تنولی
۔تنولی ایک پٹھان قبیلہ ہے۔ جو افغانستان سے ہجرت کر کے علاقہ سوات چملہ بونیر میں آباد ہوئے۔ اور بعد میں موجودہ علاقہ تناول پر یلغار کرکے یہ علاقہ اپنی قوم کی ملکیت کرکے آباد ہوئے۔ پاکستان کی شمال مغربی سرحد پر اور افغانستان کے صوبے غزنی میں اور کراچی پاکستان کے علاؤہ کشمیر میں بھی آباد ہیں۔ ضلع ہری پور ، ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے سنگم میں اس قوم کے اکثریتی علاقہ کو علاقہ تناول کہا جاتا ہے۔
تنولی اور تنوخیل دو الگ نام سے ایک ہی قومیں ہیں جو پٹھان قوم کے بٹنی گروپ میں غلجی قبیلہ کے متوزی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ تنولی پاکستان اور افغانستان میں بسنے والی ایک عظیم قوم ہے جو سو فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے تنولی بہت جنگجو اور جفاکش ہیں جو افغانستان سے ہجرت کرکے سوات ، چملہ اور بنیر، ھزارہ اور کشمیر کے مقام پر آباد ہوئے۔ یوسفزئ قبیلہ کے ساتھ جنگ کے دوران تنولی قوم کے خان "خان امیر محمد خان" شہید ہوئے،تنولی قوم فطرتی طور پر جنگجو قوم ہے۔تنولی پٹھانوں نے ہندوستان میں پہلے سے موجود ڈوما کافر کے تاتاری منگولوں ، ترکوں سے جنگیں کیں اور ولی اللہ اخوند سالاک قابلگرامی کی دعا سے تمام علاقہ اپنی قوم کے لیے فتح کیا اور اسے اپنے سابقہ مسکن درہ تناول افغانستان کی نسبات تنول یا تناول رکھا۔
دیگر اقوام کے تنولی قوم سے متعلق بے بنیاد دعوے
[ترمیم]کئی دیگر اقوام مثلاٙٙ عباسی ، مغل اور راجپوت اپنی کئی کتب میں تنولی قوم کے متعلق غلط معلومات چسپاں کی ہیں کہ تنولی قوم ان سے ہے جو صد فیصد غلط ہے۔ تنولی قوم کے ڈی این اے میں R1b ہیپلو گروپ کثرتاٙٙ پایا گیا ہے جو ان اقوام عباسی ، مغل اور راجپوتوں سے دور دور تک کوئی میل نہیں کھاتا۔
تنولی قوم کے تپے
[ترمیم]تنولی قوم کے دو تپے جبکہ انہی تپوں کے ساتھ کئی ادنٰی خیلیں ہیں جن میں تپہ پلال ، تپہ ہندوال ، ارگنال خیل ، بھوجال خیل ، تھکرال خیل ، کلوال خیل ، بیگال خیل اور شیر خانی شامل ہیں۔
تنولی قوم کے آبائو اجداد کی زبان
[ترمیم]جب تنولی قوم کوہ تناول شراہ مہابن پر حکمرانی کے بعد ہزارہ پر حملہ آور ہوئی تو اس سے قبل اس قوم کی کثرتا زبان پشتو تھی۔مگر حملہ آور ہونے کے بعد آہستہ آہستہ تنولی قوم نے یہاں کی مقامی زبان جو ہندکو تھی اس کو اپنایا۔ اور جو تنولی خاندان صوابی ' مردان ' بونیر میں رہ گئے وہ آج بھی پشتو زبان ہی بولتے ہیں۔ ہزارہ میں آباد دیگر پٹھان قبائل جدون ، اتمانزئ ، ترین ، سواتی ، پنی ،دلزاک نے بھی اسی طرح پشتو زبان چھوڑ کر ہندکو زبان بولنا شروع کی۔
تنولی قوم کی تاریخ
[ترمیم]تنولی پٹھان قوم کا ایک قبیلہ ہے ۔ جو کے افغانستان کے درہ تنول جو مابین کابل اور غزنی کے ہے وہاں سے غوری خلجی شہاب الدین غوری جبکہ چند روایات کے مطابق سلطان سبکتگین کے ساتھ جہاد کی غرض سے ٣٨٨ھ بمطابق ٩٧١ء کو افغانستان سے برصغیر کی سرزمین پر آئے۔ سوات ،بونیر اور چملہ وغیرہ میں آباد ہوئے۔پھر جب یوسف زئی قبیلہ سوات پر حملہ آور ہوا تو اس وقت موجودہ علاقہ اباسین پار ڈاما نامی کافر راجے کی حکومت تھی تنولی قوم نے مولانا ابراہیم کو افغانستان بھیج کر ولی اللہ بابا الوند سالاک قابلگرامی کو عشراہ کے مقام پر لایا اور ان سے دعا حاصل کر کے ڈوما کافر کے خلاف جہاد کیا اور یہ پورا علاقہ فتح کر کے اپنی قوم کے لیے وراثت مختص کیا۔ یہاں ایک بات یاد رہے کہ ڈوما کافر کے خلاف تنولی قوم کے ساتھ جہاد کرنے والوں میں بہاکو خان یوسفزئ ، سید جلال بابا بھی شامل تھے۔
