ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی خواہش

DW ڈی ڈبلیو بدھ 8 جنوری 2025 10:40

ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی عزائم: پاناما کینال اور گرین لینڈ پر کنٹرول کی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جنوری 2025ء) ایک پریس کانفرنس کے دوران جب ڈونلڈ ٹرمپ سے دو ٹوک الفاظ میں پوچھا گیا کہ آیا وہ گرین لینڈ اور اسٹریٹجک پاناما کینال کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے عسکری یا اقتصادی دباؤ استعمال نہیں کریں گے تو انہوں نے جواب دیا،"میں آپ کو ان دونوں میں سے کسی کے بھی بارے میں یقین دہانی نہیں کروا سکتا۔

لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ، ہمیں اقتصادی تحفظ کے لیے ان کی ضرورت ہے۔"

ٹرمپ کا کینیڈا کو51 ویں امریکی ریاست بنانے کی پیشکش کا اعادہ

یہ غیر معمولی بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے 20 جنوری کو واشنگٹن میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے دو ہفتے قبل توسیع پسندانہ ایجنڈے کا خاکہ پیش کیا۔

ٹرمپ نے کیا کہا؟

ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا اور میکسیکو اور کینیڈا پر اہم محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے کو دہرایا۔

(جاری ہے)

انہوں نے خلیج کے بارے میں کہا کہ "یہ بہت سارے علاقے پر محیط ہے۔ 'خلیج امریکہ' کتنا خوبصورت نام ہے۔"

پاناما کینال پر ٹرمپ کا متنازعہ بیان اور ان کے خلاف احتجاج

خلیج کا نام تبدیل کرنے کے ان کے وعدے نے شمالی امریکہ کی سب سے اونچی پہاڑی چوٹی ڈینالی کا نام بدل کر ماؤنٹ میک کینلے کی یادیں تازہ کردیں۔ سابق صدر براک اوباما نے مقامی امریکیوں کی مخالفت کے باوجود الاسکا کے اس پہاڑ کا نام تبدیل کردیا تھا۔

عام طور پر، امریکہ کا بورڈ آف جیوگرافک جغرافیائی ناموں کا تعین کرتا ہے، حالانکہ کئی امریکی صدور نے ایگزیکٹیو احکامات کے ذریعے بھی جغرافیائی خصوصیات کا نام بدلا ہے۔

پاناما کا ردعمل

پاناما نے منگل کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ پانامہ نہر کی خودمختاری موضوع بحث نہیں ہے۔

پانامہ کے ہاویئر مارٹینز-آچا نے کہا، صدر جوزے راؤل ملینو نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔

" ہماری نہر کی خودمختاری پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی اور یہ نہر ہماری جدوجہد کی تاریخ کا حصہ ہے۔"

پورا گرین لینڈ خرید لینے پر غور کریں، ٹرمپ کا مشیروں کو حکم

مارٹنیز-آچا نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا، "نہر کے انتظام و انصرام کا حق صرف پاناما کے پاس ہیں اور یہ اسی طرح قائم رہے گا۔"

پانامہ کے صدر نے ٹرمپ کے بیان کو "بکواس" قرار دیا۔

ٹرمپ نے دسمبر میں ایک بیان میں چین کے فوجیوں کو کرسمس کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا، "وہ محبت سے، لیکن غیر قانونی طور پر، پاناما نہر کو چلا رہے ہیں۔"

چین امریکہ کے بعد پاناما کینال کا دوسرا سب سے بڑا صارف ہے، اور وسطی امریکی ملک میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہے۔

کینال کے داخلی راستوں پر دو بندرگاہوں کا انتظام ہانگ کانگ میں قائم سی کے ہچیسن ہولڈنگز کے ذیلی ادارے کے ذریعے کیا جاتا ہے اور بیجنگ نے آبی گزرگاہ پر ایک نئے پل کے لیے مالی اعانت فراہم کی ہے، لیکن چین نہ تو کینال کا مالک ہے اور نہ ہی اس پر کنٹرول رکھتا ہے اور نہ ہی چینی فوج کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہے۔

'حماس نے یرغمال رہا نہ کیے تو قیامت برپا ہو جائے گی'

ٹرمپ نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ "اگر اسرائیلی یرغمالی میرے منصب سنبھالنے تک واپس نہیں آئے تو مشرق وسطیٰ میں قیامت برپا ہو جائے گی اور یہ حماس کے لیے اچھا نہیں ہوگا، اور سچ تو یہ ہے کہ یہ کسی کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔"

ٹرمپ نے یرغمالوں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں چھ بار زور دیتے ہوئے کہا کہ "قیامت برپا ہو جائے گی۔

"

نیوز کانفرنس کے موقعے پر ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی بھی موجود تھے۔ ایلچی اسٹیو وٹکاف نے حالیہ اعلیٰ سطحی بات چیت کے بارے میں بتایا کہ ان کی ٹیم ایک معاہدے کے حصول کے قریب ہے اور وہ آنے والے دنوں میں واپس خطے میں جائیں گے۔

ٹرمپ نے اپنے ایلچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "میں آپ کے مذاکرات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا۔"

کینیڈا کا ردعمل

دریں اثنا کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ وہ کینیڈا کو 51 ویں امریکی ریاست بنانے کے لیے "معاشی طاقت" کا استعمال کر سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹروڈو نے کہا،"وہم و گمان میں بھی اس بات کا کوئی امکان نہیں نہیں ہے کہ کینیڈا امریکہ کا حصہ بن جائے۔"

انہوں نے کہا، "ہمارے دونوں ممالک میں ورکرز اور کمیونٹیز ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی اور سکیورٹی پارٹنر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔"

پیر کو ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد امریکی نومنتخب صدر نے کہا، "اگر کینیڈا امریکہ کے ساتھ ضم ہو جاتا ہے، تو وہاں کوئی ٹیرف نہیں ہو گا، ٹیکس بہت کم ہو جائیں گے، اور وہ روسی اور چینی جہازوں کے خطرے سے مکمل طور پر محفوظ ہوں گے جو ان کے ارد گرد مسلسل گھیرے ہوئے ہیں۔

ایک ساتھ، یہ کتنی عظیم قوم ہو گی!!!"

یوکرین جنگ کے بارے میں ٹرمپ نے کیا کہا؟

یوکرین جنگ کے ضمن میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ یوکرین تنازعہ کوسلجھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے روس کے صدر سے ملنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

تاہم، انہوں نے اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں کی کہ وہ کیسے اس معاملے کو سلجھائیں گے۔

جب ان سے یوکرین کے امن منصوبے میں شامل کییف کے نیٹو میں شامل ہونے کے مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں اس بات کو ہمیشہ سمجھا گیا کہ یوکرین کو سکیورٹی اتحاد میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اس سوال پر کہ وہ دفتر صدارت میں اپنے پہلے دن کیا کریں گے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ "بڑی معافیاں" دینے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے یہ بات 6 جنوری 2021 کو کانگریس کی عمارت کیپیٹل میں ہونے والے فسادات کے سلسلے میں جرائم کے الزام میں 1500 سے زائد افراد کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف Ù¾ÛŒ)