مندرجات کا رخ کریں

دلیپ کمار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
دلیپ کمار
(اردو میں: دلیپ کمار)،(اردو میں: محمد یوسف خان ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (برطانوی انگریزی میں: Mohammed Yusuf Khan)[1]،  (اردو میں: محمد یوسف خان ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 11 دسمبر 1922ء [2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشاور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 جولا‎ئی 2021ء (99 سال)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات پروسٹیٹ کینسر   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پالی ہل   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (1922–1947)
بھارت (1947–2021)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ سائرہ بانو (11 اکتوبر 1966–)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
مناصب
رکن راجیہ سبھا [6]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
3 اپریل 2000  – 2 اپریل 2006 
حلقہ انتخاب مہاراشٹر  
عملی زندگی
پیشہ فلم اداکار ،  فلم ہدایت کار ،  فلم ساز ،  منظر نویس ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [7]،  پشتو ،  ہندکو ،  پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن   (2015)[8]
 نشان امتیاز   (1997)[9]
دادا صاحب پھالکے ایوارڈ   (1994)
 پدم بھوشن   (1991)
ایفا حاصل زیست اعزاز   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

دلیپ کمار پیدائشی نام محمد یوسف خان ( پیدائش 11 دسمبر 1922ء) بالی وڈ ہندی فلموں کے لیجنڈری اداکار، آن، دیوداس، آزاد، مغل اعظم، گنگا جمنا، انقلاب، شکتی، کرما، نیا دور، مسافر، مدھومتی، دل دیا درد لیا، مزدور، لیڈر، جوار بھاٹا، جگنو، شہید، ندیا کے پار، میلا، داغ، دیدار، آگ کا دریا، عزت دار، داستان، دنیا، کرانتی، قانون اپنا اپنا، سوداگر جیسی مایہ ناز فلموں میں کام کیا۔7 جولائی 2021 کو وہ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔


1989میں ایک مشاعرہ کنورمہندرسنگھ بیدی سحرؔ کے اعزاز میں ''جشن سحرؔ'' کے عنوان سے ہوا ہواتھا جس میں ملک وبیرون ملک کے بڑے بڑے شعرا نے شرکت کی تھی۔ اس میں دلیپ کماربھی اپنی بیگم سائرہ بانو کے ساتھ شامل ہوئے تھے۔ انھیں مائک پربلایاگیا تو انھیں دیکھنے اور سننے کے لیے مجمع بیخود ہواٹھا۔ وہ مائک پر آئے اور ان اشعارکے ساتھ تقریرشروع کی۔ Read More

پیدائش

[ترمیم]

دلیپ کمار کا اصلی نام یوسف خان تھا اور وہ غیر منقسم ہندوستان کے شہر پشاور میں ایک اعوان خاندان میں 11 دسمبر 1922ء کو پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام لالہ غلام سرور اعوان جبکہ والدہ کا نام عائشہ بیگم تھا۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے شہر پشاور کے قصہ خوانی بازار میں ان کا آبائی مکان آج بھی محفوظ ہے اور اسے اب حکومت نے تاریخی ورثہ قرار دے دیا ہے۔

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ انیس سو پینتیس میں ممبئی ( جو ان دنوں بمبئی تھا) کاروبار کے سلسلے میں منتقل ہوئے۔ اداکاری سے قبل یوسف خان پھلوں کے سوداگر تھے یہ کام وہ والد کے ساتھ کرتے رہے، بعد ازاں انھوں نے پونا کی فوجی کینٹین میں پھلوں کی ایک سٹال لگا رکھی تھی۔ کینٹین میں ان کے تیار کردہ سینڈوچ کافی مشہور تھے،

لیکن اسی کینٹین میں ایک روز انڈیا کی جنگ آزادی کی حمایت کرنے کے سبب انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

ان کا کام بند ہو گیا۔ اپنے ان تجربات کا ذکر دلیپ کمار نے اپنی سوانح عمری ’دی سبسٹینس اینڈ دی شیڈو‘میں کیا ہے۔

اس واقعے کے بعد دلیپ کمار ممبئی واپس آ گئے اور والد صاحب کے کاروبار میں ہاتھ بٹانے لگے۔ انھوں نے تکیوں کی فروخت کا کام بھی شروع کیا جو کامیاب نہیں ہو سکا۔

