بیرون ملک مقیم پاکستانی معیشت کی عمارت کا وہ اہم ستون ہیں جو اس کا بنیادی سہارا ہیں،مجاہد حسین

جمعرات 9 جنوری 2025 17:45

کینیڈا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2025ء)چوبیس سال سے ٹورانٹو کینیڈا میں مقیم سماجی کارکن مجاہد حسین نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی معیشت کو ایک عمارت سے تشبیہ دیں تو پھر بیرون ملک مقیم پاکستانی وہ اہم ستون ہیں جو اس عمارت کا بنیادی سہارا ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی مجموعی آبادی کا تقریباً تین فیصد حصہ دوسرے ممالک میں مقیم ہے۔

یہ لوگ پاکستان کا سب سے بڑا خزانہ ہیں جو دیار غیر میں دن رات سخت محنت اور جدوجہد کر کے قیمتی زرمبادلہ ملک پاکستان کو بھیجتے اور اپنے ملک کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ یہ لوگ مقیم تو غیرممالک میں ہیں لیکن یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ ان لوگوں کو دن رات اپنے ملک کی فکر ہی کھائے جارہی ہے۔

(جاری ہے)

نامساعد حالات میں کام کرنے کے باوجود یہ یہی سوچتے رہتے ہیں کہ اپنے پیارے وطن کے دیہاتوں کو خوشحالی سے ہمکنار کریں ان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روز FP92TV ہاٹ ٹاک ود میاں امجد کو دیئے گئے انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انھوں نے مزید کہا کہ چوبیس سال کا عرصہ ٹورانٹو کینیڈا میں گزارنے سے مجھے جو تجربہ حاصل ہوا ہے اس عرصے میں یہاں بہت سارے کمیونٹی سنٹرز بنے نئے لوگوں نے کینیڈا کا رخ کیا مجھے یہاں مختلف بزنسز میں کام کرنے کا موقع ملا اب میرے ساتھ پوری ایک ٹیم موجود ہے ہمارا عزم ہے سال 2025 میں کینیڈا سمیت پوری دنیا میں مقیم لوگ ہماری کمپین کا حصہ بنیں اور اپنے بزنس آئیڈیاز ہمارے ساتھ شیئر کریں ہم ان کو مفید مشورے دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے ان کے قومی تشخص کو اٴْجاگر کرے اور دنیا بھر میں ان کا عزت و احترام یقینی بنائے۔ عالمی اقتصادی بحران سے متاثر ہونے والے اوورسیز پاکستانیوں کو پیشکش کی جائے کہ اگر وہ چاہیں تو مختصر مدت کے لیے وطن آکر یا پھر باہر بیٹھے بیٹھے ہی ملک کی خدمت کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں 1998ء میں جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے اور ملک پر بہت سی عالمی پابندیاں عائد کردی گئیں تو یہ اوورسیز پاکستانی ہی تھے جنہوں نے ملک کے لیے اپنے تمام وسائل پیش کر دئیے اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کا بھرپور اعتراف کرتے ہوئے حکومت کو چاہیے کہ اپنے اس قیمتی سرمائے کے تحفظ اوران کی مشکلات دور کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔

حکومت کو چاہیے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے ان کے قومی تشخص کو اٴْجاگر کرے اور دنیا بھر میں ان کا عزت و احترام یقینی بنائے۔ عالمی اقتصادی بحران سے متاثر ہونے والے اوورسیز پاکستانیوں کو پیشکش کی جائے کہ اگر وہ چاہیں تو مختصر مدت کے لیے وطن آکر یا پھر باہر بیٹھے بیٹھے ہی ملک کی خدمت کا فریضہ سرانجام دیتے رہیں جس کے لیے مسلم لیگ ن کی حکومت اُن سے بھرپور تعاون کرے گی۔

حکومت سرکاری سطح پر دنیا بھر میں وفود بھیجے جو باصلاحیت اور ذہین پاکستانیوں سے مل کر انہیں ملک کے لیے خدمات سرانجام دینے کی پیشکش کرے۔ پاکستان کو اس وقت باصلاحیت افراد کی شدید ضرورت ہے لیکن بیکار پالیسیوں کی بدولت انتہائی پڑھے لکھے افراد بھی گروسری شاپس یا پھر پٹرول پمپوں پر اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کرکے اپنی صلاحیتیں ضائع کر رہے ہیں۔

بورڈ آف امیگریشن اینڈ ایمپلائمنٹ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن سمیت اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کئی ادارے کام کر رہے ہیں جنہیں پوری طرح فعال ہونا چاہئے۔ ان تمام اداروں کو کسی ایک ادارے میں ضم کرکے اس کی قیادت انتہائی دیانتدار، فرض شناس اور فعال محب وطن اوورسیز پاکستانیوں کے بورڈ آف گورنرز کے سپرد کیا جائے تاکہ یہ ادارہ حقیقی معنوں میں اُن کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