برہان الدین جانم
سولہویں صدی کے اردو شاعر میراں جی شاہ شمس العشاق کے فرزند اور خلیفہ۔ بیجا پور میں پیدا ہوئے،اور وہیں1582ء میں وفات پائی۔ علوم ظاہری و باطنی اپنے والد سے حاصل کیے۔
تصنیفات
[ترمیم]ان کی متعدد تصانیف دکنی زبان میں ہیں جن میں سے اکثر منظوم ہیں۔ موضوع تصوف و سلوک ہے۔ ان میں وصیت الہادی، سک سہیلا اور منفعت الایمان زیادہ مشہور ہیں۔ دوسری کتابیں نکتہ واحد، بسم الکلام، رموز الوصلین، بشارت الذکر، جنت البقا اور ارشاد نامہ ہیں۔ کلام کا ایک مجموعہ حقیقت کے نام سے بھی موسوم ہے۔ جبکہ ایک تصنیف ہشت مسائل کا تذکرہ مولوی عبدالحق نے کیا ہے اس کتاب کا ایک محظوطہ آغا حیدر حسن کے کتب خانے میں موجود ہے۔ ہشت مسائل میں کائنات کی ابتدا اور ذات خداوندی کے بااے میں تشریح و تفسیر ہے اور اس میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج کیوں کرائی گئی؟ اس کا بیان کیا گيا ہے جو سوال و جواب کے انداز میں ہے۔ اسی کتاب سے ایک اقتباس نقل ہے :
محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو جب معراج ہوا تب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سوال کیے،
سات طبق آسمان اور سات طبق زمین کیا قدیم ہے یا جدید؟
” | جواب: خدا کہیا اے حبیب ایں ہمہ جدید آفریدہ شد۔
سوال: تو کچھ نہ تھا تو کیا تھا؟ جواب: تجھ سون میں تھا۔[1] |
“ |
یہ پورا رسالہ اسی طرز پر ہے۔ ان کی زبان قدیم دیگر شعرا کی نسبت زیادہ صاف اور سلیس ہے۔[2]