بسنتی دیوی
بسنتی دیوی | |
---|---|
(بنگالی میں: বাসন্তী দেবী) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 مارچ 1880ء آسام |
تاریخ وفات | 7 مئی 1974ء (94 سال) |
شہریت | برطانوی ہند بھارت |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
شریک حیات | چترنجن داس |
عملی زندگی | |
پیشہ | فعالیت پسند ، سیاست دان |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
بسنتی دیوی (23 مارچ 1880ء - 7 مئی 1974ء) ہندوستان میں برطانوی راج کے دوران تحریک آزادی کی ایک کارکن تھیں۔ وہ ایک حریت پسند چترنجن داس کی بیوی تھیں۔ 1921ء میں داس کی گرفتاری اور 1925ء میں موت کے بعد، اس نے مختلف سیاسی اور سماجی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور آزادی کے بعد سماجی کام جاری رکھا۔ انھیں 1973ء میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا۔
زندگی اور سرگرمیاں
[ترمیم]بسنتی دیوی 23 مارچ 1880ء کو برطانوی نوآبادیاتی دور حکومت میں آسام میں ایک بڑے زمیندار کے دیوان برادناتھ ہلدار کے ہاں پیدا ہوئیں۔ بسنتی نے لوریٹو ہاؤس، کلکتہ میں تعلیم حاصل کی، جہاں سترہ سال کی عمر میںان کی ملاقات چترنجن داس ہوئی بعد ازاں وہ دونون رشتہ ازدواج میں بندھ گئے ۔[2] دونوں کے تین بچے 1898 اور 1901 کے درمیان پیدا ہوئے۔[3]
اپنے شوہر کی پیروی کرتے ہوئے، بسنتی دیوی نے سول نافرمانی کی تحریک اور تحریک خلافت جیسی مختلف تحریکوں میں حصہ لیا اور 1920ء میں انڈین نیشنل کانگریس کے ناگپورمیں ہونے والے اجلاس میں بھی حصہ لیا۔ اگلے سال، وہ داس کی بہنوں ارمیلا دیوی اور سنیتا دیوی کے ساتھ مل کر خواتین کارکنوں کے لیے ایک تربیتی مرکز "ناری کرما مندر" کی بنیاد رکھی ۔ [4]1920-21 میں، انھوں نے جلپائی گوڑی سے تلک سوراج فنڈ کے لیے سونے کے زیورات اور 2000 سونے کے سکے جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ [5]1921 میں عدم تعاون کی تحریک کے دوران، انڈین نیشنل کانگریس نے ہڑتالوں اور غیر ملکی اشیاء پر پابندی لگانے کی کال دی۔ کولکتہ میں، پانچ رضاکاروں کے چھوٹے گروپوں کو کولکتہ کی سڑکوں پر کھڈی( ہاتھ سے )کاتا ہوا کپڑا بیچنے کے لیے مقرر گیا تھا۔ داس، جو مقامی تحریک کی سرکردہ شخصیت تھے، نے اپنی اہلیہ بسنتی دیوی کو ایسے ہی ایک گروپ کی قیادت کرنے کا کہا۔ دیوی سبھاش چندر بوس کے انتباہ کے باوجود سڑکوں پر نکل آئیں تاکہ اس سے انگریزوں کو ان کی گرفتاری پر اکسایا جائے اور وہی ہوا۔ اگرچہ اسے آدھی رات تک رہا کر دیا گیا تھا، لیکن اس کی گرفتاری نے بڑے پیمانے پر احتجاج کو تحریک دی۔ کولکتہ کی دو جیلیں انقلابی رضاکاروں سے بھری ہوئی تھیں اور مزید مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کے لیے عجلت میں حراستی کیمپ بنائے گئے تھے۔ 10 دسمبر 1921 کو پولیس نے داس اور بوس دونوں کو گرفتار کر لیا۔[6]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ https://timesofindia.indiatimes.com/city/dehradun/only-woman-jagar-singer-basanti-devi-bisht-picked-for-padma-shri/articleshow/56784859.cms — اخذ شدہ بتاریخ: 3 مارچ 2018
- ↑ Ray, Bharati (2002)۔ Early Feminists of Colonial India: Sarala Devi Chaudhurani and Rokeya Sakhawat Hossain۔ Oxford University Press۔ ص 142۔ ISBN:9780195656978
- ↑ Smith, Bonnie G. (2008)۔ The Oxford Encyclopedia of Women in World History۔ Oxford University Press۔ ص 42–43۔ ISBN:9780195148909
- ↑ R. S. Tripathi, R. P. Tiwari (1999)۔ Perspectives on Indian Women۔ APH Publishing۔ ص 136, 140۔ ISBN:9788176480253
- ↑ Chatterjee, Srilata (2003)۔ Congress Politics in Bengal 1919–1939۔ Anthem Press۔ ص 34۔ ISBN:9780857287571
- ↑ Bose, Sugata (2013)۔ His Majesty's Opponent: Subhas Chandra Bose and India's Struggle against Empire۔ Penguin UK۔ ISBN:9788184759327
- 1880ء کی پیدائشیں
- 23 مارچ کی پیدائشیں
- 1974ء کی وفیات
- 7 مئی کی وفیات
- پدم وبھوشن وصول کنندگان
- بنگالی شخصیات
- ہندوستان کی آزادی کی خواتین فعالیت پسند
- کولکاتا کے سیاست دان
- مغربی بنگال سے آزادی ہند کے فعالیت پسند
- بنگلہ دیش سے آزادی ہند کے فعالیت پسند بلحاظ
- مغربی بنگال کی خواتین سیاست دان
- انیسویں صدی کی ہندوستانی خواتین سیاست دان
- انیسویں صدی کے ہندوستانی سیاست دان
- بیسویں صدی کی بھارتی سیاست دان خواتین
- بیسویں صدی کے بھارتی سیاست دان
- مغربی بنگال سے انڈین نیشنل کانگریس کے سیاست دان
- برطانوی ہند کے قیدی اور زیر حراست افراد
- بنگالی ہندو