ہمیں آزادی کیسے ملی

پیر 10 اگست 2020

Mahr Faisal

مہر فیصل

ہم سب ایک اسلامی ملک پاکستان میں رہتے ہیں اور ہم اس ملک میں بلکل آزاد ہیں اس ملک میں قومیت کو ترجیع نہیں دی جاتی بلکہ اس میں کوئی ہندو ہو،عیسائی ہو یا شیاء ہو ہر ایک کو اپنے طور طریقے سے زندگی گزارنے کا حق ہے یہاں ہر شخص خودمختار ہے اور اگر ہم دوسرے ممالک کی بات کریں تو وہاں پر مسلمانوں کی بے حرمتی کی جاتی ہے انکو عبادت کرنے سے روکا جاتا ہے اور طرح طرح کی پابندیاں لگا دی جاتی ہیں اسی وجہ سے بیرون ملک لوگ آزادی سے اللہ کی عبادت نہیں کر سکتے ہمیں اس ملک میں ایک قوم بن کر رہنا چاہیے نا کہ ایک دوسرے میں نفرتیں پہلائی جائیں لیکن سوال یہاں یہ ہے کہ آخر ہمیں یہ ملک کیسے ملا اس کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا اور کتنی قربانیوں سے یہ وطن حاصل ہوا۔

Û”Û”
علامہ اقبال نے ایک آزاد وطن کا خواب دیکھا علامہ اقبال جو کہ اس دور کے مشہور و معروف شاعر تھے انہوں نے اپنی شاعری کے زریعے سوئے ہوئے لوگوں کو غفلت کی نیند سے بیدار کیا اور ان کو بتایا کہ یہ ایک زلت بھری زندگی ہے ہمارا ایک الگ وطن ہونا چاہیے جہاں پہ ہم اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد (صلی علیہ وسلم) کی عبادت کر سکیں۔

(جاری ہے)

Û”Û”Û”
 علامہ اقبال جو کہ قائداعظم کے یونیورسٹی کے دور کے بہترین دوست تھے انہوں نے قائداعظم کو اپنا خواب سنایا قائداعظم نے علامہ اقبال کی بات سے اتفاق کیا اور دونوں آزادی کے  حصول کے لئیے کام کرنے لگے قائداعظم نے انگلستان سے (پی ایچ ڈی) کی ڈگری حاصل کی ہوئی تھی اور اب وہ پاکستان آ چکے تھے کیونکہ ان کو اپنے ملک سے بہت پیار تھا انہوں نے مسلم لیگ کے نام سے ایک تحریک چلائی اور سب لوگوں کو ایک ہی جھنڈے تلے جمع کیا لوگ علامہ اقبال کی شاعری سے بیزار ہوتے رہے علامہ اقبال نے ان کے اندر ایک آزادی کی روح پھونک دی
محمد علی جناح کی جانب سےدو قومی نظریہ پیش کیے جانے اور مسلم لیگ کی جانب سے 1940ء کی قرارداد لاہور کی منظوری نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کی۔

قرارداد لاہور میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ برطانوی ہند کے مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد ریاستیں قائم کی جائیں وہیں وائسرائے لنلتھگو نے اگست کی پیشکش کا اعلان کیا، جس میں ایک ایگزیکیٹو کونسل اور وارایڈوائزری کونسل میں بھارتی نمائندوں کی تعیناتی کا اعلان ہوا۔ کانگریس اور مسلم لیگ نے یہ پیشکش مسترد کر دی اور سترہ اکتوبر کو کانگریس نے انگریز راج کے خلاف عدم تعاون کی تحریک شروع کر دی۔


تشدد کی پہلی لہر کلکتہ میں 16 سے 18 اگست کے درمیان شروع ہوئی۔ ’گریٹ کلکتہ کلنگز‘ کے نام سے یاد کیے جانے والے اس واقعے میں تقریباً چار ہزار لوگ مارے گئے، ہزاروں زخمی اور تقریباً ایک لاکھ بےگھر ہوئے۔ تشدد کی یہ لہر مشرقی بنگال کے ضلع نواکھلی اور بہار تک پھیل گئی جس میں تقریباً سات ہزارمسلمان مارے گئے اور ہزاوں ماوں کے بیٹے ان سے جدا ہو گئے  
اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی جہاں آزاد ہونے کی خوشی ہے وہاں اپنوں اور خونی رشتوں کے بچھڑ جانے کا غم بھی کم نہیں ہندوستان نے مسلمانوں پر بہت ستم کئے لیکن مسلمان ڈٹ کر کھڑے رہے اور ان کے ظلم و ستم کا سامنا کیا اور آخر کار 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آ گیا اور ہم سب آزاد ہوئے۔

Û”
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائداعظم تیرا احسان ہے احسان

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :