جوتا
جوتا پاپوش کو کہتے ہیں یعنی انسان اپنے پاؤں کو اس سے ڈھانپتا ہے۔ مختلف ثقافتوں میں اس کی کئی شکلیں ہیں۔ انسانی مختلف ضرورتوں کے اعتبار سے اس کی متعدد اقسام ہیں۔ سیاہ جوتا نہ پہننا چاہیے. کیونکہ یہ غم و رنج کا باعث ہوتا ہے۔ جوتے کا سب سے عمدہ رنگ زرد اور اس کے بعد سفید ہے. حضرت امام جعفر صادق سے منقول ہے کہ جو آدمی زرد جوتا پہنے ہمیشہ خوش حال رہے گا جب تک کہ وہ جوتا پرانا ہو اور پھٹ جائے. سفید جوتا کے بارے میں حضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ وہ پرانا نہ ہونے پائے گا کہ کچھ مال اس کے ہاتھ لگے.[1]
جوتے کا مقصد انسانی پاؤں کی حفاظت بھی ہے۔ جوتے سجاوٹ اور فیشن کی ایک شے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ جوتوں کے ڈیزائن میں وقت کے ساتھ ساتھ اور ثقافت سے ثقافت تک بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ اگرچہ انسانی پاؤں متنوع خطوں اور آب و ہوا کے حالات کے مطابق ڈھال سکتا ہے، لیکن پھر بھی ماحولیاتی خطرات جیسے درجہ حرارت اور نوکیلی چٹانوں کا خطرہ ہے، جن سے جوتے حفاظت کرتے ہیں۔ کچھ جوتے حفاظتی سامان کے طور پر پہنے جاتے ہیں، جیسے کہ سٹیل کے جوتے جو صنعتی کام کی جگہوں پر استعمال ہوتے ہیں۔ دکانوں کے علاوہ اب لوگ آن لائین بھی جوتے بیچ رہے .[2]
استعمالات
[ترمیم]- بچوں کا جوتا (اسم) bootie
- جوتا (اسم) boot, chaussure, shoe
- جوتا پوش (اسم) galosh
- جوتی (اسم) mule, shoe, slipper
- جوتی پر مارنا (فعل) despise
- جوتی چکنا (فعل) fawn, slaver
- فوجی جوتا (اسم) jackboot
- پاپوش (اسم) chaussure, shoe