لاک ڈاؤن، والدین اور بچے

منگل 7 اپریل 2020

Reha Altaf

ریحا الطاف

انسانی زندگی کے مختلف ادوار میں سب سے زیادہ خوبصورت دور بچپن کا ہے۔انسان کبھی بیٹھ کر اپنے بچپن کا سوچے اس کا تزکرہ کرے اور اپنے بچپن میں جھانکے تو پچپن میں کی گئی بے شمار چھوٹی چھوٹی شرارتیں چہرے پر مسکراہٹ بکھیر دیتی ہیں۔بچپن کا دور ایسا ہے جو انسان کے ذہن پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتا ہے۔اور انسانی ذہن کی نشونما کا سب سے اہم دور ہے۔

جس میں ہم بچے کو ہر حوالے سے معاشرے کا مفید شہری اور مکمل انسان بنا سکتے ہیں۔بچے کی کردار سازی، اسکی ذہنی نشونما، سوشلائزیشن، پڑھائی، تربیت،معاشرتی اقدار الغرض تمام چیزیں عمر کے اسی حصے میں سیکھائی جائیں تو انکا اثر زندگی بھر رہتا ہے۔
ہم سب اگر اپنے اپنے بچپن پہ نظر دوڑائیں تو ہمارا بچپن بہت خوبصورت اور بھر پور بچپن تھا۔

(جاری ہے)

جس میں کم سے کم پانچ سال کی عمر سے پہلے سکول نہیں بھیجا جاتا تھا، یا بانچ سال کی عمر تک سکولنگ شروع ہوتی تھی۔

بچہ اپنی فیملی، والدین،دادا،دادی سے بہت سے قصے، کہانیاں سنتے تھے۔ادب،لحاظ،رواداری،معاشرتی اقدار،میل جول سب اپنے گھر کے بڑوں سے سیکھتا تھا۔دادی، نانی شیخ سعدی، حاتم طائی کی سبق ٓاموز کہانیاں سنایا کرتی تھیں۔
پھر وقت نے پلٹا کھایا اور ماڈرن اور کمرشل نظام رائج ہو گیا۔والدین اوربچے مشینیں بن گئے۔اور جنریشن گیپ ٓا گیا۔ چھوٹے چھوٹے ڈھائی سے تین سال کے بچوں کی کمر پر بستہ لاد کر سکول بھیجنے کازمانہ ٓا گیا۔

دادا ،دادی سے کہانیاں سننے کا قصہ ہی تمام ہو گیا۔دادا، دادی کجا والدین اور بچوں میں Attachment اور Bonding نہں رہی۔ ٓاج کل کے بچے دن کا ٓادھا حصہ سکول ،پھر ٹیوشن ،اکیڈمی اور اس کے بعد ٹی وی، موبائل، کارٹونز پر گزارتے ہیں۔ اور اب والدین کو شکوہ ہوتا ہے یا Guilt کہ ہم اپنے بچوں کو Quality time نہیں دے پاتے یا بچوں کے ساتھ ہماری Strong bonding نہیں ہے۔ بچوں کے ساتھ Attachment ان کے ساتھ وقت گزارنے سے ان سے بات چیت کرنے سے ان کے ساتھ Engage ہونے سے ہوتی ہے۔

نا کہ اتنی کم سنی میں سکول ،ٹیوٹر اور موبائیلز کے حوالے کرنے سے۔
کروناء کی وباء بہت بڑی وباء ہے جس نے باقی کاموں کے ساتھ ساتھ تمام متاثرہ ممالک نے بچوں کی حفاظت کو مدِنظر رکھتے ہوئے سکول کے دروازے بچوں کے لئے بند کر دئیے ہیں۔ وہیں اب والدین کے لئے یہ بہت بڑا مسلہ اور سوالیہ نشان بن گیا ہے، کہ ان بچوں کو کیسے سنبھالا جائے،پڑھایا جائے اور کہاں کیسے Engage کیا جائے؟؟کرونا کی وباء نے کہیں نا کہیں ایسے والدین کیلئے ایک مثبت در کھولا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ Quality time گزار سکیں،اپنے اور بچوں کے درمیان جو gape ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کریں۔

اگر مختلف ممالک کے تعلیمی نظام کو پرکھا جائے ریسرچ کی جائے تو دنیا بھر میں فن لینڈ ایسا ملک ہے جہاں نظامِ ِ تعلیم بہترین ہے۔ جو ڈھائی تین سال کے بچے کو نہیں بلکہ سات سال کے بچے کو سکول میں داخلہ دیتے ہیں۔ان کے کلاس رومز Student centered ہیں۔اور مختلف Researches یہ ثابت کر چکی ہیں کہ بچہ جتنا ٓازاد اور Conducive ماحول میں سیکھتا ہے اتنا Teacher centered اور Formal اور سخت ماحول میں نہیں سیکھ سکتا۔


کرونا لاک ڈاؤن کے بہت سارے دن ان والدین کو موقع فراہم کر رہے ہیں کہ اپنے بچوں کے ساتھ Engage ہوں، ان کے ساتھ وقت گزاریں ، اس وقت سے فائدہ اٹھائیں اپنے اور اپنے بچوں کے درمیانbond کو مضبوط بنائیں۔ہمارے ہاں یہ مانا جانے لگ گیا ہے کہ جتنا بڑا سکول کا نام ہو گا، بلڈنگ ہو گی، پڑھائی بھی اتنی ہی اچھی ہو گی۔جبکہ یہ روایت غلط ہے۔ بچہ جو کچھ سیکھتا ہے اپنے رول ماڈل سے سیکھتا ہے۔

وہ رول ماڈل کسی سرکاری سکول کا ماسٹر بھی ہو سکتا ہے، کسی ماڈرن سکول کا ٹیچر بھی اور والدین میں سے بھی کوئی۔ تو بہترین چیز یہ ہے کہ سکول کے بعد اپنے بچے کو خودٹائم دیں۔بجائے ٹیوشن سنٹرز کے انہیں خود ہوم ورک کروائیں۔اپنے بچے کے دوست بنئے اور جذباتی طور پر ان کو خود سے قریب کیجئے۔ اگر بچے جذباتی طور پر ٓاپ کے قریب ہوں گے تو ٓاپ ان کے بہترین دوست بن سکتے ہیں۔

اور انہیں باہر دوست تلاشنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔بچوں سے گپ شپ کیجئے، گھریلو امور میں ان سے مشورہ لیجئے اس سے بچوں میں Self confidence بڑھتا ہے۔ Self esteemبھی High ہوتی ہے۔بچے کا ٓاپ پہ اعتماد بحال ہوتا ہے۔ بچوں سے بچوں کے level پر ٓاکر بات کریں۔ ان کے ساتھ گیمز کھیلیں تاکہ بچے جسمانی طور پر فعال رہیں۔ مائیں پڑھائی کے علاوہ بچوں سے گھر کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں مدد لیں۔

اس سب کے کل ملا کر بہت سے فوائد ہیں۔ جس میں سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ٓاپکا بچہ ٓاپکا دوست ہے، Health benifits کے ساتھ ساتھ سب سے بڑا فائدہ معاشی فائدہ ہے۔بچے کو خود بڑھائیں گے تو بہت سے اخراجات کم ہوں گے۔ لاک ڈاؤن کے دنوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بچے کے لئے Daily ٹائم ٹیبل بنائیے۔کب اٹھنا ہے، کب کھانا ہے، کب پڑھنا ہے،کب کھیلنا ہے۔ پڑھائی کے وقت بچے کو Learning environmnet دینا ٓاپ کی ذمہ داری ہے۔

اور یہ بات بھی ذہن میں رکھیں ہر بچہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔اسکی Performance مختلف ہو گی۔ حرفِ عام میں اسے Individual diffrences کہا جاتا ہے۔کچھ بچے بہت جلدی چیزوں کو یاد کر لیتے ہیں اور کچھ کو کام کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے تو ایسے میں ٓاپ کو زرا صبر اور برداشت سے کام لینا ہوگا۔بچوں کو پڑھانے سے پہلے تھوڑا خود بھی ریسرچ کر لیں تاکہ ٓاپ بھی ایک طرف اپ ٹو ڈیٹ ریئں دوسری طرف بچوں کے سوالوں کے جامع اور مدلل جواب دے سکیں۔
کرونا ایک ٓافت ہے جس سے تقریباً ۲۰۵ ممالک نبرد ٓازماء ہیں۔ مگر ان حالات میں بھی جو مثبت پہلو نکلتے ہیں ان پر کام کیجئے۔ایکٹو رہیئے اور اپنے بچوں کو ایکٹیو رکھئیے۔۔۔۔۔۔!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :