مندرجات کا رخ کریں

آریوس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
آریوس
Arius
دورتیسری صدی اور چوتھی صدی
خطہشمالی افریقہ، مشرق وسطی، مصر
پیدائش256ءقدیم لیبیا
وفات336ء (80 سال)قسطنطنیہ
پیشہمذہبی عالم، پروہت
زبانکوینہ یونانی
افکار و نظریاتایک جیسے لیکن غیر مشابہہ، دینیات ۔ تبعیہ
کارہائے نمایاںThalia (ثالیا)

آریوس (Arius) (قدیم یونانی: Ἄρειος) اسکندریہ، مصر میں ایک تارک الدنیا شمالی افریقی مسیحی پروہت اور پادری تھاے، جن کا اصل وطن قدیم لیبا تھا۔ آریوس کا مسیح کی تصور بطور خدا کا بیٹا ہمیشہ سے موجود ہی نہیں تھا اور یہ بعد میں بنا دیا گیا اور اس وجہ سے خدا باپ مختلف ہے۔ آریوس (256-336ھ) مسیحی مذاہب میں سے آریوسی مذہب (Arianism) کا موجد ہے جو اس بات کا قائل ہے کہ یسوع مسیح معبود نہیں بلکہ اللہ (باپ) کی طرف سے پیدا کیا گیا ہے تو یسوع مسیح اللہ کے ساتھ اس کی فطرت میں شریک نہیں بلکہ ان کے درمیان میں تبنی (بیٹا ہونے) کا تعلق اور نسبت ہے۔ آریوس 270م کو قورینا (موجودہ لیبیا) میں آمونیوس (جو اصلا بربر ی تھا) کے گھرمیں پیدا ہوا اور اپنی مذہبی تعلیم اسکندریہ کے مذہبی مدرسہ میں حاصل کی اور وہاں کہ بپتسمہ (Baptism) جس کا نام اوریجن (اوریجانوس) تھا کہ أفکار سے متاثر ہوا جوخود افلاطونی نظریہ سے متآثر تھا،اسی وجہ سے اس نے انطاکیہ کے علاقہ لوکیانوس میں واقع مدرسہ (جو ارسطو کے منطق سے متاثر تھا) میں بھی تعلیم حاصل کی،جہاں بعض ایسے لوگوں کے ساتھ ایک ہی درسگاہ میں پڑھا جنھوں نے بعد میں کہانت کے اعلیٰ درجات حاصل کرنے تک ترقی کی،اور انہی لوگوں نے اس کو اپنے نظریات کی اشاعت کے لیے جدوجہد کے راستے میں دھکیل دیا۔ انطاکیہ کے علاقہ لوکیانوس کے مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ان سب حضرات کا لقب " اللوکیانیین" یا "الاتحاد اللوکیانی" پڑ گیا، لیکن اس سے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کہ آریوس نے اس سے پہلے اسکندریہ کہ مذہبی مدرسہ میں بھی تعلیم حاصل کی ہے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ آریوس نے تعلیم کے شعبہ میں دو مدرسوں "انطاکیہ اور اسکندریہ" کے مختلف سمتوں کو جمع کر دیا، بعد میں انطاکیہ کے مدرسہ سے نسبت رکھنے والوں نے آریوس پر چڑھائی کرتے ہوئے الزام لگانا شروع کر دیا کہ وہ "اسکندری" ہے جبکہ دوسری طرف اسکندریہ کے مدرسہ سے تعلق رکھنے والوں نے "انطاکی" مشہور کر دیا۔ آریوس اسکندریہ میں اس جگہ مقیم ہوا جہاں "راہب پطرس" نے اسے کاھن کے طور پر مقرر کیا تھا لیکن اپنے اس دور کے شروعات میں اس کے رجحانات بغاوت کیطرف تھے،کیونکہ کاھن مقرر کیے جانے سے پہلے اور بعد میں اسے ایک باغی راہب "میلیتوس" ( جو لیکوبولیس (آسیوط) کاراہب تھا) کا پابند بنایاگیا تھا،جس کی وجہ سے اسے کہانت کے منصب سے ہٹادیاگیا،مگر بعد میں راہب پطرس کے خلیفہ آخیلاس کے ہاتھ پر دوبارہ اسی منصب پر فائز کیا گیا۔ اتنا لمبا عرصہ بھی نہیں گذرا تھا کہ آریوس نے إسکندروس کے بشپ بننے کی تائید کردی،اگرچہ آریوس ذاتی طورپراپنی شخصیت اورثقافت کیوجہ سے شہر میں بلند رتبہ پاسکتا تھا۔

مگرچند سال بعد تقریباً 318م میں اسکااسکندروس کیساتھ کتاب مقدس میں "ابن اللہ" کے متعلق ایک نص میں اختلافی جھگڑا پیدا ہو گیا،جس کی بنا پراسکندر (Alexander) نے اسے مطالعہ کرنے کے لیے ایک موضوع دیا جس کی شرح پیش کرتے ہوئے آریوس نے ان مطالب اورمفاھیم کا اظھار کیا جو ایمان کے مخالف تھے،جب اسکندروس نے آریوس کے تقریرمیں یسوع مسیح کے معبود ہونے کے متعلق اپنے عقیدہ کی مخالفت دیکھی تو دونوں کے درمیان یہ معاملہ شدت اختیار کر گیا بایں طور کہ آریوس نے اس بات پر زور دیا کہ یسوع مسیح اللہ کی مخلوق ہیں نیز کہا کہ اسکندر کے نظریات بت پرستوں کے نظریت سے ملتے جلتے ہیں،لیکن اس کے باوجود اس کو سزا دینے میں جلدی نہیں کی گئی مگربعد میں اس کی اس بدعت کو مذموم سمجھتے ہوئے گرجاگھر سے نکال دیا۔ آریوس نے فلسطین کیطرف سفرکیا پھر سوریہ کی طرف متوجہ ہوا اور وہاں اپنے اردگرد ایسے راہبوں کو جمع کرنے میں کامیاب ہوا جو اس کو اس کی عقیدہ کی وجہ سے جانتے تھے اور انہی راہبوں میں سے فیقومیدیا کا راہب"اوسابیوس"،اور قیصریہ کا راہب "اوسانیوس"بھی تھے۔ جتنے بھی راہب اس کے اردگرد جمع تھے سب نے اس کی تائید کی اور اس سے کلیسا میں دوبارہ لوٹنے کا مطالبہ کیا۔ اور اس کے کچھ ہی عرصہ بعد قسطنطین اور ولیکینیوس کے درمیاں ہونی والی جھڑپوں کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی بے امنی کی وجہ سے آریوس ایک مرتبہ پھر اسکندریہ جانے میں کامیاب ہوا اور بڑے جوش وجذبہ سے دوبارہ اپنے عقیدہ (کہ یسوع مسیح خدا کے بندے ہیں) کو پھیلانا شروع کر دیا اور مکالمات اور نظموں کے ذریعے یہ بات لوگوں میں پھیلائی۔

بیرونی روابط

[ترمیم]