پاکستان اور کوریا کے درمیان معاشی شراکت داری معاہدے کے مذاکرات کا آغاز

ہم مل کر خوراک، آئی ٹی، معدنیات، ٹیکسٹائل، اور لاجسٹکس جیسے متنوع شعبوں میں تعاون کے پل تعمیر کر سکتے ہیں

جمعرات 9 جنوری 2025 17:30

سیول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جنوری2025ء)پاکستان اور کوریا نے معاشی تعاون کو مضبوط بنانے کی ایک اہم پیش رفت کے طور پر معاشی شراکت داری معاہدے (ای پی ای) کے مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کر دیا، یہ اعلان پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور کوریا کے وزیر تجارت انکیو چیونگ کے درمیان سیول میں ایک اعلیٰ سطحی تقریب کے دوران مشترکہ اعلامیے پر دستخط کے بعد کیا گیا۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان 1983 میں قائم ہونے والے دیرینہ سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا اور باہمی مفاد کے تحت اشیاء اور خدمات کی تجارت، معاشی تعاون، اور سپلائی چین کی پائیداری کو فروغ دے گا۔ معاہدہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے اصولوں کے مطابق ہوگا اور مستقبل میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کا سنگ بنیاد ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر جام کمال خان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کے غیر مستعمل امکانات پر روشنی ڈالی، جو اس وقت سالانہ صرف 1.3 بلین ڈالر پر محدود ہیں۔

انہوں نے اس موقع کو پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے کوریا کی صنعتی ترقی سے سیکھنے کا ایک نادر موقع قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر خوراک، آئی ٹی، معدنیات، ٹیکسٹائل، اور لاجسٹکس جیسے متنوع شعبوں میں تعاون کے پل تعمیر کر سکتے ہیں۔کوریا کے وزیر تجارت انکیو چیونگ نے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور اس کی 250 ملین کی وسیع منڈی پر زور دیتے ہوئے اسے کوریا کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم شراکت دار قرار دیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ خود مذاکرات کے پہلے دور کی قیادت کریں گے جو پاکستان میں منعقد ہوگا اور پاکستان کے وفاقی وزیر جام کمال خان کو مشترکہ طور پر مذاکرات کی صدارت کرنے کی دعوت دی۔ یہ کوریا کی اعلیٰ سطحی شراکت داری کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔وزیر چیونگ نے کوریا کے پیداواری مراکز کو اپنے شمال مشرقی ایشیائی ہمسایہ ممالک سے پاکستان منتقل کرنے کے منصوبوں کا بھی انکشاف کیاجو ای پی اے کے معاہدے کے اختتام کے بعد ممکن ہوگا۔

انہوں نے پاکستان کو ایک اسٹریٹجک مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مشرقی افریقہ اور وسطی ایشیا کی نئی منڈیوں کو نشانہ بنانے کے امکانات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی کم لاگت مزدوری، سرمایہ کاری کے لیے سازگار پالیسیوں، اور تیزی سے ترقی کرنے والے خطوں کے قریب ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس ایک متحرک شراکت داری تیار کرنے کے شاندار مواقع موجود ہیں۔

وزیر چیونگ نے مذاکرات کو کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ای پی اے صرف ایک تجارتی معاہدہ نہیں بلکہ ایک تبدیلی لانے والی شراکت داری ہے جو کوریا-پاکستان تعلقات کو بے مثال سطح تک لے جائے گی۔دونوں فریقین نے مذاکرات کے جلد اختتام کے عزم کا اظہار کیا۔ مذاکرات کی شرائط (TOR) تجارتی آزادکاری، سرمایہ کاری، ڈیجیٹل تجارت، دانشورانہ املاک کے حقوق، اور ماحولیاتی پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتی ہیں۔2025 کے اوائل میں مذاکرات کے پہلے دور کے آغاز کیساتھ دونوں ممالک ایک نئے دور کے معاشی تعاون کی جانب بڑھ رہے ہیں، جس کا مقصد عالمی منڈیوں کو نشانہ بنانا اور مشترکہ خوشحالی کو یقینی بنانا ہے۔