ایک بار ان کے والد نے نینی تال جا کر سیب کا باغ خریدنے کا کام انھیں سونپا تو دلیپ کمار ایک روپے بیانہ دے کر معاہدہ کر آئے۔ انھیں اس کے لیے والد سے خوب شاباشی حاصل ہوئی۔

فلمی دنیا میں

[ترمیم]

اس وقت کی معروف اداکارہ دیویکا رانی اور ان کے شوہر ہمانشو رائے کی ان پر نظر پڑی۔ اس خوبرو نوجوان سے بات چیت کے بعد انھیں فلم میں اداکاری کی پیشکش کی۔ دیویکا رانی نے ہی انھیں یوسف خان کی بجائے دلیپ کمار نام اپنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ دلیپ کمار کی بطور اداکار سنہ 1944ء میں ریلیز ہونے والی پہلی فلم 'جوار بھاٹا' تھی۔ باکس آفس پر یہ کوئی بہت کامیاب فلم نہیں تھی۔

تین برس بعد 1947ء میں انھوں نے نور جہاں کے ساتھ فلم 'جگنو' کی اور یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی جس کی وجہ سے فلمی دنیا میں ان کی پہچان بڑھ گئی۔ پھر سنہ 1949ء میں انھوں نے اس وقت کے بڑے اداکار راج کپور کے ساتھ مل کر فلم 'انداز' میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اس فلم کی ہیروئن نرگس تھیں۔ اسی فلم میں ان کے شاندار اسٹائل اور عمدہ لب و لہجے نے انھیں ایک مقبول اسٹار بنا دیا۔

انداز کی شاندار کامیابی کے بعد ان کے انتہائی یادگار فلمی سفر کا آغاز ہوا۔ سنہ 1951ء میں انھوں نے فلم 'دیدار' کی اور اگلے ہی برس ان کی مشہور فلم داغ ریلیز ہوئی۔ ان دونوں میں انھوں نے ایک ٹریجڈی ہیرو کا کردار ادا کرتے ہوئے جن جذبات اور تاثرات کا اظہار کیا، اس سے نہ صرف فلم شائقین محظوظ ہوئے بلکہ فلمی امور کے ماہرین نے بھی ان کی کردار نگاری کو خوب سراہا۔ داغ فلم میں بہترین اداکاری کے لیے انھیں پہلے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گيا۔ سنہ 1955ء میں ان کی شہرہ آفاق فلم 'دیوداس' آئی اور اس کے لیے بھی انھیں فلم فیئر ایورڈ دیا گیا۔


فلم ترانہ کی شوٹنگ کے دوران ان کی مدھو بالا سے دوستی ہوئی تھی اور کہا جاتا ہے کہ سات برس تک ان کا یہ رومان چلا اس دور میں بیشتر فلموں میں اسکرین پر ان کی شخصیت کو ایک بہت ہی غمزدہ اور قسمت و حالات کے مارے ہوئے انسان کے کردار میں پیش کیا گيا۔ ایسے کرداروں میں انھوں نے اپنی فنی صلاحیتوں کے ایسے ان مٹ نقوش ثبت کیے کہ انھیں ٹریجڈی کنگ یعنی شہنشاہ جذبات کے لقب سے نوازا گیا اور پھر یہی لقب ان کی پہچان بن گيا۔

وقت کے ساتھ ہی بالی وڈ میں ان کا وقار بڑھتا چلا گیا اور بہت سی فلموں میں انہین رومانی ہیرو کے لیے کاسٹ کیا گیا۔ ان میں 'آن'، 'آزاد' 'انسانیت' اور 'کوہ نور' جیسی کامیاب فلمیں اس بات کی گواہ ہیں کہ دلیپ کمار نے رومانٹک ہیرو کے طور پر بھی ایک شاندار روایت چھوڑی۔ سنہ 1960ء میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم مغل اعظم جہاں خود ایک شاہکار تھی وہیں مغل شہزادے سلیم کے کردار میں ان کی اداکاری کے جوہر کا سب نے اعتراف کیا۔

ان کی فلم، مدھو متی، گنگا جمنا، رام شیام، نیا دور، کرانتی، ودھاتا اور کرما بالی ووڈ کی بہترین فلموں میں شمار کی جاتی ہیں، جو باکس آفس میں بھی سپر ہٹ رہیں۔ راج کمار کے ساتھ فلم 'سوداگر' اور امیتابھ بچن کے ساتھ 'شکتی' بھی قابل ذکر فلمیں ہیں، جس میں انھوں نے اپنے ہم عصر سپر اسٹاروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے ایک الگ انداز اور شناخت پیش کی۔ بڑے پردے پر ان کی آخری فلم 1998ء میں 'قلعہ' آئی تھی۔