تنولی قوم کی یہاں آنے سے پہلے یہاں اکثریت غیر مسلم ترکوں (ڈوما کافر) کی تھی تنولیوں نے علاقہ تناول ترکوں سے بزور شمشیر چھینا۔ جس میں تناول کے شمالی حصہ کو بعد میں ریاست امب کا نام دیا گیا۔سارے قبیلوں میں سے کچھ قبیلے ایسے ہیں جو بہت جنگجو اور جفاکش ہیں ان میں تنولیوں کا نام سر فہرست ہے۔ تنولی قبیلہ کے لوگوں نے یہاں 8 پشتوں تک نوابی بادشاہی کی اور 28 جولائی 1969 کو پاکستان سے الحاق کیا۔ آج بھی اس علاقے میں تنولی کثیر تعداد سے رہتے ہیں۔
تنولی قوم کے خوانین
[ترمیم]- نواب آف ریاست امب (سردار غازی پائندہ خان تنولی رح، نواب جہانداد خان تنولی ، نواب سر محمد اکرم خان تنولی ، نواب محمد خانی زمان خان تنولی ، نواب محمد فرید خان تنولی ، نواب محمد سعید خان تنولی اور نواب صلاح الدین سعید خان تنولی)
- خوانین ریاستِ پھلڑہ (خان بہادر عطا محمد خان تنولی آف پھلڑہ)
- خان زبردست خان تنولی المعروف سخی صوبہ خان (والئے تناول) مدفن موضع پوہار۔ ان کی اولاد میں خوانین درج زیل ہیں
- خان آف شنگڑی (سرفراز خان تنولی ، سربلند خان تنولی ، نواب خان تنولی ، دوست محمد خان)
- خان آف بیڑ (گل شیر خان تنولی ، احمد علی خان تنولی، شیر محمد خان تنولی ، عطا محمد خان تنولی اور انکے بعد خان بہادر سلطان محمد خان تنولی)
پاکستان کے وہ علاقے جہاں تنولی آباد ہیں
[ترمیم]قوم تنولی کی خیلیں
[ترمیم]قوم تنولی اس پانچ بڑی شاخوں میں تقسیم ہے ۔
"تپہ پلال"
اقہ لوہر تناول پر قابض ہیں اور تمام اولاد بابا پال خان تپہ پلال کہلاتے ہیں۔
"تپہ ہندوال"
یہ علاقہ اپر تناول پر قابض ہیں۔ نواب آف امب و پھلڑہ بھی اسی تپہ سے ہیں۔
"ٹھکرال خیل"
تنولی قوم میں جو شاخیں "ٹھکر خان" کی اولاد ہیں وہ ٹھکرال کہلاتی ہیں۔
"ارگنال خیل"
تنولی قوم کی وہ شاخیں جو" ارگن خان" کی اولاد ہیں وہ ارگنال کہلاتی ہیں ۔
"کلوال خیل"
بزرگ بابا کُل خان کی اولاد کلوال خیل تنولی مشہور ہیں۔
"بھوجال/پوجال خیل"
بابا بھوج خان کی اولاد بھوجال خیل تنولی ہیں یہ دریائے سندھ کے مغربی کنارے علاقہ امب میں قابض و آباد ہیں۔
تنولی قوم کی شاخیں
[ترمیم]قوم تنولی کی شاخیں یا پھر خیلوں کے آخر میں لفظ 'ل'اور 'ی' واضح طور پر ملے گا جو تمام پختون قبائل میں کثرتا ایسا ہی ہے۔
- شیر خانی
- بگیال خیل
- ٹھکرال خیل
- ارگنال خیل
- بھوجال خیل
- کلوال خیل
- دفرال خیل (پیجوال خیل، بودیال خیل ، الیسان خیل، کرگوال خیل، حبیبال خیل، سرگنال خیل، مرجال خیل، مجیتال خیل، لابیال خیل، قبول خانی خیل، بہادرخانی، صوبہ خانی)
- بینکریال خیل (پکھرال خیل، ستیال خیل، حیدرال خیل، سلیمال خیل، شکریال، شادیال خیل، گجوال خیل، ہستال خیل، چنبیال خیل)
- متیال خیل (حمزال خیل، عدلیال خیل ، جگوال خیل، خیدوال خیل، برالی خیل ، عثمال خیل ، مصریال خیل ، لانگریال خیل)
- جودہال خیل
- باسیال خیل
- سنہال/سنال خیل (تاجوال ، راجوال ، پیلال)
- سیدال خیل
- ساریال خیل
- ابدوال خیل
- بوہال خیل
- لدھیال خیل
- کہگڑال خیل
- دریزال خیل
- ہیبت خانی
- رومال خیل
- شنکیال خیل
- مست خانخیل
- جلوال خیل
- پائندہ خیل
- قاسمال خیل
- حیدرال خیل
شخصیات
[ترمیم]- عبداللہ خان تنولی رح (ٹھورہ خورد)
- نادر خان تنولی رح
- امیر خان تنولی رح
- حافظ فقیر محمد تنولی رح
- سابقہ امام مسجد ٹھورہ محمد عالم خان تنولی رح
- صوبیدار حاجی محمد یعقوب رح
- محمد سرور خان تنولی رح
- مولانا عبدالناصر سلیم ( ٹھورہ)
- ظہور احمد رح (پتہیل) مؤذن، داعی
- شفیق الرحمن تنولی رح ( پتہیل) استاد
- ایوب خان تنولی رح سیاستدان
- ملک اختر نواز تنولی رح
- ملک جنید تنولی
- قاری عبدالناصر پتہیل
- ماسٹر محمد نسیم فزکس پتہیل
- ماسٹر شہاب الدین شیروان
- ماسٹر محمد حنیف بچھاہ انگلش ٹیچر
- مہتاب احمد ولد محمد پرویز
- محمد بن عبدالناصر
- امیر معاویہ بن عبدالناصر
- محمد حمزہ بن عبدالحمید
- ذوالنورین بن صداقت حسین پتہیل
- عبدالسمیع بن عبدالوحید پتہیل
- عبدالصمد بن عبدالوحید پتہیل