جے ایف-17 تھنڈر
| ||||
---|---|---|---|---|
نوع | عسکری طیارہ | |||
ملک | عوامی جمہوریہ چین | |||
صانع | پاکستان مستقر برائے ہوا پیمائی بحری | |||
کل پیداوار | 86 | |||
معلومات | ||||
پہلی پرواز | 25 اگست 2003 | |||
صارفین | ||||
درستی - ترمیم |
جے ایف-17 تھنڈر (JF-17 Thunder) ایک کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے، جو پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر بنایا ہے۔
جہاز کی پہلی تجرباتی پرواز 2003ء میں چین میں کی گئی جبکہ اس میں مزید بہتریاں لا کر 2006ء میں ایک مرتبہ پھر اسے آسمانوں کی وسعتوں میں چھوڑا گیا۔ 12 مارچ 2007ء کو دو جہاز پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے تاکہ ان کی پرواز کے مزید تجربات کیے جا سکیں۔ ان جہازوں نے 11 روز بعد اسلام آباد میں پہلا فضائی مظاہرہ بھی کیا۔
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ میں پیداوار کے آغاز کے بعد پہلی بار 23 نومبر 2009ء کو یہ طیارے پاک فضائیہ کے حوالے کیے گئے۔ پاک فضائیہ 2010ء کے اوائل سے جے ایف-17 جہازوں کے مکمل اسکواڈرن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
بناوٹ
[ترمیم]ابتدائی بناوٹ کے لحاظ سے یہ طیاره امریکی ساختہ ایف-16کی نقل تھا۔ جس پر امریکا نے شور برپا کر دیا کہ میرے طیارے کی نقل نہیں اتاری جا سکتی۔ [حوالہ درکار]
اس وجہ سے طیارے کی دوسری شکل ایف-16 اور میراج لڑاکا طیروں سے قدرِ مشترک ہے۔
اس پورے منصوبے کی قیمت 500 ملین ڈالر کے قریب ہے جبکہ ایک جہاز کی قیمت 15 سے 20 ملین ڈالر ہے۔ اسے پاکستان نے اس وقت بنانا شروع کیا جب امریکا نے 1990ء میں پاکستان سے تیس ایف-16 طیاروں کے پیسے ہڑپ کر لیے اور بعد میں پاکستان کے اوپر اسلحہ کی خریدو فروخت پر پابندیاں عائد کر دیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ 150 جہاز خریدے گا لیکن یہ شاید بڑھ کر 300 جہاز بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان اور چین کے علاوہ دوسرے ممالک نے بھی اسے خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے ان میں الجزائر، مصر، بنگلہ دیش، مراکش، نائجیریا، میانمار اور زمبابوے شامل ہیں۔
جنگی آلات
[ترمیم]اس طیارے میں دو عدد کمپیوٹر نصب ہیں جو اس کے ریڈار یا زمین سے موصول ہونے والی معلومات کو ہواباز تک پہنچاتے ہیں۔ پاک فضائیہ اطالوی ریڈار استعمال کرنا چاہتی تھی لیکن چین نے چند اہم وجوہات کی بنا پر اس کی جگہ چینی ساختہ ریڈار نصب کیا ہے کیونکہ یہ ریڈار چینی اسلحے کے ساتھ موزوں ہے۔ اس میں دو عدد میزائل سے خبردار کرنے والے یونٹ آگے کی طرف لگے ہیں اور ایک پیچھے کی طرف۔ یہ 60 کلومیٹر دور تک کسی بھی آنے والے میزائل کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
اسلحہ
[ترمیم]اس میں ایک 23 ملی میٹر کی مشین گن بھی نصب ہوتی ہے۔ یہ ہوائی جہازوں کے خلاف ایس ڈی-10 اور پی ایل-9 میزائل لے کر جا سکتا ہے۔ جے ایف-17 سمندری جہازوں کے خلاف ایکسوکٹ، سی-801 یا ہارپون میزائل بھی استعمال کر سکتا ہے۔ یہ جی پی ایس کی رہنمائی استعمال کرنے والے بم مثلا ایف ٹی، ایل ٹی اور ایل ایس بم بھی لے جا سکتا ہے۔
اگر اسے لیزر کی رہنمائی والے بم لے کر جانے ہوں تو اسے چین کا بنایا گیا ٹارگٹنگ پاڈ بھی لے جانا ہو گا۔
عام معلومات
[ترمیم]پیمائش
[ترمیم]- عملہ : 1
طیارے کا ہجم
زیر استعمال
[ترمیم]پاک فضائیہ (150 استعمال میں 38 آرڈر پر) [1]
پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس
عراقی ائیرفورس (12 آرڈر پر)
آذربائیجانی ائیرفورسز (16 آرڈر پر)
میانمار ائیرفورس (7 استعمال میں 9 آرڈر پر)
نائیجیرین ائیرفورس (3 استعمال میں)
کارکردگی
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]ویکی ذخائر پر جے ایف-17 تھنڈر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "The JF-17 Thunder: A hefty punch at an affordable price"۔ 2011-07-17 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-07-17
{{حوالہ ویب}}
: الوسيط غير المعروف|archive- url=
تم تجاهله (معاونت)