Live Updates

بے یقینی کی کیفیت میں عالمی معاشی ترقی سست رو رہنے کا امکان، رپورٹ

یو این جمعہ 10 جنوری 2025 02:15

بے یقینی کی کیفیت میں عالمی معاشی ترقی سست رو رہنے کا امکان، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جنوری 2025ء) رواں سال دنیا کی معاشی ترقی میں اضافے کی شرح 2.8 فیصد پر برقرار رہنے کی توقع ہے اور عالمی سطح پر مہنگائی قدرے کم ہو جائے گی تاہم، بہت سے ترقی پذیر ممالک کو افراط زر کے دباؤ کا سامنا ہو گا۔

دنیا کی معاشی صورتحال اور مستقبل کے امکانات سے متعلق اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ (ڈبلیو ای ایس پی) میں بتایا گیا ہے کہ باہم متعامل معاشی دھچکوں سے سنبھلنےکے باوجود معاشی ترقی میں بڑھوتری کووڈ۔

19 وبا سے پہلے کی سطح کو نہیں چھو سکی جو کہ 3.2 فیصد تھی۔
Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس رپورٹ کے دیباچے میں کہا ہے کہ دنیا کو معاشی مسائل سے نمٹنےکے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

باہم مربوط عالمی معیشت میں ایک سمت کو پہنچنے والے دھچکوں سے دوسری سمت میں مہنگائی بڑھ جاتی ہے۔ اس مسئلے سے ہر ملک متاثر ہو رہا ہے اور اس کے حل میں بھی سبھی کو شامل ہونا چاہیے۔

یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور (ڈیسا) نے تیار کی ہے جس میں سرمایہ کاری کی کمی، سست رو پیداوار اور بھاری قرضوں کو رواں سال ممکنہ کمزور معاشی کارکردگی کی بنیادی وجوہ بتایا گیا ہے۔

جنوبی ایشیا میں تیز رفتار ترقی

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2025 میں عالمگیر تجارت میں 3.2 فیصد کی شرح سے وسعت آنے کی توقع ہے جس میں ایشیا سے بڑی مقدار میں برآمدات اور خدمات کی تجارت کا اہم کردار ہو گا۔ علاوہ ازیں، دنیا بھر میں مہنگائی کم ہو کر 3.4 فیصد پر آ جائے گی جس سے کاروباروں اور عام لوگوں کے لیے قدرے آسانیاں پیدا ہوں گی۔

مشرقی ایشیا کی معیشت مقابلتاً مضبوط رہنے کا امکان ہے جسے نجی شعبے کی جانب سے بڑے پیمانے پر صَرف اور چین میں مستحکم اقتصادیات سے مدد ملے گی۔

انڈیا کی معیشت میں متواتر وسعت آنے کے سبب جنوبی ایشیا تیزترین رفتار سے ترقی کرنے والا خطہ ہو گا۔

امریکہ میں سست رو نمو

رواں سال امریکہ میں تیزرفتار معاشی ترقی کی توقع نہیں ہے جہاں افرادی قوت کی منڈیاں کمزور ہوئی ہیں اور صارفین کی جانب سے اخراجات میں بھی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

یورپ میں مہنگائی کم ہونے اور افرادی قوت کی منڈیوں میں بہتری آنے کے باوجود معاشی بحالی کو کمزور پیداواری ترقی اور معمر افراد کی بڑھتی آبادی کے سبب مشکلات کا سامنا رہے گا۔

براعظم افریقہ میں معتدل درجے کی معاشی بہتری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جس میں مصر، نائجیریا اور جنوبی افریقہ سمیت بڑی معیشتوں کی بحالی کا اہم کردار ہے۔ تاہم، تنازعات، قرضوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ مسائل خطے کے بہتر معاشی امکانات پر منفی طور سے اثرانداز ہوں گے۔

خوراک کی بڑھتی قیمتیں

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قرضوں کے بھاری بوجھ اور بین الاقوامی مالی وسائل تک محدود رسائی کے باعث معاشی بحالی میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔

خوراک کی بڑھتی قیمتیں ان ممالک کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایسے نصف ممالک میں غذائی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

ان حالات میں غذائی عدم تحفظ بھی بڑھ رہا ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ صورتحال زیادہ خراب ہے جن میں متعدد کو موسمی شدت کے واقعات، مسلح تنازعات اور معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافے اور سست رو معاشی ترقی کے باعث ان ممالک میں لاکھوں لوگ غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اہم معدنیات: مواقع اور خدشات

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لیتھیم اور کوبالٹ جیسی اہم دھاتی معدنیات کی بڑھتی ہوئی صنعتی طلب سے بیک وقت مواقع اور خدشات جنم لے رہے ہیں۔

ان وسائل سے مالا مال ترقی پذیر ممالک میں ایسی دھاتوں کی کان کنی سے روزگار پیدا ہو رہے ہیں اور آمدنی بڑھ رہی ہے جس کی بدولت پائیدار ترقی کے 17 اہداف کی جانب پیش رفت میں بھی تیزی آ رہی ہے۔

تاہم، رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کمزور انتظام، کام کے غیرمحفوظ طریقوں اور ماحولیاتی انحطاط کے باعث ان ممالک کے لیے طویل مدتی فوائد اور معاشی مساوات کا حصول خطرے میں ہے۔

'ڈیسا' کے سربراہ لی جُنہوا نے ایسی معدنیات کا مستحکم استخراج اور مقامی سطح پر لوگوں میں ان کے مساوی فوائد کی تقسیم یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسیوں پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اہم معدنیات کی بدولت پائیدار ترقی کی جانب پیش رفتار کی رفتار میں تیزی لانے کا بہت بڑا موقع موجود ہے لیکن اس کے لیے ان معدنیات کا ذمہ دارانہ انداز میں حصول ضروری ہے۔

کثیرفریقی اقدامات کی ضرورت

رپورٹ میں باہم مربوط عالمگیر بحران بشمول قرضوں، عدم مساوات اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے دلیرانہ کثیرفریقی اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔

اس میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہےکہ وہ ماحول دوست توانائی کے ڈھانچے اور صحت و تعلیم جیسے اہم سماجی شعبوں پر خصوصی طور سے سرمایہ کاری کریں۔ اہم معدنیات کے حصول سے وابستہ خدشات سے نمٹنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون ضروری ہے۔ اس کام میں ترقی پذیر ممالک کو مساوی فوائد کی فراہمی اور ان کا استحکام یقینی بنانا ہو گا۔

مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات