Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai, Urdu Nazam By Dr Nighat Nasim

Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Dr Nighat Nasim. Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai comes under the Love, Sad, Social, Friendship, Bewafa, Heart Broken, Hope category of Urdu Nazam. You can read Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai on this page of UrduPoint.

'; document.getElementById("div-gpt-ad-outstream-wrap").innerHTML = '
'; document.getElementById("div-gpt-ad-1x1-wrap").innerHTML = '
'; googletag.cmd.push(function() { googletag.display("div-gpt-ad-outstream"); }); googletag.cmd.push(function() { googletag.display("div-gpt-ad-1x1"); });

پورے بدن پر سویرا کب ہوتا ہے ۔۔۔ ؟

ڈاکٹر نگہت نسیم

اے اکیسویں صدی ۔۔!

ہاں ہم وہی ہیں ان غلام نسلوں کی باقیات

جن کے آباؤاجداد نے

غلام موسموں کے ہر دکھ جھیلے تھے

ان کے لبوں پر وہی فریاد تھی

جو آج ہمارے ہونٹوں پر ہے

اے اکیسویں صدی ۔۔!

نیل سے فرات تک لوگوں کا ایک جم غفیر ہے

ساحلوں سے صحراؤں تک

نغمہ آزادی گنگنانے کی چاہ میں اک چیخ وپکار ہے

جھونپڑیوں کے سامنے سینے کوٹتی کئی مایئں ہیں

جبر و استبداد میں لپٹی کراہتی کتنی روحیں ہیں

اے اکیسویں صدی ۔۔!

غور سے دیکھ

ان لوگوں کو ۔۔جو ۔۔۔ !

مسجد کلیساؤں میں مقدس کتاب بدل رہے ہیں

دین ، ایمان ، رسول ، خون حسین بیچ رہے ہیں

اسکولوں اور مدرسوں میں خدا بیچ رہے ہیں

عدالت اور مجلسوں میں انصاف تول رہے ہیں

عزتوں ، غیرتوں ، ضمیروں کی قیمتیں لگا رہے ہیں

تاریک گلیوں میں انسانوں کی تجارت کر رہے ہیں

اے اکیسویں صدی ۔۔!

تو نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔۔!

قحط زدہ زمین کو کسان اپنے ناخنوں سے کیسے کھودتا ہے

دل سے بیج بوتا ہے ، اپنے ہی آنسوؤں سے کیسے سینچتا ہے

نگے بدن ، ننگے پیر بھوکا پیاسا خواب کی فصل کیسے اگاتا ہے

صد حیف ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر بھی کانٹوں کے سوا کچھ نہیں پاتا ہے

اے اکیسویں صدی ۔۔!

تو جانتی ہے ۔۔

ہماری بھیڑیں گھاس پھونس نہیں کانٹے گھوکرو چرتی ہیں

ہمارے بچھڑے جوار نہیں درختوں کی جڑیں چباتے ہیں

ہمارے گھوڑے “جو “ نہیں سوکھی شاخیں کھاتے ہیں

ہماری آنکھوں میں خواب بھی لہو میں تر دیکھتی ہیں

اے اکیسویں صدی ۔۔!

ہمارے جسم

ایک قید خانے سے دوسری قید میں چلے جا رہے ہیں

اقوام عالم ہم پر ہنستی ہیں ۔۔پاس سے گزر جاتی ہیں

ہمارے پاؤں ایک زنجیر سے دوسری میں بندھ جا تے ہیں

اور زنجیریں ہیں کہ ختم نہیں ہوتیں اور نا ہی کٹتیں ہیں

آخر ہم کب تک جیئں ۔۔۔؟

آخر کب تک غلام رہیں ۔۔۔ ؟

اے اکیسویں صدی ۔۔!

تجھے یاد ہوگا

طاقتوروں نے دیوتاؤں کی تّعظیم میں کئی ہیکل تراشے تھے

ہماری ہی پیٹھ پر مٹی پتھر لادے لادے کئی اہرام بنا ڈالے تھے

پھر تفریق کی لکیریں ۔۔۔۔۔ ایسی کھینچیں ۔۔کہ۔۔۔الاماں

انہیں کی اپنی مکاریوں سے گھر گھر پھوٹ پڑ گئی

خاندان آپس میں بیگانے ہوئے اور قبیلے لڑنے مرنے لگے

اے اکیسویں صدی ۔۔!

اس وقت

ہم نے آزادی کو منت کی طرح اپنے خدا سےمانگا تھا

وہ آزادی جس کا خواب

ہمارے اجداد کی آنکھوں میں ان کے جد نے رکھا تھا

یارب ۔۔۔ !

جیسے آسمانی بجلی

بادل کے ایک ٹکڑے سے نمودار ہوتی ہے

اور ۔۔۔۔۔ آن واحد میں

پہاڑوں اور وادیوں کی روشن کر دیتی ہے

ایسے ہی

ہم میں سے کسی ایک کو برق بنا دے

بجلی کی طرح شاہی تختوں پہ گرا دے

کہ ۔۔

یہ سارے شاہی تخت خون اور آنسوؤں کا رہن ہیں

ہڈیوں اور کھوپڑیوں پر قائم ہیں

اے اکیسویں صدی ۔۔!

گواہ رہنا ۔۔!

ہم اتنا ستائے گئے کہ ۔۔اب ہماری روحیں

اپنا بدن چھوڑ کر

رات کی پرچھائیوں کے ساتھ جاگ رہیں ہیں

اب ۔۔۔تو ہی بتا

روحوں کی تاریکی کس پہر چھٹتی ہے ؟

پورے بدن پر سویرا کب ہوتا ہے ۔۔۔ ؟

ڈاکٹر نگہت نسیم

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(2843) ووٹ وصول ہوئے

You can read Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai written by Dr Nighat Nasim at UrduPoint. Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai is one of the masterpieces written by Dr Nighat Nasim. You can also find the complete poetry collection of Dr Nighat Nasim by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Dr Nighat Nasim' above.

Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai is a widely read Urdu Nazam. If you like Poore Badan Par Sawera Kab Hota Hai, you will also like to read other famous Urdu Nazam.

You can also read Love Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.