیاستدان, فلسفی، شاعر اور لنگایت سنت
بانی
بسو (1131–1167 عیسوی)
گنجان آبادی والے علاقے
کرناٹک15,893,983[note 1][1]
مہاراشٹرا6,742,460[note 2][2]
تلنگانہ1,500,000[note 3][3]
مذاہب
ہندو مت (شیو مت)
مقدس کتب
Vachana sahitya • Karana Hasuge • Basava purana • Shunyasampadane • Mantra Gopya  • Siddhanta Shikhamani
زبانیں
کنڑ زبان
منسلکہ گروہ
Kannadigas

لنگایت دھرم کا شمار پہلے ہندو فرقوں میں کیا جاتا تھا مگر اب اسے ہندومت سے غیر مربوط تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس مذہب کے پیروکار کو لنگایت کہا جاتا ہے۔ اس مذہب پر اسلام کے نقوش اور اثرات واضح نظر آتے ہیں۔ ان کا گرو غالباً بسو (बसव) ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ایک خدا ہے اور وہ تمام صفات عالیہ کا جامع ہے وہی تمام مادے اور تمام ارواح کا خالق و مالک ہے وہ اپنے آپ کو معلم عالم کی شکل میں ظاہر کرتا ہے۔ لنگایتوں میں پیری مریدی اور بیعت کے طریقے مسلمانوں سے ملتے جلتے ہیں۔ اس مذہب میں رسمیں نہیں ہیں۔ ذات پات کا کوئی امتیاز نہیں۔ ایک چنڈال بھی اس میں شامل ہو جائے تو براہمن کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ بچپن کی شادی (بال ویواہ) ممنوع ہے طلاق کی اجازت ہے۔ بیواؤں کا احترام کیا جاتا ہے اور انہیں دوسری شادی کا حق حاصل ہے۔ لنگایت اپنے مردوں کو جلاتے نہیں دفن کرتے ہیں شرادھ اور موت کی دوسری رسمیں مفقود ہیں۔ تناسخ کا عقیدہ ان کے نزدیک غلط ہے۔ یہ لوگ پرہیز گار اور مجاہد مزاج ہیں۔ یہ کنڑی اور تلنگی علاقے میں خصوصاً بلگام، بیجاپور اور دھارواڑ کے اضلاع میں آبادی کا 35 فیصد ہیں۔ میسور اور کولھاپور میں آباد ہیں یہ اپنے آپ کو ویر شیو (یعنی شیو کے بہادر) کہلاتے ہیں۔[4]

بسو کے اقوال میں سے بعض تارا چند نے نقل کیے ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ خدا ایک ہے۔ وہ ساری کائنات پر حاوی ہے۔ توبہ اور پشیمانی کے سوا اور کوئی نذر نیاز یا قربانی گناہوں کا کفارہ نہیں ہو سکتی۔ گھوڑے وغیرہ کی قربانی کا کچھ فائدہ نہیں۔ ذات پات کے امتیازات بالکل بے معنی ہیں۔ عمل کرو اور جزا کی توقع نہ رکھو۔ سب روحیں خدا کی ذات میں جذب ہونے والی ہیں۔[4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "CM Devendra Fadnavis to get demand for Lingayat quota examined by state panel"۔ The Times of India۔ 05 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2021 
  2. "CM Devendra Fadnavis to get demand for Lingayat quota examined by state panel"۔ The Times of India۔ 05 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2021 
  3. "Telangana state has around 15 lakh Lingayat population"۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2018 
  4. ^ ا ب ہندو ثقافت پر اسلام کا اثر، ڈاکٹر تارا چند ص 119، ماخوذ از ہندوستان میں مسلم ثقافت مصنف عبد المجید سالک مطبوعہ دوم ص 499-500