/جمعیت علماء اسلام کی کال پر صوبے بھر میں تمام اہم شاہراہوں کو مکمل طور پر بند کرکے موثر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا

بدھ 8 جنوری 2025 20:40

K&کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2025ء) جمعیت علماء اسلام کی کال پر صوبے بھر میں تمام اہم شاہراہوں کو مکمل طور پر بند کرکے موثر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ عوام کی بھرپور شرکت اور حمایت دیکھنے میں آئی۔گوادر سے لے کر ژوب اور شیرانی تک، جبکہ چمن سے لے کر موسی خیل، جعفر آباد اور نصیر آباد تک صوبے کے تمام اضلاع کی اہم شاہراہیں مکمل طور پر بند رہیں۔

عوام نے مختلف مقامات پر دھرنے دے کر اپنے جمہوری حقوق کے لیے آواز بلند کی۔امیر جمعیتہ علما اسلام بلوچستان سینیٹر مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ حلقہ پی بی 45 کوئٹہ کی نشست پر جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار کی واضح جیت کے باوجود تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دیکر انکا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا جو صوبے کی سیاسی تاریخ کا ایک سیاہ باب تصور کرتے ہے ۔

(جاری ہے)

یہ اقدام جمہوری اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور عوامی رائے کی صریح تذلیل ہے۔صوبے کے تمام اضلاع میں عوام کی جانب سے بھرپور احتجاج کا اس بات کا مظہر ہے کہ موجودہ حکمران عوامی طاقت سے اقتدار میں نہیں آئی ہیں بلکہ مخصوص ٹولے کی نوازشات سے اقتدار پر براجمان ہے ۔ ہر جگہ عوام نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمہوری حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

یہ احتجاج جمہوریت کے حق میں عوام کی پختہ عزم اور یکجہتی کا غماز ہے۔جمعیت علمائے اسلام کے نمائندوں کو ریٹرننگ آفیسر کے دفتر تک رسائی سے محروم رکھا گیا، اور فارم 45 کے اجرا میں واضح جانبداری کی گئی۔ آر او نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے ساتھ مل کر فارم 47 تیار کیا، جس سے انتخابی عمل میں حکومتی مداخلت اور جانبداری کھل کر سامنے آ گئی۔ووٹنگ کے بعد آر او آفس جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے، جس سے حکومتی جانبداری مزید اور حکومتی مشینری کا ہمارے خف بے دریغ استعمال واضح ہو گئی۔

مولانا عبدلواسع نے مزید کہاں کہ جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان نے سخت سردی کے باوجود عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے بے مثال جدو جہد کی۔اپنا اہنی حق استعمال کرنے کیلئے جمعہت علما اسلام کے ووٹرز بھرپور انداز میں نکلیں لیکن انکی مینڈیٹ اور حق رائے دہی کے ساتھ بدترین خیانت کی گئی۔ جمعیت علما اسلام کے زمہ داران نے الیکشن کے بعد تمام فارم 45 محفوظ کیے گئے،ہم ایک ایک پولنگ اسٹیشن کی رپورٹ ہر فورم پر دیکھانے کیلئیتیار ہیں۔

حکومت اور انتخابی عملے نے جمہوری اصولوں کو پامال کرتے ہوئے عوامی رائے کو نظر انداز کیا۔ ان ناروہ اقدامات سے عوامی اعتماد کو شدید دھچکا پہنچا اور جمہوریت سے عوام کی بددلی اور مایوسی میں اضافہ ہوا۔بیان میں کہاں گیا کہ آٹھ فروری کے انتخابات میں بھی عوامی مینڈیٹ کو پس پشت ڈال کر مخالف امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔ جمعیت علمائے اسلام کو دیوار سے لگانے کی حکومتی پالیسی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جب تک عوامی مینڈیٹ کی مکمل واپسی نہیں ہو جاتی، احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

الیکشن میں ہمارے ساتھ ہونے والی دھاندلی کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے تمام کارکنان اور قیادت اس غیر منصفانہ عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ جمہوری اقدار اور عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کی جانے والی اس دھاندلی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔یہ نہایت افسوسناک ہے کہ انتخابات میں شفافیت اور غیر جانبداری کے اصولوں کو پامال کرتے ہوئے عوامی مینڈیٹ کو چوری کیا گیا۔

جیتی ہوئی نشستوں پر مخالف امیدواروں کو ناجائز طور پر کامیاب قرار دے کر جمہوری عمل کو سبوتاژ کیا گیا ہے۔ یہ عمل نہ صرف عوام کے اعتماد کے ساتھ دھوکہ ہے بلکہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ایک کھلی سازش ہے۔جمعیت علمائے اسلام نے الیکشن کے دوران اور بعد میں حکومت اور انتخابی عملے کی واضح جانبداری اور غیر قانونی اقدامات کی نشاندہی کی ہے۔

فارم 45 کے اجرا میں تاخیر اور نتائج کی تبدیلی نے انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ریٹرننگ آفیسرز کی جانبداری اور سرکاری مشینری کا غلط استعمال جمہوریت کے چہرے پر ایک بدنما داغ ہے۔ہم اس دھاندلی کے خلاف ہر ممکن قانونی اور عوامی سطح پر احتجاج جاری رکھیں گے۔ جمعیت علمائے اسلام اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ جمہوریت کی بحالی اور عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔

اگر حکومت اور انتخابی ادارے اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتے تو عوام کی طاقت سے بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔احتجاج کی اختتام پر صوبائی امیر جے یو آئی بلوچستان نے جمعیت علمائے اسلام کی کال پر کامیاب پہیہ جام ہڑتال کے انعقاد پر تمام کارکنوں، عوام الناس، ٹرانسپورٹروں، اور تاجر برادری کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں نے تمام شاہراہوں پر دھرنے دے کر مثر احتجاج ریکارڈ کرایا، جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

تمام اضلاع کے امرا و نظما کو بھی شاندار احتجاج ریکارڈ کرانے پر سراہا گیا۔ مولانا عبدالواسع نے جمہوری اقدار کی بحالی کی جدوجہد کو مزید وسعت دینے اور آئندہ کے لائحہ عمل کو جلد مرتب کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام عوام کا مقدمہ لے کر میدان عمل میں ہے اور جعلی انتخابات میں مخصوص افراد کو اقتدار سونپنے کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔

20 جنوری کو چمن میں جلسے کے ذریعے نئی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان دھاندلی زدہ انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے، اور شفاف اور غیر جانبدارانہ طریقے سے دوبارہ انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوام کو ان کا جائز حق دیا جا سکے۔ جمعیت علمائے اسلام جمہوریت کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کو برداشت نہیں کرے گی۔مرکزی قیادت کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل جلد طے کیا جائے گا۔ عوام کے جمہوری حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رہے گی، اور جمہوریت کی بحالی کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا۔