مندرجات کا رخ کریں

ظفر گورکھپوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ظفر گورکھپوری
ادیب
پیدائشی نامظفر احمد
قلمی نامظفر گورکھپوری
ولادت5 مئی 1935ء گورکھپور
ابتدابیدولی بابو، انڈیا
وفات30 جولائی2017ء بمبئی (انڈیا)
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نعت
تعداد تصانیفچار
تصنیف اولسچائیاں
تصنیف آخروادیٔ سنگ
معروف تصانیفسچائیاں ، ناچ ری گڑیا ، زمین کے قریب ، آر پار کا منظر، چراغ ِ چشم تر، گوکھرو کے پھول ، وادیٔ سنگ ، تیشہ ، ہلکی،ٹھنڈی،تازہ ہوا
ویب سائٹ/ آفیشل ویب گاہ

ظفر گورکھپوری ممبئی (مہاراشٹرا)، بھارت کے ڈراما نگار، اردو غزل کے مشہور شاعر ،ادیب اور بچوں کی ادبی کہانیوں کے مصنف ہیں۔

ولادت

[ترمیم]

ظفر گورکھپوری 5 مئی 1935ء میں ضلع گورکھپور کے ایک گاؤں بیدولی بابو میں پیدا ہوئے ،وہ بچپن میں ہی اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی منتقل ہو گئے اور پھر یہیں کے ہو کر رہ گئے تھے۔

شاعری

[ترمیم]

ظفر گورکھپوری کا پہلا شاعری مجموعہ 1949ء میں شائع ہو ا جبکہ وہ 1953ء میں ترقی پسند تحریک میں شامل ہو گئے تھے، کہتے تھے ادب کو کسی مخصوص نظریے کی تشہیر کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے اور نہ اسے ذات پات کے دائرے کا اسیر ہونا چاہیے، میں دونوں کے درمیان میں اپنی راہ نکالنے کی کوشش کر رہا ہوں، شعر گوئی کی ابتدا نظم سے ہوئی تھی، دو دہائیوں سے کچھ زیادہ ہی عرصے تک نظمیں کہتے رہے پھر غزل کی طرف غزل کی طرف متوجہ ہوئے۔ ظفر گورکھپوری کی لکھی ہوئی غزلوں نے بھارت کے بڑے گلوکاروں کو لازوال شہرت بخشی۔

عملی زندگی

[ترمیم]

ظفرگورکھپوری ممبئی کے محکمہ تعلیم میں معلم کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے اور تین دہائیوں کی ملازمت کے بعد یکم جولائی 1993ء کو سبکدوش ہوئے اور اردوادب کی خدمت میں لگ گئے۔[1]

ادبی زندگی

[ترمیم]

مشہور زمانہ قوال یوسف آزاد اور رشیدہ بانو نے ظفر گورکھپوری کی لکھی قوالیوں سے دھوم مچا دی تھی۔ اجی بڑا لطف تھا جب کنوارے تھے ہم تم یا دھیرے دھیرے کلائی لگے تھامنے، ان کو انگلی تھمانا غضب ہو گیا، جیسی مشہور قوالیاں ظفر گورکھپوری نے ہی لکھی تھیں۔ فلم بازیگر کا وہ گیت جو شاہ رخ خان پر فلمایا گیا تھا ”کتابیں بہت سی پڑھی ہوں گی تم نے“ ظفر گورکھپوری نے ہی لکھا تھا۔ ظفر گورکھپوری نے فلم کھلونا، ہلچل اور غنڈہ راج جیسی فلموں کے نغمے بھی لکھے۔ بچوں کا ادب بھی تخلیق کیا ہے۔ بچوں کے لیے ڈرامے لکھے۔ سور، تلسی، کبیر اور رحیم نے دوہا نگاری کی جو روایت قائم کی تھی اسے اردو میں پروان چڑھانے والوں میں ظفر گورکھپوری کا نام بہت اہم ہے۔

اعزازات

[ترمیم]

ظفر گورکھپوری کو مہاراشٹراردو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، امتیاز میر ایوارڈ، فراق سمان، وغیرہ سے نوازا گیا۔

ظفرؔ کی تخلیقات ریاست ِمہاراشٹر میں پرائمری سطح سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک تعلیمی نصاب میں شامل ہیں۔ ان کی شخصیت وفن پر تحقیقی کام بھی ہوا ہے

تصنیفات

[ترمیم]

ان کے اب تک کئی شعری مجموعے چھپ چکے ہیں، جن میں چند مشہور تصانیف میں سے یہ ہیں۔

  • سچائیاں (بچوں کی کہانیاں)
  • ناچ ری گڑیا (بچوں کی نظمیں)
  • زمین کے قریب (2001ء) شاعری
  • آر پار کا منظر
  • چراغ ِ چشم تر
  • گوکھرو کے پھول (شاعری)
  • وادیٔ سنگ (شاعری)
  • تیشہ (شاعری)
  • ہلکی،ٹھنڈی،تازہ ہوا (شاعری)[2]

وفات

[ترمیم]

ظفر گورکھپوری 30 جولائی 2017ء کو بھارتی شہر ممبئی میں 83 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

چار بنگلہ قبرستان اندیھری ویسٹ میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔ پسماندگان میں تین بیٹے اعجاز، امتیاز اور خالد ہیں جبکہ ایک صاحبزادے جاوید کا چند سال قبل انتقال ہو گیا۔ اعجاز اور خالد دونوں بیرون ملک ہیں، امتیاز بھی شعر کہتے ہیں اور ایک ادبی رسالہ سے بھی وابستہ ہیں

حوالہ جات

[ترمیم]