شادی

[ترمیم]

11 اکتوبر 1966ء میں دلیپ کمار نے اداکارہ سائرہ بانو سے پہلی شادی کی، جو عمر میں ان سے 22 برس چھوٹی تھیں۔ 1981ء میں انھوں نے حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی خاتون اسما رحمان سے دوسری شادی کی۔ تاہم یہ دوسری شادی زیادہ دیر تک نہیں چل سکی اور 1983ء میں طلاق ہو گئی۔

دلیپ کمار کو ان دونوں بیویوں سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ اپنی سوانح عمری 'دلیپ کمار: سبسٹنس اینڈ دی شیڈو' میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سنہ 1972ء میں، "سائرہ بانو امید سے تھیں تاہم حمل کے آٹھویں ماہ میں سائرہ کو پیچیدگیاں شروع ہوئیں اور بالآخر ڈاکٹر بچے کو بچا نہ سکے۔" اس کے بعد دونوں نے خدا کی مرضی سمجھ کر کے کبھی دوبارہ کوشش نہیں کی۔

سائرہ بانو اور دلیپ کمار نے 2013ء میں مکہ کا سفر کیا اور ایک ساتھ حج ادا کیا۔

فلم

[ترمیم]
فائل:119398804 78bf77a0-ed75-4bfc-9347-dd015698b5c4.jpg
دلیپ کمار اور امیتابھ بچن

اس زمانے کی معروف اداکارہ اور فلمساز دیوکا رانی کی جوہر شناس نگاہوں نے بیس سالہ یوسف خان میں چھپی اداکاری کی صلاحیت کو بھانپ لیا اور فلم ’جوار بھاٹا‘ میں دلیپ کمار کے نام سے ہیرو کے رول میں کاسٹ کیا۔ اس کے بعد سے اس شخص نے بھارتی فلمی صعنت پر ایک طویل عرصے تک راج کیا۔ اور آن۔ انداز۔ دیوداس۔ کرما۔ سوداگر جسی مشہور فلموں میں کام کیا۔

دیکھیے: دلیپ کمار کی فلموں کی فہرست

شہنشاہ جذبات

[ترمیم]

سنگ دل، امر، اڑن کھٹولہ، آن، انداز، نیا دور، مدھومتی، یہودی اور مغل اعظم ایسی چند فلمیں ہیں جن میں کام کرنے کے دوران میں انھیں شہنشاہ جذبات کا خطاب دیا گیا۔ لیکن انھوں نے فلم کوہ نور، آزاد، گنگا جمنا اور رام اور شیام میں ایک کامیڈین کی اداکاری کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ لوگوں کو ہنسا نے کا فن بھی جانتے ہیں۔

دلیپ کمار کی اداکاری میں ایک ہمہ جہت فنکار دیکھا جا سکتا ہے جو کبھی جذباتی بن جاتا ہے تو کبھی سنجیدہ اور روتے روتے آپ کو ہنسانے کا گر بھی جانتا ہو۔ انڈین فلم انڈسٹری انھیں آج بھی بہترین اداکار مانتی ہے اور اس کا لوگ اعتراف بھی کرتے ہیں۔ دلیپ کمار اپنے دور کے فلم انڈسٹری کے ایسے اداکار تھے جن کے سٹائل کی نقل لڑکے کرتے تھے اور ان کی ساتھی ہیروئینوں کے ساتھ ساتھ عام لڑکیاں ان پر مرتی تھیں۔ ہیروئین مدھوبالا سے ان کے عشق کے چرچے رہے لیکن کسی وجہ سے ان کی یہ محبت دم توڑ گئی اور زندگی میں ہی دونوں علاحدہ ہو گئے۔

ہالی وڈ

[ترمیم]

ان کی وجیہہ شخصیت کو دیکھ کر برطانوی اداکار ڈیوڈ لین نے انھیں فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ میں ایک رول کی پیشکش کی لیکن دلیپ کمار نے اسے ٹھکرا دیا۔

کنارہ کشی

[ترمیم]

