مہا بھارت
مہا بھارت | |
---|---|
معلومات | |
مذہب | ہندو مت |
مصنف | ویاس |
زبان | سنسکرت |
آیات | 200,000 |
سلسلہ مضامین ہندو مت |
ہندو مت |
---|
|
عبادات |
|
مہابھارت ہندوستان کی قدیم اور طویل ترین منظوم داستان ہے[1] جسے ہندو مت کے مذہبی صحائف میں معتبر حیثیت حاصل ہے۔ ضخامت کے لحاظ سے اس کے شلوک اٹھارہ جلدوں کے 25 لاکھ الفاظ پر مشتمل ہیں۔
اسے سمرتی کے حصہ اتہاس میں داخل سمجھا جاتا ہے۔ مہا بھارت موضوع کے لحاظ سے انتہائی متنوع ہے جس میں جنگ، راج دربار، محبت، مذہب سبھی شامل ہیں۔ بالفاظ دیگر یہ چار بنیاد مقاصد حیات دھرم، ارتھ، کام، موکش سبھی کا مرکب ہے۔ بھگود گیتا دراصل مہا بھارت ہی کا مختصر حصہ ہے مگر اہمیت کے اعتبار سے جداگانہ شناخت کی حامل ہے۔
کہانی
[ترمیم]کرو خاندان کے بادشاہ شانتنو کی بیوی گنگا دیوی سے دیورت نام کا بچہ ہوا۔ گنگا دیوی کے چلے جانے کے بعد شانتنو دوسری بیوی ستیاوتی عرف یوجنہ گندھی سے شادی کی۔ جس کے بطن سے چترانگدا اور چترویریہ دو بچے پیدا ہوئے۔ دیورت اپنے باپ کی خوشی کے لیے عمر بھر مجرد رہنے کا عہد (بھیشم پرتگیہ) کیا تھا۔ جس کی وجہ سے دیورت بھیشم کے نام سے مشہور ہوا۔ بھیشم بہت بہادر، عقلمند اور درہماتما تھا، جنگ کے طور طریقوں سے اتنا ماہر تھا کہ دوسرا کوئی اس کا ٹکر کا نہیں تھا۔ راجا شانتنو کے مرنے کے بعد چترانگدا کو راج سنگھاسن پر بٹھایا گیا۔
مگر بدقسمتی سے وہ کم عمر میں ہی دنیا سے چل بسا۔ نتیجاً وچترویریہ کو تخت پر بٹھایا گیا۔ کیونکہ وہ ایک کمزور بادشاہ تھا اس لیے خود بھیشم پتا مہا کو راج گدی سنبھالنا پڑا۔ وچترویریہ کی شادی کاشی راجا کی دو لڑکیوں امبیکا کے بطن سے دھرتر راشٹر پیدا ہوا جو پیدائشی اندھا تھا۔ امبالیکا کے نام سے پانڈؤ نام کا لڑکا پیدا ہوا جو راج کے سنگھاسن پر بٹھایا گیا۔ دھرت راشٹر کی شادی قندھار کے راجا کی لڑکی گاندھاری سے ہوئی۔ دھرتراشٹر اور گاندھاری کو ایک بیٹی اور سو بیٹے پیدا ہوئے جس میں سب سے بڑا دریودھن یہ سو بھائی کورو کے نام سے مشہور ہوئے۔ پانڈؤ کی دو بیویاں تھیں کنتی اور مادری۔ کنتی سے تین بیٹے یُدھشٹِر، بھیم اور ارجن پیدا ہوئے۔ مادری سے دو بچہ نکُل اور شہدیو پیدا ہوئے۔ یہ پانچ بھائی پانڈؤ کے نام سے مشہور ہوئے۔
یہ پانچ بھائی کردار میں بھادری میں بہت مشہور ہیں۔ کورو بہادر ہوتے بھی حاسد اور مکار تھے۔ کوروں اور پسندوں کو راج گرو ڈرونا چاریا کے پاس فنون سپہ گری سیکھنے کے لیے بھیجا گیا۔ پانڈؤ ہر لحاظ سے کوروں پر سبقت لینے کی وجہ سے کوروں کو خاص کر دریودھن کے دل میں حسد کی آگ جلتی رہی۔
پانڈؤ راجا کے انتقال کے بعد بھیشم اور وزیر اعظم وِدر پانڈؤوں کے لیے سلطنت کا ایک حصہ دے کر یدھسٹر کو راج گدی پر بٹھایا۔ پانڈؤوں کی راجدھانی اندرپرستھ تھی، کوروں کی راجدھانی ہستناپور تہی۔ پانڈؤوں نے اپنے راجدھانی اندرپرستھ میں ایک بہت ہی عظیم یگیہ منایا جس میں دیش ودیش کے عالم، فاضل، رشی منیوں کو دعوت دی گئی اور ان کی اچھی طرح آؤ بھگت کی گئی، جس سے پانڈؤوں کی شہرتِ چاروں طرف پھیل گئی۔ ان کی عزت اور شہرت کو دیکھ کر کوروں کے دل جلنے لگے۔ اپنی فطرت کے مطابق پانڈؤوں جو تباھ کرنے کی تیاریاں شروع کیں۔ ان کی تمام کوششیں ناکام ہونے لگیں تو ایک روز دریودھن نے شطرنج (جوا) کھیلنے کی دعوت دی۔ جسے یدھسٹر نے قبول کیا۔ (اس زمانے میں کوئی راجا جوا کھیلنے کے لیے مدعو کرتا ہے تو اسے انکار نہیں کیا جا سکتا تھا)۔ کوروں نے اپنے ماموں شکنی کی چالبازی سے پانڈؤوں کو جوا میں اس طرح ہرایا کہ یدھسٹر نے سب کچھ داؤ پر لگایا۔ راجپاٹ، دھن دولت، جائداد اپنے چاروں بھائی اور بیوی دروپدی کو بھی ہار بیٹھا۔ دوسری بار ہارنے پر یہ طے ہوا کہ پانڈؤ ان کی بیوی دروپدی کے ساتھ وطن چھوڑ کر بارہ برس جنگلوں میں کاٹیں اور تیرھواں سال اگیات واس یعنی گمنام رہیں۔ چنانچہ پانڈؤوں نے ایسا ہی کیا۔ پانڈؤوں نے بارہ سال بن باس کرے اور تیرھواں سال راجا وراٹ کی درباری میں بھیس بدل کر مختلف قسم کی خدمات ادا کرتے ہوئے گزارے۔ اس طرح تیرہ بن باس گذارنے کے بعد جب وہ واپس آئے اور ان شرائط کی تکمیل کے بعد اپنا حصہ واپس مانگا تو کوروؤں نے صاف انکار کر دیا۔ شری کرشن جی نے ایلچی بن کر کوروؤں کو سمجھایا مگر وہ کسی کی نہ سنی اور اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہے۔ جب شری کرشن نے کوروؤں سے مانگ کی کہ پانڈؤوں کو کم از کم پانچ شہر یا قصبے دیے جائیں دریودھن نے صاف انکار کر دیا۔ درہماتما یدھشٹر نے اپنے گزارے کے لیے پانچ قصبات لینے پر آمادگی کا اظہار کیا۔ لیکن دریودھن نے سوئی کی نوک کے برابر زمین دینے سے بھی انکار کر دیا اور جنگ ناگزیر ہو گئی۔
کوروؤں کی فوج میں گیارہ اکشوہنیاں تھیں اور پانڈؤوں کی طرف سات اکشوہنیاں فوج تھی۔ (ایک اکشوہنیاں فوج میں رتھ، ہاتھی، گھوڑے، پیدل کی تعداد اس طرح ہے)۔
بھارت ورش کے تمام راجا اور مہاراجا مالی اور فوجی امداد دے کر کسی ایک کا ساتھ دے کر جنگ میں حصہ لیا۔ اس طرح اٹھارہ اکشوہنی فوج کروکھیشتر نام کے میدان جنگ میں آمنے سامنے کھڑے ہو گئے۔ کرشن بھگوان چونکہ دونوں کے بھی رشتیدار تھے اس لیے دریودھن اور ارجن دونوں کی درخواست پر ان کی منشا کے مطابق کرشن جی نے دریودھن کو 10 ہزار نارائن نامی فوج دی اور ارجن کو اپنے ساتھ رہنے کے لیے کہا۔کرشن بھگوان وعدہ کر چکے تھے جنگ کے دوران میں کوئی بھی ہتھیار ہاتھ سے نہیں اٹھائیں گے۔ اس طرح کرشن پانڈؤوں کی طرف رہ کر ارجن کی خواہش کے مطابق ان کے رتھ بان رہے۔ کوروؤں کی فوج کا سپہ سالار بھیشم کو بنایا گیا جو جنگ کی ابتدا سے دس دن تک فوج کی سپہ سالاری کی۔ بھیشم جب بری طرح زخمی ہو کر زمین پر گر پڑے تو بعد میں درون کو سپہ سالار بنایا گیا۔ اس طرح جنگ پورے اٹھارہ دن تک چلتی رہی۔ ادھر پانڈوؤں کے فوج کو درسٹ دیومن جو دروپدی کا بھائی تھا کو سپہ سالار بنایا گیا۔
دھرتراشٹر اندھا تھا اس لیے جنگ کا نظارہ دیکھنے سے قاصر تھا۔ مگر وید ویاس نے دھرتراشٹر کو میدان جنگ کے حالات سے واقف کرانے کے لیے دھرتراشٹر کے رتھ بان اور وزیر سنجے کو روحانی آنکھیں عطا کی جس کی وجہ سے سنجے میدان جنگ کا سارا نظارہ اپنی روحانی آنکھوں سے دیکھ کر دھرتراشٹر کو بتاتا تھا۔ مہابھارت کی جنگ شروع ہونے کے دس دن بعد جب بھیشم زخمی ہو کر جنگ میں حصہ نے لینے کے قابل رہا تو دھرتراشٹر پریشان ہو کر سنجے سے پوچھتا ہے جنگ کس طرح شروع ہوئی اور اس طرح سنجے دھرتراشٹر کو آنکھوں دیکھا حال سناتا ہے جو بھگود گیتا کی شکل میں آج ہم اس سے واقفیت حاصل کر رہے ہیں۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Amaresh Datta (1 جنوری 2006)۔ The Encyclopaedia of Indian Literature (Volume Two) (Devraj to Jyoti)۔ ISBN 978-81-260-1194-0
- ↑ بھگود گیتا، ہندی مصنف: شری جے دیال گوندیکا جی، مترجم: ایس ٹی وی اپالا چھری۔ صفحہ 11 – 14، مطبوعہ حیدرآباد بھارت