فاطمہ فرٹیلائزر کے زیر اہتمام کسانوں کی خدمات کے اعتراف میں چھٹا کسان ڈے منایا گیا

بدھ 8 جنوری 2025 19:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2025ء) فاطمہ فرٹیلائزر نے چھٹا کسان ڈے ایک تاریخی تقریب کے انعقاد کے ساتھ منایاجس میں پالیسی سازوں، اسٹیک ہولڈرز اور کسانوں کو پاکستان کی معیشت میں زراعت کے اہم کردار کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مدعوکیا گیا۔ اس تقریب میں نہ صرف کسان ڈے کاملک بھر کے کسانوں کی فلاح و بہبود اور انکی پہچان کو اجاگر کرنے والے ایک عملی پلیٹ فارم کے طور پراعتراف کیا گیا۔

2019 میں فاطمہ فرٹیلائزر کے ایک اقدام کے طور پر شروع ہونے والا کسان ڈے اب ایک قومی تحریک بن چکا ہے، جسے وفاقی حکومت نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔ کسان ڈے، جو 18 دسمبر کو منایا جاتا ہے، پاکستان کے کسانوں کی ہمت اور عزم کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور ان کی جدوجہد اور کامیابیوں کو اجاگر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ دن کسانوں کی حمایت کے عزم کا ثبوت ہے۔

تقریب میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر، کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر، پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رول اور ڈائریکٹر جنرل جی سی آئی پی ایل جنرل شاہد نذیر نے شرکت کی۔فاطمہ فرٹیلائزر کے چیف آپریٹنگ آفیسر اسد مراد نے اپنے افتتاحی کلمات میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ''آج جب ہم چھٹا کسان ڈے منا رہے ہیں تو ہم اپنے معاشرے کے حقیقی ہیروز یعنی پاکستان کے کسانوں کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔

وہ ہماری قوم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی انتھک کاوشیں ہماری معیشت اور غذائی تحفظ کی بنیاد ہیں۔ فاطمہ فرٹیلائزر اپنے اقدام 'سلام کسان' کے ذریعے کسانوں کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، ہم نہ صرف ان کی جدوجہد کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ انہیں مدد اور حل بھی فراہم کرتے ہیں۔ ہمارے کسانوں کی ہمت اور جدت کی قبولیت ہمیں ہر روز متاثر کرتی ہے، اور ہم مل کر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی اور روایتی طریقے مل کر زرعی پیداوار اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لئے کام کرتے ہیں۔

'' تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، فاطمہ فرٹیلائزر کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ اور سیلز، رابل سدوزئی نے کہا، ''کسان پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، اور کسان ڈے ان کی بے مثال ہمت اور عزم کو ہمارا خراج تحسین ہے۔ فاطمہ فرٹیلائزر میں ہم جدت، وکالت، اور کسانوں کی آواز بلند کرنے کے ذریعے ان کی حمایت کے مشن پر قائم ہیں۔ ہم مل کر زرعی شعبے میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کا عزم رکھتے ہیں۔

''میجر جنرل شاہد نظیر ڈائریکٹر جنرل گرین پاکستان انیشیٹو نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا، '' قومی غذائی تحفظ کے لیے کسان برادری کا اہم کردار ہی''. انہوں نے مزید کہا کہ، ''پاکستان میں کم و بیش 18200 سیکور کلومیٹر کا رقبہ غیر کاشت شدہ ہے جس کی کاشت کاری کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی قومی غذائی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں بلکہ کثیر زر مبادلہ بھی کما سکتے ہیں. اس تقریب میں کسان برادری کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے قابل عمل حل کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

پروگرام کے دوران بات چیت زرعی سامان کی منصفانہ قیمتوں، کاشتکاری کے جدید طریقوں کو اختیار کرنے اور موسمی حالات سے نمٹنے والے طریقوں کو فروغ دینے پر مرکوز رہی۔ فاطمہ فرٹیلائزر نے پالیسی سازوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مسائل اور جدت پر مبنی ان کوحل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔فاطمہ فرٹیلائزر پاکستان میں زرعی جدت اور شمولیت کو فروغ دینے میں پیش پیش رہاہے۔

سلام کسان پروگرام جیسے اقدامات کے ذریعے کمپنی نے کسانوں کو بااختیار بنانے کے لئے کھیتی باڑی کے ڈیجیٹل ٹولز اور معلومات کی فراہمی کے پلیٹ فارمز متعارف کرائے ہیں۔ مزید برآں، اسکے سرسبز تعبیر پروگرام نے زراعت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور انہیں اس شعبے میں موثر کردار ادا کرنے کے لئے ضروری وسائل اور تربیت فراہم کی ہے۔

اس تقریب میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی اینڈریسرچ رانا تنویر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ''پاکستان کبھی زرعی شعبے میں بے انتہا کامیاب تھا، مگر آج پیچھے رہ گیا ہے۔ تحقیق اور نئی سوچ اس رجحان کو بدل سکتے ہیں۔'' انہوں نے نجی کمپنیوں، بشمول فاطمہ فرٹیلائزر، کے کردار کو بھی سراہا جو ناصرف کسانوں کی بہتر رہنمائی کر رہی ہیں بلکہ پیداوار میں اضافہ کرکے خوراک کے تحفظ کو بھی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، فاطمہ فرٹیلائزر کا کسان ڈے منانے کی تجویز سے لے کر چھٹی بار منانے تک کے سفر کے عزم سے زرعی مستقبل کی تعمیر کے لیے اس کے ویژن کی عکاسی ہوتی ہے۔ کمپنی کے طویل مدتی وژن میں زرعی اصلاحات کو آگے بڑھانا، نئے طریقے اپنانا، کسانوں کے لئے ایک جامع ماحول کو فروغ دینا، آنے والی نسلوں کے لئے غذائی تحفظ اور معاشی خوشحالی کو یقینی بنانا شامل ہے۔