تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی ہنر کا حصول ضروری ہو چکا ہے ، شکیل قاسمی

بدھ 8 جنوری 2025 21:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2025ء)جمعیت علمائے پاکستان کراچی کے جنرل سیکریٹری ملک محمد شکیل قاسمی نے کہاہے کہ موجودہ دور میں تعلیم کے ساتھ ساتھ عملی ہنر کا حصول ضروری ہو چکا ہے تاکہ نوجوان نہ صرف خود کو بلکہ پورے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔عالمی سطح پر ترقی کے تمام مواقع انگریزی زبان اور جدید ٹیکنالوجی میں ہیں، نوجوانوں کو ان شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

جے یو پی یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کا مقصد نوجوانوں کو نہ صرف تعلیم کی فراہمی ہے بلکہ انہیں پیشہ ورانہ مہارتوں سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو جدیدا سکلز کے ساتھ ساتھ انٹرپرینیورشپ اور خودمکتفی بننے کی ترغیب بھی دی جائے گی۔

(جاری ہے)

یہ باتیں انہوں نے جے یو پی یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کے حوالے سے ایک اہم بریفنگ دیتے ہوئے کہیں۔

اس موقع پر پروگرام انچارج ،جے یو پی یوتھ ونگ کراچی کے صدر رائو عبدالرحمان بھی موجود تھے۔ بریفنگ میں نوجوانوں کو معاشی اور تعلیمی ترقی کے لئے جدید مہارتوں کے حصول کی اہمیت پر زور دیا گیا۔رائو عبدالرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں کے لئے مواقع فراہم کرنا اور انہیں عالمی معیار کی تعلیم سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ جدید دور کی ضروریات کے مطابق اپنے کیریئر کو آگے بڑھا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جے یو پی یوتھ ونگ ہمیشہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم رہی ہے اور اس پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو اپنے مستقبل کے لئے مضبوط بنیاد فراہم کی جائے گی۔ملک محمد شکیل قاسمی نے کہا کہ جے یو پی کا یہ پروگرام نہ صرف تعلیمی ترقی کے لئے ہے بلکہ اس کا مقصد نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں کا بھی فروغ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اگر صحیح رہنمائی ملے اور انہیں ہنر سکھانے کے مواقع فراہم کیے جائیں، تو وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ پورے ملک کے لئے کامیابی کا باعث بن سکتے ہیں۔

انہوں نے اپیل کی کہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے اس پروگرام کا حصہ بنیں اور جدید تعلیم اور مہارتوں کے حصول کے ذریعے اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پروگرام نوجوانوں کی ترقی کی ایک نئی راہ ہموار کرے گا اور ان کے لئے نئے مواقع پیدا کرے گا، جو ان کی مستقبل کی کامیابی کی ضمانت بنے گا۔

بریفنگ کا مقصد علاقے کی معاشی اور تعلیمی ترقی کی طرف رہنمائی کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو اپنی حقیقت کو سمجھنا چاہیے اور جدید تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ وہ بھوک، افلاس اور پسماندگی کی زندگی سے نکل کر ترقی یافتہ اقوام کی صفوں میں شامل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی زبان سمیت تمام جدید تعلیم کا حصول ہماری ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے، کیونکہ اس دور میں ترقی کے تمام مواقع انگریزی میں ہی موجود ہیں اور یہ زبان دنیا بھر میں سمجھیں اور بولی جاتی ہے۔

علاقائی سوچ اور زبانوں سے بالاتر ہوکر قومی سطح پر پاکستان اور اسلامی قومیت کی بات کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو اس وقت اجتماعی سوچ کی شدید ضرورت ہے، اور وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے علاقائی تعصبات سے باہر نکل کر ایک مضبوط، متحد اور ترقی یافتہ قوم کی طرف قدم بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد کراچی ہی پاکستان کا دارالخلافہ تھا اور جب ایوب خان نے دارالخلافہ اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، تو اس کا بنیادی مقصد پہاڑوں سے نسبت تھا۔

انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرنے والے افراد نے کراچی میں آ کر ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی محنت کی بدولت کراچی آج بین الاقوامی شہرت کا حامل شہر بن چکا ہے۔ علاقائی تعصبات سے باہر نکل کر قومی سطح پر سوچنا اور جدید تعلیم حاصل کرنا نہ صرف ان کی فرد کی ترقی کے لئے ضروری ہے، بلکہ پورے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے بھی یہ ضروری ہے۔

ان کا ماننا تھا کہ اگر سندھ کے لوگ اپنے مفادات کو قومی مفادات کے ساتھ جوڑ کر کام کریں، تو نہ صرف سندھ بلکہ پورا پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکتا ہے۔ عوام اپنے حقیقی مسائل کو سمجھیں اور اپنے لیڈروں سے ایسی قیادت کی توقع کریں جو انہیں ترقی کی راہوں پر لے کر جائے۔ انہوں نے کہا کہ تعصب اور اختلافات سے باہر نکل کر اگر ہم سب اپنے مشترکہ مفادات کے لئے کام کریں تو سندھ اور پاکستان کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔

ترقی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر موجود تمام تعصبات اور تقسیم کو ختم کریں اور جدید تعلیم اور قومی یکجہتی کی سمت میں قدم بڑھائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم سب مل کر اس راستے پر چلیں تو نہ صرف سندھ بلکہ پورا پاکستان ترقی کے نئے افق تک پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت صوبے کی نوجوان نسل کو جدید ٹیکنالوجی، انٹرپرینیورشپ، اور پیشہ ورانہ ہنر کی طرف مائل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ نہ صرف اپنے لیے روزگار کے مواقع پیدا کر سکیں بلکہ پورے ملک کی معیشت میں بھی اپنا حصہ ڈال سکیں۔

اس کے علاوہ، نوجوانوں کو اپنے ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کے لئے خوداعتمادی اور قائدانہ صلاحیتوں کو بھی فروغ دینا ضروری ہے۔ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو پہچانیں اور انہیں بڑھانے کی کوشش کریں تاکہ وہ ملکی ترقی کی راہ میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کامیابی صرف علم اور مہارت کے امتزاج سے حاصل کی جا سکتی ہے، اس پروگرام کے ذریعے یہ دونوں پہلو نوجوانوں کے لئے فراہم کیے جا رہے ہیں۔