گمنام راستوں کے بے پرواہ مسافر

جمعہ 9 جولائی 2021

Arshad Hussain

ارشد حسین

جب بلاوجہ کچھ لوگوں کی انگلیاں آپ کی طرف اٹھنے لگے ، جب بلاوجہ آپ پر تہمتوں کی بوچھاڑ ہو،  جب آپ کی نیکی کو سازش،  دکھاوا سمجھا جانے لگے ، جب کوئی آپ سے حسد شروع کرنے لگے ، جب کتے آپ کے پیٹھ پیچھے بھونکنے لگے ، جب آپ کے سفید کو لوگ کالا اور خدمت کو خوشامد  سمجھنے لگے ، جب بلاوجہ آپ پر تنقید کی جائے،  جب آپ کے چھوٹے چھوٹے خطأ بڑے ہو کے بیان ہونے لگے ، جب دوسروں کی کی ہوئی نادانیاں آپ سے جوڑوانے لگ جائے  ، تو اللہ کا شکر ادا کرنے میں لگ جاؤ،  کیونکہ اس نے تمہیں زندگی کے اس سٹیج پر پہنچایا ہے جو ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔

Û”Û”

(جاری ہے)


میری کم علمی کا مشاہدہ  ، اور کم عمری کا تجربہ ہے کہ  جب اللہ کسی انسان کو تھوڑا فراخی فراہم کرتا ہے،  اس کی رزق میں برکت ڈالنے لگتا ہے،  تو وہ  انسان سے ایک دم کوئی دوسری مخلوق بننا شروع ہو جاتا ہے،  ان کا شمار نہ انسانوں اور نہ جانوروں میں باقی رہتا ہے،  لیکن مجھ جیسے کم علم لوگ ان کی تشبیہ کتے سے دیتے ہیں،  جو شکر ہے ہمارے تحریریں نہیں پڑھتے ، ورنہ کتے نے  بھی روٹھ جانا تھا  کہ ہماری تشبیہ کیوں ، ٹھیک ہے ہمارا تو کام بھونکنا ہے لیکن یہ تو اشراف المخلوقات پیدا کی جا چکے ہیں یہ کیوں بھونکتے اور کاٹتے ہیں،  قصہ مختصر انسان اپنی اصلیت بھول جاتا ہے،  تنقید کا ایک مشین بن جاتا ہے،  بڑے بڑے عہدوں پر جب چھوٹے چھوٹے لوگ براجمان ہوتے ہیں،  جب ساری عمر حسد ، تنگ دستی میں گزارنے والے پر تھوڑی فراخی آتی ہے تو ایک دم اپنی اصلیت بھول جاتا ہے،  ایک دم الفاظ بولنا بھول جاتا ہے اور بھونکنا شروع ، پھر ہر محنتی غریب،  فقیر پر ہنستے ہیں،  ان کا لہجہ تبدیل ہوجاتا ہے،  جس کو دکھاوے کی  عزت اور احترام سے ساری زندگی اچھے نام  سے بلایا کرتا تھا کو  برے نام یا آدھے نام سے پکارنے لگتا ہے،  کوشش کرنے والوں،  دنیا سے مقابلہ کرنے والوں،  سیدھے راہ پر چلنے والوں کے خلاف ہوجاتا ہے،  پرانے قوموں میں صرف ایک فرعون یا قارون  پیدا ہوتا تھا،  لیکن ہمارے زمانے میں موسی صرف چند ہوتے ہیں باقی سب فرعونوں کی بادشاہی ہے،  
بدلا تو ضرور ملے گا یہ تو ہمارا یقین اور ایمان ہے چاہے اس جہاں میں ہو یا بروز  حشر ، کاٹنا تو پڑتا ہے،  
لیکن تکلیف دہ لمحہ وہ ہوتا ہے،  جب کوئی عزت دار،  شریف ، سفید پوش بے عزت ہونے لگتا ہے،  جب کسی مظلوم کے ناکردہ گناہوں کو محفل میں بیان کرنا بہادری سمجھنے لگتا  ہے جب بھول جاتا ہے ،،،،   متى نصر الله؟ ألا إن نصر الله قريب ، ،،غریب کے غریبی کو نااہلی اور سستی سمجھنے والے کو جب اپنے  ہی تدبیروں میں مار پڑتی ہے، تو بے اختیار پکارنے لگتا ہے، ،،  لِمَنِ الْمُلْكُ الْیَوْمَؕ-لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ،،
ایسے کم ضرب لوگوں سے لڑائیاں جھگڑے چھوڑنا ، ان کے باتوں،  ان کے تدبیروں سے با خبر ہوکے بھی انجان بننا، انسان کو ، انسان سے  انمول ہیرا بنا دیتا ہے،  ان کو فرق نہیں پڑتا کتے کیوں بھونک رہے ہیں،  کہاں بھونک رہے ہیں،  ان کاکام ہوتا ہے،  ان کو اگنور کرنا ،سنی ان سنی کرنا ، بہت سے آپ جیسے بچے اور میرے جیسے بوڑھے صرف ان لوگوں کی وجہ سے اپنی تحریک کو، اپنی سفر ، اور اپنی کوشش کو چھوڑ دیتے ہیں،  کیونکہ ان کو یہ بھونکنا ناگوار گزرتا ہے،  وہ اپنے منزل، اپنے راستے سے گمراہ ہو جاتے ہیں لیکن اپ کو نہیں ہونا میرے بچے،  دل میں ان سے نفرت ایمان کا تقاضہ ہے لیکن ریکٹ ان کی حوصلہ افزائی ہے ، جب یہ بھونکنا شروع کر دے تو سمجھ جاؤ کہ راستہ بھی صحیح ہے اور منزل بھی ، کیونکہ کتے ہمیشہ خوابوں کو چھوڑ کر محنت کرنے والوں پر بھونکتے ہیں،  کیونکہ رات کی جس پہر چور آتے ہیں کتے  سوئے ہوتے ہیں،  ان کو راستہ دیتے ہیں کیونکہ یہ ایک ہی خاندان کے دو مخلوق ہوتے ہیں،  اپ کو ان کی بڑی اور جھوٹی باتوں پر ناامید نہیں ہونا،  اپ نے اپنی منزل کو پانا ہے،  اپنے سفر کو جاری رکھنا ہے ، ان کے  باتوں،  ان کے  تدبیروں،  ان کے  خوف سے، خود  کو موٹیوئیشن دینا ہے اور یاد رکھنا ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :