عندلیب شادانی
عندلیب شادانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 مارچ 1904ء [1] اتر پردیش ، سنبھل |
وفات | 29 جولائی 1969ء (65 سال) ڈھاکہ ، مشرقی پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، ادیب |
درستی - ترمیم |
عندلیب شادانی (سید وجاہت حسین) پاکستانی شاعر اور ادیب تھے۔
تعلیم
[ترمیم]عندلیب شادانی نے ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد مدرسہ عالیہ رام پور میں داخلہ لیا تھا۔ یہیں سے منشی عالم اور منشی فاضل کے امتحانات پاس کیے۔ پھر پرائیویٹ طور پر 1921ء میں بی۔ اے پاس کیا۔
تدریس
[ترمیم]بعد میں وہ لاہور چلے گئے اور وہاں ایک کالج سے وابستہ ہو گئے۔ 1928ء میں فارسی کے لیکچرر کے طور پر ان کا تقرر ڈھاکہ یونیورسٹی میں ہوا ۔1931ء میں وظیفے کے تحت لندن جا کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں وہ پھر ڈھاکہ یونیورسٹی میں اردو اور فارسی شعبے کے صدر بنے اور وہیں سے 1965ء میں سبکدوش ہوئے۔ اس کے علاوہ خبر نامہ رسالے کی انھوں نے ادارت بھی کی،
تصانیف
[ترمیم]- نشاط رفتہ (1951ء/شعری مجموعہ)
- نقش بدیع‘ (تحقیق کی روشنی میں)‘
- نوش و نیش‘
- سچی کہانیاں‘(افسانے)
- شرح رباعیات‘ بابا طاہر اور دور حاضر
- اردو غزل گوئی
- پیام اقبال( تحقیق کی روشنی میں)
- چھوٹا خدا (درانی)
- رُبع شکست (مجموعہ کلام)
اعزازات
[ترمیم]حکومت پاکستان نے ڈاکٹر عندلیب شادانی کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں ستارہ امتیاز عطا کیا تھا۔
بنگلہ دیش کے قومی دائرۃ المعارف بنگلہ پیڈیا نے اس بات کے لیے عندلیب شادانی کو سراہا ہے کہ انھوں نے رابندر ناتھ ٹیگور کی صد سالہ تقاریب میں حصہ لیا جو 1961ء میں منعقد ہوئے تھے۔ انھیں 1969ء میں ترقی کی روشنی کی وجہ سے دوڑ ایوارڈ دیا گیا۔[2]
نمونہ کلام
[ترمیم]ان کے کچھ اشعار اس طرح ہیں:
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے | اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو |
گزاری تھیں خوشی کی چند گھڑیاں | انہی کی یاد میں میری زندگی ہے |
انتقال
[ترمیم]عندلیب شادانی کا انتقال 29 جولائی 1969ء کو ڈھاکہ ( اس وقت مشرقی پاکستان ) میں ہوا تھا۔[3]