مندرجات کا رخ کریں

فرسخ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

فرسخ اکثر اسلامی اصطلاحات میں استعمال ہوتا ہے ایک فرسخ تین میل یا موجودہ 5544 میٹر یا 12000 قدم یا اٹھارہ ہزار فٹ کا فاصلے پر مشتمل ہوتا ہے۔[1][2]شیعہ امامیہ یعنی فقہ جعفریہ کے فقہا کی نظر میں ایک فرسخ 5366.4 میٹر کے برابر ہوتا ہے اور حساب میں آسانی کے لیے اسے 5400 میٹر کے برابر مانا جاتا یے۔

لغت

[ترمیم]
1814ء میں فارس کا قاجار خاندان کے دور کا نقشہ جس میں فرسخ کا استعمال کیا گیا ہے۔

لغوی معنی

[ترمیم]
  • مزید دیکھیں : میل

فرسخ لغت عربی میں بطور اِسم مستعمل ہے۔لغت میں فرسخ کی جمع فراسخ آتی ہے۔فرسخ کے لغت میں متعدد معنی آتے ہیں جیسے کہ:

  • شگاف، درمیان کی خالی جگہ۔
  • لمبا دِن یا لمبی رات (طوالت کے حساب سے)۔
  • ایک قدیم پیمانہ جس کی مسافت تین میل انگریزی کے حساب سے ہوتی ہے۔
  • نہ ختم ہونے والی کثیر شے۔

فقہ

[ترمیم]

اسلام کے ابتدائی عہد میں فقہ اسلامی میں پیمانوں اور اوزان میں فرسخ کو نہایت اہمیت حاصل تھا کیونکہ نماز کی سفر میں قصر اور ادائیگی سے متعلق فرسخ کے ذریعہ سے ہی مسافت شمار کی جاتی تھی۔فقہ میں فرسخ کی پیمائش سے متعلق کافی اختلاف پایا جاتا ہے۔ فرسخ کا اندازہ مختلف مقام و مکان میں مختلف ہو سکتا ہے۔انگریزی پیمانے کلو میٹر کے حساب سے فرسخ کی مقدار تقریباً 5 سے 5.5 کلومیٹر محاسبہ کی گئی ہے۔متعدد آراء یوں ہیں کہ:

  • ہر شرعی فرسخ تین میل اور مشہور فقہا کی نظر میں ہر میل چار ہزار ذراع اور ہر ذراع کا طول 24 انگلیاں یا عام شخص کے دو بالشت ہیں۔ اس لیے، ذراع کے مطابق فرسخ 12 ہزار ذراع ہو گا۔[3][4]
  • خراسانی فرسخ شرعی فرسخ کے دو برابر (یعنی دو گنا) ہے۔[5]
  • پہلوی اور قاچار ادوارِ حکومت میں ایران میں جو فرسخ رائج تھا، وہ تقریباً 6.5 کلومیٹر تھا۔[6]
  • ہندی فرسخ جو تقریباً 12 کلومیٹر ہے۔

شرعی فرسخ کی پیمائش

[ترمیم]

شیعی مجتہدین کی آراء

[ترمیم]

فرسخ کے کلومیٹر میں تبدیل ہونے کے بارے میں فقہا کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، آٹھ فرسخ جو سفر کی شرعی حدود ہے وہ فقہا کی نگاہ میں 40 سے 45 کلومیٹر ہے۔شیعی علما و مجتہدین کی آراء میں فرسخ کی پیمائش کے متعلق یہ اقوال و آراء ہیں۔آیت اللہ زنجانی کے مطابق 40 کلومیٹر، آیت اللہ ناصر مکارم الشیرازی کے مطابق 43 کلومیٹر، آیت اللہ خوئی، آیت اللہ تبریزی، آیت اللہ سیستانی کے مطابق 44 کلومیٹر، آیت اللہ گلپایگانی، آیت اللہ بہجت اور آیت اللہ میرزا نوری کے مطابق 45 کلومیٹر  ہے۔[7][8]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. فیروزالغات اردو،ایجوکیشنل پبلی کییشنز، دہلی
  2. الفقہ الإسلامي وأدلتہ وهبۃ الزحيلی
  3. منتہی المطلب: جلد 6، صفحہ335۔
  4. الاوزان و المقادیر، صفحہ 86۔
  5. فرہنگ فقہ فارسی: جلد 5، صفحہ 682۔
  6. لغت نامہ دہخدا، تحت لفظ ’’فرسنگ‘‘۔
  7. توضیح المسائل مراجع، جلد1، صفحہ 673۔
  8. احکام مسافر: صفحہ 23۔