مندرجات کا رخ کریں

ناصر کاظمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ناصر کاظمی
ناصر کاظمی
پیدائشسید ناصر رضا کاظمی
8 دسمبر 1925(1925-12-08)
انبالہ، خطۂ پنجاب، برطانوی ہند
وفات2 مارچ 1972(1972-30-20) (عمر  46 سال)
لاہور، پنجاب، پاکستان
قلمی نامناصر
پیشہشاعری، صحافی، عملہ مدیر ریڈیو پاکستان، مصنف
قومیتپاکستانی قوم
مادر علمیاسلامیہ کالج، لاہور، پاکستان
اصنافغزل
نمایاں کامپہلی بارش

ناصر کاظمی 8 دسمبر، 1925ءکو انبالہ شہر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد محمد سلطان کاظمی رائل انڈین آرمی میں صوبیدار میجر کے عہدے پر فائز تھے۔

تعلیم

[ترمیم]

ناصر کے والد محمد سلطان کاظمی سرکاری ملازم تھے۔ والد کے پیشہ ورانہ تبادلوں کی وجہ سے ان کا بچپن کئی شہروں میں گذرا تھا۔ انھوں نے میٹرک مسلم ہائی اسکول انبالہ سے کیا۔ آگے کی تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج لاہور آ گئے تھے۔ ناصر کاظمی وہاں کے ایک ہوسٹل میں رہتے تھے۔ ان کے استادِ خاص رفیق خاور ان سے ملنے کے لیے اقبال ہاسٹل میں جاتے اور ان کے کمرے میں شعر و شاعری پر بات کرتے تھے۔ انھوں نے بی اے کی تعلیم کے لیے گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا مگر ناسازگار حالات کی وجہ سے ناصر نے بنا بی اے پورا کیے تعلیم ترک کردی۔

آزادی اور ہجرت

[ترمیم]

ناصر آزادی کے ساتھ ہی پاکستان آ گئے اور لاہور شہر کو اپنا مسکن بنایا۔ جلد ہی انھیں یکے بعد دیگرے والدین کے چل بسنے کا غم بھی جھیلنا پڑا۔

ادبی دنیا میں قدم

[ترمیم]

ناصر نے پہلے ادبی رسالہ ”اوراق نو“ کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ 1952ءمیں رسالہ“ہمایون”کی ادارت سے وابستہ ہوئے۔

دیگر پیشے

[ترمیم]

1957ءمیں“ہمایون”کے بند ہونے پر ناصر کاظمی محکمہ دیہات سدھار سے منسلک ہو گئے۔ اس کے بعد وہ زندگی کے باقی سال ریڈیو پاکستان سے جڑے رہے۔

مجموعات کلام

[ترمیم]

"برگِ نَے" ”دیوان“ اور ”پہلی بارش“ ناصر کاظمی کی غزلوں کے مجموعے اور ”نشاطِ خواب“ نظموں کا مجموعہ ہے۔ سٔر کی چھایا ان کا منظوم ڈراما ہے۔ برگِ نَے ان کا پہلا مجموعہ کلام تھا جو 1952ء میں شائع ہوا۔

انتقال

[ترمیم]

2 مارچ، 1972ءکو ناصر کاظمی کا انتقال ہو گیا تھا۔[1]

ناصر کاظمی کی آخری آرام گاہ، مومن پورا قبرستان لاہور، پاکستان

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 05 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 دسمبر 2014 

بیرونی روابط

[ترمیم]

ناصر کاظمی حالات زندگی

ناصر کاظمی غزل گوئی

ناصر کاظمی کی شاعری کا اسلوب