انیس سو اٹھانوے میں فلم ' قلعہ ' میں کام کرنے کے بعد فلمی دنیا سے کنارہ کشی کر لی تھی۔ اس کے بعد دلیپ کمار صرف شادی بیاہ کی تقریبات اور فلمی پارٹیوں میں اپنی بیوی سائرہ بانو کے ساتھ نظر آتے تھے۔ پارٹی میں آنے والے اداکار تب بھی ان کے پیر چھونا نہیں بھولتے۔

سیاسی زندگی

[ترمیم]

کانگریس پارٹی نے دلیپ کمار کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا تھا اور اس طرح وہ چھ برس تک رکن پارلیمان بھی رہے۔

اعزازات

[ترمیم]

جہاں انھیں بے شمار اعزازات سے نوازا گیا وہاں انھیں انڈین فلم کا سب سے بڑا اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی دیا گیا۔ پاکستان حکومت کی طرف سے 1998ء میں ان کو پاکستان کے سب سے بڑے سیویلین اعزاز نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔ بھارت کا دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز، 2015 میں پدم ویبھوشن سے نوازا گیا۔

وفات

[ترمیم]

7 جولائی 2021ء کو وفات پاگئے ،ہندوجا ہسپتال ممبئی میں زیر علاج دلیپ کمار کے ڈاکٹر نے انکشاف کیا کہ اداکار کینسر کی چوتھی سٹیج پر تھے جس کا علاج ممکن نہیں تھا۔ رپورٹ کے مطابق اداکار ’ایڈوانس پراسٹیٹ کینسر‘ کی چوتھی سٹیج پر تھے جس کے باعث دیگر اعضاء بھی متاثر ہو گئے تھے۔ڈاکٹروں نے انکشاف کیا کہ اداکار کا علاج پچھلے تین چار ماہ سے جاری تھا، وہ ’پراسٹیٹ کینسر‘ میں مبتلا تھے جو جسم کے دوسرے اعضاء میں پھیل چکا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق دلیپ کمار کے گُردے بھی فیل ہو گئے تھے جس کے باعث انھیں متعدد بار خون بھی چڑھایا گیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہم نے آخری مرتبہ خون لگایا لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اداکار گذشتہ کچھ دنوں سے کوئی رد عمل نہیں دے رہے تھے، بلڈ پریشر بھی کم رہتا تھا جبکہ خون میں ہیموگلوبن کی مقدار بھی کم ہو گئی تھی۔ ڈاکٹروں کے مطابق کینسر کی سٹیج فور کے باعث ان کے دیگر امراض کا علاج بھی مشکل ہو گیا تھا۔ بالی ووڈ فلم نگری پر طویل عرصے تک راج کرنے والے لیجنڈری اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کی انتقال کے وقت عمر 98 سال تھی، ان کی آخری آرامگاہ ممبئی کے مشہور علاقہ سانتا کروز کے جوہو قبرستان میں ہے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. https://www.news18.com/news/buzz/pitayi-ke-darr-se-when-yusuf-khan-revealed-why-he-became-dilip-kumar-3934265.html — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولا‎ئی 2021 — اقتباس: One of 12 children, Dilip saab was born as Mohammed Yusuf Khan in Peshawar (now in Pakistan) on December 11, 1922, to Lala Ghulam Sarwar, a fruit merchant.
  2. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Dilip-Kumar — بنام: Dilip Kumar — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. Legendary actor Dilip Kumar passes away at 98 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولا‎ئی 2021
  4. https://www.hindustantimes.com/bollywood/dilip-kumar-and-saira-banu-are-not-celebrating-their-wedding-anniversary-this-year-we-lost-two-of-our-brothers/story-q8H4ywaVm9zgqOkkCwTQFO.html — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولا‎ئی 2021
  5. https://books.google.com/books?id=tk5gBAAAQBAJ&pg=PT82 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اگست 2019
  6. https://rajyasabha.nic.in/rsnew/member_site/mpterms.aspx — اخذ شدہ بتاریخ: 7 جولا‎ئی 2021
  7. Dawn — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جولا‎ئی 2021
  8. http://timesofindia.indiatimes.com/india/Advani-Amitabh-Bachchan-Dilip-Kumar-get-Padma-Vibhushan/articleshow/46014726.cms
  9. http://www.rediff.com/news/1999/jul/11dilip.htm

ماہنامہ اقراء