ایس آئی ایف سی کی زرعی ترقی پرفوکس کے بہترنتائج برآمد ہورہے ہیں۔

زراعت کواسکے پوٹینشل کے مطابق ترقی دینے کی کوشش قابل تعریف ہے۔

بدھ 8 جنوری 2025 22:42

ایس آئی ایف سی کی زرعی ترقی پرفوکس کے بہترنتائج برآمد ہورہے ہیں۔
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے زرعی ترقی پرفوکس کے بہترنتائج برآمد ہورہے ہیں جوقابل تعریف ہے۔

ایس آئی ایف سی پاکستان کی زراعت کواسکے پوٹینشل کے مطابق ترقی دینے کے لئے کوشاں ہے جس میں زرعی پیداوار میں اضافہ، زرعی برآمدات، ویلیوایڈیشن اورزرعی مشینری کی برآمدات شامل ہیں۔ Tمیاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غیر آباد زمینوں کوآباد کرکے زرعی رقبہ بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پیداوارمیں اضافہ کیا جا سکے جبکہ اسکے ساتھ ہی جدید طریقے بھی اپنائے جا رہے ہیں جبکہ اضافی پانی کا انتظام بھی کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مشرقی افریقہ کے اہم ملک تنزانیہ کوٹریکٹروں کی برآمد شروع کردی گئی ہے جوتنزانیہ سے اسکے پڑوسی ممالک بھی خریدیں گے۔ اس سارے معاملہ میں ایس آئی ایف سی نے بنیادی کردارادا کیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ چاول کی پیداوار، معیاراوربرآمد کوبھی توجہ دی جا رہی ہے اور2024 میں صرف سعودی عرب کوچاول کی برآمد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ مجموعی برآمدات چار ارب ڈالرتک پہنچ گئی ہیں جنھیں 2025 میں پانچ ارب ڈالرتک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔

اس سلسلہ میں بہتربیج، تحقیق، موثرکاشتکاری اوربہترپیداواری طریقوں پرتوجہ مرکوزکی جا رہی ہے۔ چاول کی بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کوبرقراررکھنے کے لیے جدت کواپنایا جا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کے زرعی نظام کوبہتربنایا جا رہا ہے اورعالمی منڈی میں قدم جمائے جا رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کا مستقبل روشن ہے کیونکہ ایس آئی ایف سی اس سلسلے میں ہرممکن کوشش کررہی ہے۔

ہماری زرعی پیداوارکا ملکی جی ڈی پی میں 23 فیصد سے زائد کا حصہ ہے اورہماری صنعت کا دارومدار بھی زرعی شعبے پرہے۔ زراعت کے شعبے سے حاصل ہونے والی کپاس سے 10 ارب ڈالرسے زائد کا زرمبادلہ ایکسپورٹ کی شکل میں حاصل ہوتا ہے جبکہ بھارت اورچین کپاس کی ویلیو ایڈیشن 3 اور4 گنا کرکے زیادہ زرمبادلہ حاصل کررہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان پوری دنیا میں کپاس پیدا کرنے والاچوتھا، دودھ کی پیداوارمیں پانچواں، گندم اورگنے کی پیداوارمیں چھٹا، چاول کی پیداوارمیں گیارہواں، گوشت کی پیداوار میں سولہواں اورخوبانی کی پیداوارمیں چوتھا بڑا پروڈیوسرہے تاہم ہم پروسیسنگ، پیکیجنگ اورویلیوایڈیشن میں بہت پیچھے ہیں۔

ملک میں آبی ذخائرکی کمی ہے، زرعی مداخل مہنگے ہیں اور بیجوں کا معیارخراب ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کا بہترین نہری نظام موجود ہے لیکن کھیت تک پہنچنے سے پہلے ہی بہت سا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ جراثیم کش ادویات اوردیگرکیمیکلزکے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے پانی کے کھارے پن کا مسئلہ گمبھیرصورت اختیارکرتا جارہا ہے اس لئے انکے استعمال کے لئے ایک اسٹینڈرڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

بارانی علاقوں میں زمینی کٹاؤ ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے زرخیزی، پیداواری زمین کے حجم، زرعی پیداوار، جنگلات کے رقبے اورپانی کے ذخائرمیں کمی واقع ہوتی ہے، ملک میں موجودزرعی یونیورسٹیوں کوکاشتکاروں سے براہ راست مربوط کیا جائیتوبہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ملک میں گندم کی پیداواردگنا کرنے کا پوٹینشل موجود ہے جس کیلئے زیادہ پیداواردینے والی اقسام کاشت کرنا، زمین ہموارکرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی اپنانا، آب پاشی کا فعال نظام، زیرکاشت رقبے میں اضافہ اورکاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے جس سیغربت میں بھی کمی واقع ہوگی۔

اگرزرعی شعبے کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکردیا جائے توپاکستان زرعی اجناس برآمد کرنے والا بڑاملک بن سکتا ہے۔#