حکمرانو! تمہارا شیخ حسینہ واجد والا انجام ہو گا

ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان کا حکومت کو پیغام

muhammad ali محمد علی پیر 6 جنوری 2025 22:24

حکمرانو! تمہارا شیخ حسینہ واجد والا انجام ہو گا
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 جنوری2025ء ) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکمرانو! تمہارا شیخ حسینہ واجد والا انجام ہو گا، ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں، طاقت کے بل پر نتیجے تبدیل کرنا، کب تک تم یہ راستے اختیار کرتے رہو گے؟ کب تک یہ طریقے چلتے رہیں گے؟ یہ چیزیں اب نہیں چلیں گی، ایک دن آئے گا پھر تمہارا انجام حسینہ واجد اور بشارالاسد والا ہوگا۔

پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک حلقے میں 15 پولنگ سٹیشنز پر الیکشن ہوا ہے جہاں پہلے بھی ہمارے ساتھی کا دعویٰ تھا کہ میں جیتا ہوا ہوں، پولنگ سٹیشنز کے فارم 45 کا نتیجہ بھی یہ ہے، جس کے تحت میں ڈھائی ہزار ووٹوں سے جیت رہا ہوں، کل کے 15پولنگ سٹیشنوں میں تمام کے فارم 45 پڑھیں تو ان پر جے یو آئی کا امیدوار جیتا ہوا ہے لیکن فارم 47 پر کسی اور کو جتوا دیا گیا، میں نے کچھ لوگوں سے رابطہ کیا کہ وہاں ہمارے صوبائی امیر اور سینیٹر کامران مرتضیٰ باہر کھڑے ہیں انہیں اندر جانے دیں تاکہ وہ آر اور ڈی آر او سے ملیں، جب انہیں جانے دیا گیا تو اندر نہ ڈی آر او ملا اور نہ آر او ملا بلکہ ڈپٹی کمشنر جس کا انتخابی عمل سے کوئی تعلق نہیں وہ ان سے ملا اور وہاں انہین دیوار پر چپکایا ہوا فارم 47 دکھا دیا۔

(جاری ہے)

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے میں ہمارے اکابرین کا پارلیمانی کردار ہے، ملک کی جمہوریت اور پارلیمانی سیاست پر ہزاروں سوال اٹھ رہے ہیں، اسلام کے لئے جدوجہد جاری ہے جاری رہے گی، ہمارا مؤقف یہ رہا ہے کہ تمام مکاتب فکر کی سیاسی قیادت نے مذہبی ہم آہنگی کا کردار ادا کیا، آئین کی تمام تر اسلامی دفعات ،قرآن و سنت کے مطابق قانون سازی کا بتاتے ہیں، ملک کواسلامی ریاست بنانا پارلیمنٹ کی ذمےداری ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ایک نظریاتی تحریک کا نام ہے، حالات کی روش کے ساتھ ہمیں چلنا پڑتا ہے لیکن اپنے اسلاف کے عقائد، و نظریے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، 99 فیصد اسلامی قوانین کانفاز اسلامی نظریاتی کونسل کی مشاورت سے ہوا، ہمارے ایوانوں کو ایسے ممبران سے بھر دیا گیا جن کو اسلامی علوم کا علم ہی نہیں، معاشرے میں فرقہ ورانہ عناصر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوہفتوں سے میری سرگرمیاں معطل تھیں، ایک سفیر نے کرم واقعات کا ذکر مجھ سے کیا، میں نے کہا کہ یہ 20 سے 22 سال سے قبائلی لڑائی ہے، کرم میں جھگڑا ہے لیکن آگ پشاور اور کوہاٹ نہیں پہنچی اور کراچی تک پینچ گئی، ہمیں پتا ہے کہ کرم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا، مجھ سے رابطے ہوئے لیکن ہم نے بندوق نہیں اٹھائی، معاشرے کو غلط فہمی کا شکار نہیں کرنا چاہیئے، جب ہم معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر اشتعال دیا جاتا ہے۔