امدادی سرگرمیوں کے لیے شام سے پابندیاں ہٹانا ضروری، ٹام فلیچر

یو این جمعرات 9 جنوری 2025 02:00

امدادی سرگرمیوں کے لیے شام سے پابندیاں ہٹانا ضروری، ٹام فلیچر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شام میں طویل خانہ جنگی کا سامنا کرنے والے لوگوں کے لیے امدادی وسائل کی فراہمی یقینی بنانے اور ملک کے طول و عرض میں انسانی امداد پہنچانے کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

رواں سال شام کے مسئلے پر سلامتی کونسل کے پہلے اجلاس میں امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹام فلیچر نے سفیروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں شہریوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تحفط ملنا چاہیے۔

شام کی طویل مدتی مدد کے لیے مالی وسائل مہیا ہونا اور ملک بھر میں امدادی سرگرمیوں کا موثر انتظام ضروری ہے۔

پابندیاں ہٹانے کی ضرورت

انہوں نے کہا کہ شام میں امدادی کارروائیوں کے لیے اس پر عائد پابندیاں ہٹانا ہوں گی اور اقوام متحدہ کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اس وقت ملک میں امدادی اداروں اور کارکنوں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں۔

ضروری خدمات کو بحال کرنے اور تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو طبی خدمات درکار ہیں جبکہ ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

ٹام فلیچر نے یہ بھی بتایا کہ شام میں عبوری انتظامیہ نے بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام، شہریوں کو تحفظ دینے اور امدادی اداروں کو آزادانہ طور سے کام کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے اور ان یقین دہانیوں کو عالمی برادری کا تعاون درکار ہے۔

UN Photo/Loey Felipe
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار ٹام فلیچر سلامتی کونسل کے ارکان کو شام میں انسانی امدادی ضروریات بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

امدادی وسائل کی اپیل

رابطہ کار نے بتایا کہ ملک میں 620,000 سے زیادہ لوگ تاحال بے گھر ہیں جنہیں شدید سردی کے موسم میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ عام شہریوں کو تحفظ اور مالی مدد کی فراہمی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس وقت شام کے لیے طلب کردہ امدادی وسائل میں سے صرف ایک تہائی مہیا ہو پائے ہیں جن میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔

شام کے حکام کو خواتین اور لڑکیوں کی پسماندگی کا خاتمہ یقینی بنانا ہو گا۔

ملک میں سلامتی کے حالات مستحکم ہونے کے بعد ہی بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔ اس وقت اقوام متحدہ کی ٹیمیں رواں مہینے کے لیے ملک بھر امدادی ضروریات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔

مواقع اور خطرات

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے ویڈیو لنک کے ذریعے کونسل بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد شام اپنے اختیار کردہ راستے پر بڑھ رہا ہے جہاں اسے بیک وقت بہت سے مواقع اور خطرات کا سامنا ہے۔

ملک کے بیشتر حصوں میں امن و امان کے حالات تسلی بخش ہیں لیکن ساحلی علاقوں، حمص اور حمہ میں پرتشدد واقعات کی اطلاعات بھی آئی ہیں۔

انہوں نے ملک میں اسرائیلی فوج کی موجودگی اور اس کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کی اور کہا کہ دہشت گرد تنظیم داعش کی موجودگی بھی ملکی امن و اسحکام کے لیے خطرہ ہے۔

خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ شام کے لوگوں کی ضروریات ہنگامی نوعیت کی ہیں جبکہ سیاسی تبدیلی کے عمل کی سمت کے حوالے سے غیریقینی کیفیت بھی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ اقوام متحدہ قابل اعتبار اور مشمولہ انداز میں ملک کی قائمقام انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