Live Updates

پی ٹی آئی کوتحریری مطالبات کیلئے عمران خان سے طویل نشست کا حق ملنا چاہئے

جن اسیران پر فردجرم عائد ہوچکی ہے ان کیسز کو حکومت کیسے واپس لے سکتی ہے؟ مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوا کرتے، جمہوریت میں مسائل کے حل کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہوتا ہے۔ رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 7 جنوری 2025 23:44

پی ٹی آئی کوتحریری مطالبات کیلئے عمران خان سے طویل نشست کا حق ملنا چاہئے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 07 جنوری 2025ء ) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کوتحریری مطالبات کیلئے عمران خان سے طویل نشست کا حق ملنا چاہئے،جن اسیران پر فردجرم عائد ہوچکی ہے ان کیسز کو حکومت کیسے واپس لے سکتی ہے؟ مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوا کرتے۔انہوں نے ہم نیو زکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا، کفر ٹو ٹا خداخدا کر کے،بڑی مشکل سے عمران خان نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی، اصل میں دونوں جانب اپنے اپنے بیانیہ کا شکار ہیں، حکومت سمجھتی اگر ہم نے کچھ کمزوری دکھائی تو تاثر جائے گا کہ عمران خان ہمارے اعصاب پر سوار ہیں، پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ اگر ہم نے کوئی ایسی بات کہہ دی جبکہ ہم نے تو بڑے بااصول ، ہمالیہ سے اونچی قدر ہے، جبکہ یہ چوراور ملک دشمن ہیں ان سے ہاتھ ہیں ملائیں گے، پی ٹی آئی اگر سمجھتی ہے کہ ہم نے طاقت سے ساری جماعتوں کو سیاست سے باہر نکال دینا ہے تو یہ کرکے دیکھ لیں، ان کو ان کا راستہ مبارک ہو۔

(جاری ہے)

مذاکرات کبھی مشروط نہیں ہوا کرتے۔مذاکرات میں پچھاڑنے کی بجائے برابری کی سطح پر بات کرنی ہے،پی ٹی آئی کو عمران خان ایک طویل نشست کا حق ملنا چاہئے، پھر پی ٹی آئی ایک ہی بات سارے تحریری مطالبات پیش کرے۔ یہ نہیں کہ دو دو کرکے مطالبات پیش کئے جائیں۔جن اسیران پر فردجرم عائد ہوچکی ہے ان کیسز کو حکومت کیسے واپس لے سکتی ہے؟ مزید برآں پروگرام میں رہنماء پی ایم ایل این بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ بیرسٹر اور علیمہ خان دونوں کی باتوں میں تضاد ہے، انصار عباسی کی رپورٹ کا بھی یہ حوالہ دیتے ہیں، لیکن پھر انہوں نے خود ایک پروگرام میں کہا کہ عمران خان کو بنی گالہ کی پی ٹی آئی کیمپ سے ہی آفر کی گئی تھی، میں واضح کردوں کہ حکومت کی جانب سے عمران خان کو بنی گالہ، زمان پارک ، نتھیا گلی یا خیبرپختونخواہ بھیجنے کی کوئی آفر نہیں کی۔

ہم نے تو پہلے دن سے کہا ہے کہ نہ ڈیل ہے اور نہ کوئی ڈھیل ہے۔اب کہتے کہ بانی سے ملاقات کی رسائی نہیں دی جارہی، جبکہ اسی کمیٹی کو رسائی دی گئی تھی، کھلے ماحول میں ملاقات ضرور کریں، لیکن ڈیرے داری کا سلسلہ شروع ہوجائے وہ نہیں ہوسکتا، کیونکہ عمران خان ایک قیدی ہیں اور کئی کیسز میں ان کو سزا بھی ہوچکی ہے، ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ تحریری طور پر مطالبات لے کر آئیں، آج پی ٹی آئی نے پریس کانفرنس میں بھی دو مطالبات دہرائے لیکن تحریری طور پر دینے میں کیا ایشو ہے؟ پی ٹی آئی کو سمجھنا چاہیئے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں تمام حکومتی اتحادیوں کی نمائندگی موجود ہے، اس کو وفاق حکومت کی بات ہی سمجھا جائے، اگر پی ٹی آئی کمیٹی حکومتی کمیٹی ارکان کو جوڈیشل کمیشن کیلئے قائل کرلیتی ہے تو 9مئی اور 26نومبر پر کمیشن بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی اسیران کی رہائی کی بات کرتی ہے لیکن لسٹ نہیں دی جارہی۔ اس ہفتے پی ٹی آئی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات تک رسائی مل جائے گی ،پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کو سیاسی طور پر استعمال نہیں کریں گے، تحریری مطالبات اس لئے بھی چاہتے کہ یوٹرن لینا پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، ایگزیکٹو آرڈر سے دفعہ 144کے ملزمان کی رہائی ہوسکتی ہے، 9مئی، توڑ پھوڑ یا دہشتگردی کے مقدمات کو دیکھنا عدالت کا کام ہے۔
عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات