Live Updates

حکومت کے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ تحفظات ہیں جوکہ مذاکرات میں کچھ رکاوٹ ہیں

دونوں مذاکراتی کمیٹیاں جب ٹیبل بیٹھیں گی تو اعلامیہ سرپرائز ہوگا، یہ بات معلومات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں، حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی مصالحت سے مسائل حل کریں اس کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں، شیر افضل مروت

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 9 جنوری 2025 23:32

حکومت کے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ تحفظات ہیں جوکہ مذاکرات میں کچھ رکاوٹ ہیں
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 09 جنوری 2025ء )پی ٹی آئی رہنماء شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ حکومت کے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ تحفظات ہیں جوکہ مذاکرات میں کچھ رکاوٹ ہیں، دونوں مذاکراتی کمیٹیاں جب ٹیبل بیٹھیں گی تو اعلامیہ سرپرائز ہوگا، یہ بات معلومات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی آتشبازیاں ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا، حکومتی رویے کاعمران خان نے رتی برابر بھی برا نہیں منایا کہ میری ٹیم کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جارہا، تمام فریقین سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کو پایہ تکمیل تک پہنچنا چاہئے ۔

میرا خیال ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے حکومت کے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ تحفظات ہیں اس وجہ سے مذاکرات میں کچھ رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

مذاکرات کے ایک یا دو سیشن ہوں گے اور نتائج قوم کے سامنے آجائیں گے۔جس دن حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی جب ٹیبل بیٹھے گی تو اعلامیہ سرپرائز ہوگا، یہ بات معلومات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ کسی کے پاس کوئی چارہ نہیں کہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی مصالحت سے مسئلے مسائل حل کریں، علی امین کی پی ٹی آئی کے مسائل حل کرنے ، عمران خان کی رہائی حاصل کرنے کیلئے ان کی بڑی خدمات ہیں۔

مخالفین سمجھتے ہیں کہ علی امین کی وجہ سے پی ٹی آئی کی مزید قربتیں نہ بڑھ جائیں اس لئے وہ اپنے لئے گارنٹی ڈھونڈ رہے ہیں۔ مزید برآں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجا نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت کی بات کو پارٹی کی بات نہیں سمجھتا ، بیرسٹر گوہر کی کل عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں بانی نے کہا کہ تیسری نشست کرلیں اور تحریری مطالبات بھی دے دیں، میٹنگ میں کہا جائے کہ اگر 9مئی اور 26نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاتا تو پھر چوتھی نہیں ہوگی۔

پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے ہر کسی کی بات عمران خان کی بات نہیں ہے ، صرف دو چار لوگ ہیں جن کی بات کو عمران خان کی بات سمجھا جاسکتا ہے۔عمران خان بالکل واضح ہیں وہ کہتے مذاکرات نہیں چلتے تو نہ چلیں، ان کی باہر آنے کی بالکل خواہش نہیں ہے ، یہ بات ٹھیک ہے کہ کارکنوں کی ضمانتیں ہونی چاہئیں۔ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلے سے دنیا میں جو تضحیک ہوگی وہ شاید ہمارا نظام سہے یا نہ سہہ سکے، سائفر ، عدت کا مقدمہ بنایا گیا وہ تمام مقدمات ہوا میں تحلیل ہوگئے۔

اب ایک ایسے مقدمے میں سزا دی جارہی ہے جہاں سرکار مانتی ہے کہ انہیں ایک پیسے کا نقصان نہیں ہوا۔ 190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ بھی خزانے میں جمع ہوچکا ہے، یہ پیسا شاید سالوں پاکستان واپس نہ آتا۔ عمران خان کو جیل میں رکھنا نظام کیلئے مشکل ہورہا ہے، یہ زیادہ دیر نہیں چل سکے گا، ملک میں سیاسی معاشی استحکام نہیں ، قانون کی حکمرانی نہیں ہے اور سرمایہ کاری نہیں آرہی۔ 
عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات