مندرجات کا رخ کریں

یورپی اتحاد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(یورپی یونین سے رجوع مکرر)
یورپی اتحاد
  • Европейски съюз (بلغاری میں)
    Evropská unie (چیک میں)
    Den Europæiske Union (ڈنمارکی میں)
    Europese Unie (ڈچ میں)
    Euroopa Liit (استونیائی میں)
    Euroopan unioni (فنلینڈی میں)
    Union européenne (فرانسیسی میں)
    Europäische Union (جرمن میں)
    Ευρωπαϊκή Ένωση (یونانی میں)
    Európai Unió (مجاری میں)
    An tAontas Eorpach (آئرلینڈی میں)
    Unione Europea (اطالوی میں)
    Eiropas Savienība (لٹویائی میں)
    Europos Sąjunga (لتھووینی میں)
    L-Unjoni Ewropea (مالٹائی میں)
    Unia Europejska (پولینڈی میں)
    União Europeia (پرتگیزی میں)
    Uniunea Europeană (رومانیانی میں)
    Európska únia (سلوواکی میں)
    Evropska unija (سلووینی میں)
    Unión Europea (ہسپانوی میں)
    Europeiska unionen (سویڈش میں)
نیلے پس منظر پر 12 سنہری ستاروں کا دائرہ
شعار: 
ترانہ: 
An orthographic projection of the world, highlighting the European Union and its Member States (green).
سیاسی مراکزبرسلز
لکسمبرگ
ستراسبورگ
آبادی کا نامEuropean[4]
Leaders
Herman Van Rompuy
José Manuel Barroso
Jerzy Buzek
Belgium
قیام
23 جولائی 1952ء
1 جنوری 1958ء
1 نومبر 1993ء
1 دسمبر 2009ء
رقبہ
• کل
4,324,782 کلومیٹر2 (1,669,808 مربع میل)
• پانی (%)
3.08
آبادی
• 2010 تخمینہ
501,259,840[5]
• کثافت
115.9/کلو میٹر2 (300.2/مربع میل)
جی ڈی پی (پی پی پی)2009 (IMF) تخمینہ
• کل
$14.793 trillion
• فی کس
$29,729
جی ڈی پی (برائے نام)2009 (IMF) تخمینہ
• کل
$16.447 trillion
• فی کس
$33,052
جینی (2009)30.7
میڈیم
ایچ ڈی آئی (2007)0.937
ویری ہائی
کرنسی
منطقۂ وقتیو ٹی سی+0 to +2
• گرمائی (ڈی ایس ٹی)
یو ٹی سی+1 to +3[8]
کالنگ کوڈSee list
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی.eu[9]
ویب سائٹ
europa.eu
یورپی اتحاد کا پرچم

یورپی اتحاد (انگریزی: European Union) (/ˌjʊrəˈpənˈjnjən/ ( سنیے)) براعظم یورپ کے27 ممالک کا اتحاد ہے۔ اس کے قیام اقتصادی و سیاسی مقاصد تھے۔ 27 میں سے 18 رکن ممالک واحد کرنسی "یورو" استعمال کرتے ہیں۔ آخری شامل ہونے والا ملک کروشیا تھا، جو یکم جولائی 2013 کو اس میں شامل ہوا۔

یورپی ممالک کے سیاسی و اقتصادی طور پر متحد ہونے کی اہم ترین وجوہات درج ذیل ہیں:

تاریخ

[ترمیم]

دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ کے ممالک پرامن انداز میں رہنا اور ایک دوسرے کی معیشت کی مدد کرنا چاہتے تھے۔ 1952ء میں مغربی جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ نے کوئلے و اسٹیل کی واحد یورپی کمیونٹی تشکیل دی۔

1957ء میں اس کے رکن ممالک نے اطالوی دار الحکومت روم میں ایک اور معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے یورپی اقتصادی کمیونٹی تشکیل دی۔ اب یہ کمیونٹی کوئلے، اسٹیل اور تجارت کے لیے تھی۔ بعد ازاں اس کا نام تبدیل کرکے یورپی کمیونٹی رکھ دیا گیا۔

1992ء میں معاہدہ ماسٹرچٹ کے تحت اس کا نام یورپی یونین رکھا گیا۔ اب یہ ممالک نہ صرف سیاست اور اقتصادیات میں بلکہ دولت، قوانین اور خارجی معاملات میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ شینجن معاہدے کے تحت 13 رکن ممالک نے اپنی سرحدیں ایک دوسرے کے لیے کھول دیں اور اب ان کے باشندے بغیر کسی پاسپورٹ یا ویزے کے ان ممالک کے درمیان سفر کرسکتے ہیں۔ 2002ء میں 12 رکن ممالک نے اپنی قومی کرنسیوں کی جگہ یورو کو استعمال کرنا شروع کر دیا۔ 2004ء میں 10 اور 2007ء میں 2 نئے ممالک نے یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی۔ 2014ء میں کرویئشا نے شمولیت اختیار کیا۔ اب یورپی یونین کے کل ارکان کی تعداد 28 ہے۔


WW1 جو 1914-1919 کے درمیان واقع ہوئی۔ جس میں دو غیر مسلم گروپ The Triple Alliance اورThe Triple Entente ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہوکر دہشت گردی اور عام انسانیت کے قتل کی بے درد بنیاد رکھی۔


وہ ممالک جو The Triple Alliance گروپ میں تھی جن میں جرمنی، اسٹریا اور اٹلی شامل تھے جبکہ The Triple Entente گروپ میں فرانس، روس اور برطانیہ شامل تھا۔


ان دونوں کی جنگ سے کروڑوں مظلوم غیر مسلح انسانیت کا خون بہا ہوا اور عزتیں لوٹیں گئی اور ایک درندگی نما منظر کشی ہوئی۔

WW1 کی جنگ کے اختتام کے بعد 19 سال کے بعد انھیں دو دشمنوں نے اپس کی منافقانہ دوستی کی آڑ میں ایک دوسرے کے خلاف قوت بنا کر WW2 کی شکل میں ایک بار پھر دہشت گردی اور کروڑوں انسانیات کے قتل سے اپنے ہاتھ خون آلود کر ڈالے۔

WW2 جو 1939–1945 کے درمیان واقع ہوئی۔ یعنی 19 سال تک یہ دو غیر مسلم دہشت گرد گروپ نے اپنے مدِ مخالف ایک دوسرے کے خلاف دوستی کی آر میں دوبارہ انتقام کی غرض سے اندرونی طور پر اپنی اپنی قوتوں کے نقشے جمع کرتے رہے۔


غیر مسلم گروپ The Triple Alliance نے مزید جن ممالک کو اپنے ساتھ ملایا ان میں

سویت یونین، اسٹریا، اٹلی، کینیڈا ، برازیل، نیوزلینڈ، سوتھ آفریقہ، آمریکہ ، جرمنی، بلگوریا اور چند دیگر ملڈنڈ گروپس شامل تھے۔

جبکہ The Triple Entente نے مزید جن ممالک کو اپنے ساتھ ملایا ان میں فرانس، روس، برطانیہ، رومانیہ، سلویکیا، ہونگری گروپ شامل تھے۔


WW2 کے اثرات پوری دنیا کے ممالک تک پہنچے اور خوف دل کی پڑاس نکالی گئی اور ایک دشمن نے دوسرے دشمن کو شکست دینے کے لیے دہشت گردی کا وہ خوف ناک منظر بنایا کہ انسانیت آج بھی اس کی وجہ سے سر اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔

ان دو بڑی جنگوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا لیکن نتیجہ صرف اور صرف دہشت گردی، خون اور عزت لوٹائی۔ ان جنگوں میں دونوں اطراف کے دوشمنوں کی عورتوں کے ساتھ ٹشو پیپر جیسا سلوک کیا گیا اور نوجوانوں کو قید کرکے ان کے ساتھ زیادتی اور پھر قتل کر دیا گیا جہاں تک دشمن کا اپنے دشمن کے علاقے پر قبضے کے بعد ہزاروں بے گناہ لوگوں کو زندہ آگ کا لقمہ بنایا گیا۔


انھیں دو جنگوں کے کالے کرتوت اور دہشت گردی کو مستقبل کی تاریخ سے غائب کرنے کے غرض سے انھیں دو غیر مسلم گروپس نے 1952 میں یعنی جنگ کے بعد 7 تک اپنے دہشت گردی پر مبنی کالے کارنامہ کو مستقبل کی نسل کے کانوں سے دور رکھنے کے لیے انھوں نے دلوں میں آفسوس اور شرمندگی رکھتے ہوئے اور انسانیت کے مجرم ہونے کی ضمیری آواز کو سن کر اس کو دباتے ہوئے یورپ کے ممالک پرامن انداز میں رہنا اور ایک دوسرے کی معیشت کی مدد کرنا اور لڑایوں کو ہمیشہ کے لیے زمین دوس بنانے کے نام پر  ایک معاہدہ دنیا کے سامنے رکھ دیا  جس کا نام یورپین یونین رکھا گیا یعنی یورپی یونین کے رکن ممالک کا کوئی بھی باشندہ تنظیم کے کسی بھی رکن ملک میں رہائش اختیار کرنے کے علاوہ ملازمت، کاروبار اور سیاحت کر سکتا ہے اور اس کے لیے اسی پاسپورٹ، ویزا یا دیگر دستاویزات کی کوئی ضرورت نہیں۔ بالکل اسی طرح کسی ایک ملک کی مصنوعات بھی دوسرے ملک میں کسی خاص اجازت یا اضافی محصولات کے بغیر معیاری مصنوعات کے قانون کے تحت فروخت کی جا سکتی ہیں۔

مختصرا

ایک دوسرے کے دشمنوں کا آپس میں جنگ کی شکل میں کئی لاکھ انسانیت کا خون خرابا کرکے بغیر کسی نتجیہ کے اپنے جرم کو مستقبل کی تاریخ میں دنیا کے سامنے افشاں ہوجانے کے ڈر سے ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کے غرض سے ایک اتحاد بنانا جس کو آج یورپین یونین کے نام سے جانا جاتا ہے۔

محمد فیصل محمود

آزاد نقل و حرکت

[ترمیم]

یورپی یونین کے رکن ممالک کا کوئی بھی باشندہ تنظیم کے کسی بھی رکن ملک میں رہائش اختیار کرنے کے علاوہ ملازمت، کاروبار اور سیاحت کر سکتا ہے اور اس کے لیے اسی پاسپورٹ، ویزا یا دیگر دستاویزات کی کوئی ضرورت نہیں۔ بالکل اسی طرح کسی ایک ملک کی مصنوعات بھی دوسرے ملک میں کسی خاص اجازت یا اضافی محصولات کے بغیر معیاری مصنوعات کے قانون کے تحت فروخت کی جا سکتی ہیں۔ واجد گبول

ارکان

[ترمیم]
یورپی یونین کے رکن ممالک کا نقشہ
یورپی یونین کے رکن ممالک کا نقشہ

1958ء سے (بانی ارکان)

1973ء سے

1981ء سے

1986ء سے

1990ء سے

1995ء سے

2004ء سے

2007ء سے

2014ء سے

رکنیت کے امیدوار

٭ 1990ء میں دونوں ممالک متحد ہو گئے تھے اور اب جرمنی کے نام سے یورپی یونین کے رکن ہیں۔

اقتصادیات

[ترمیم]

یورپی یونین کے رکن اور امیدوار ممالک کی اقتصادی حالت

رکن ممالک جی ڈی پی (پی پی پی) ملین ڈالرز میں جی ڈی پی (پی پی پی) فی کس ملین ڈالرز میں جی ڈی پی (اندازہ) فی کس ملین ڈالرز میں یورپی یونین کے اوسط جی ڈی پی فی کس کا فیصد
یورپی یونین 13,840,833 27,894 30,937 100%
لکسمبرگ 35,194 76,025 91,927 273%
آئرلینڈ 191,694 45,135 57,163 162%
ڈنمارک 203,502 37,399 54,474 134%
آسٹریا 298,683 36,189 41,266 130%
فن لینڈ 179,141 34,162 41,542 122%
بیلجیئم 353,326 33,908 39,331 122%
نیدرلینڈز 549,674 33,079 42,763 119%
برطانیہ 2,004,461 32,949 41,960 118%
جرمنی 2,698,694 32,684 36,779 117%
سوئیڈن 296,715 32,548 44,454 117%
فرانس 1,988,171 31,377 37,417 112%
اٹلی 1,791,006 30,383 33,078 109%
اسپین 1,203,404 28,810 31,727 103%
یونان 274,493 24,733 24,030 89%
سلووینیا 49,062 24,459 18,346 88%
قبرص 19,692 23,419 22,046 84%
مالٹا 8,447 21,081 14,598 76%
پرتگال 217,892 20,673 19,000 74%
چیک جمہوریہ 210,418 20,539 15,186 74%
اسٹونیا 25,796 19,243 12,933 69%
ہنگری 190,343 18,922 10,914 68%
بیلجیئم 101,220 18,705 11,307 67%
لتھووینیا 56,985 16,756 9,620 60%
لٹویا 34,426 15,061 10,074 54%
پولینڈ 556,933 14,609 9,214 52%
بلغاریہ 82,533 10,844 4,075 39%
رومانیہ 218,926 10,152 6,338 36%
امیدوار ممالک
کرویئشا 61,804 13,923 10,559 50%
ترکی 653,298 8,839 5,417 32%
مقدونیہ 17,902 8,738 3,040 31%
ممکنہ امیدوار ممالک:
بوسنیا و ہرزیگووینا 25,505 6,884 2,774 25%
البانیا 18,329 6,259 3,175 22%
سربیا 51,162 6,112 3,700 22%
مونٹی نیگرو 2,412 3,800 1,784 14%

٭ مشرقی اور مغربی جرمنی 1990ء میں متحد ہو گئے جس کے بعد سے جرمنی یورپی یونین کا رکن ہے

European Commission

اہم ذیلی ادارے

[ترمیم]

متعلقہ مضامین

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]

باضابطہ ویب گاہآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ europa.eu (Error: unknown archive URL)

یورپی یونین کی تاریخ[مردہ ربط]

یورپی یونین سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک پرآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cia.gov (Error: unknown archive URL)

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Catherine Barnard (2007)۔ The Substantive Law of the EU: The four freedoms (2 ایڈیشن)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 447۔ ISBN 9780199290352 
  2. ^ ا ب "EUROPA> The EU at a glance> The symbols of the EU> United in diversity"۔ Europa۔ European Commission۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2010۔ 'United in diversity' is the motto of the European Union. The motto means that, via the EU, Europeans are united in working together for peace and prosperity, and that the many different cultures, traditions and languages in Europe are a positive asset for the continent. 
  3. "European Parliament: The Legislative Observatory"۔ Europa۔ European Commission۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 جنوری 2010۔ the motto 'United in diversity' shall be reproduced on Parliament's official documents; 
  4. The New Oxford American Dictionary, Second Edn., Erin McKean (editor), 2051 pages, May 2005, Oxford University Press, ISBN 0-19-517077-6.
  5. "Total population as of 1 January"۔ Eurostat۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2010 
  6. CHF used in the Campione d'Italia territory
  7. Gibraltar is part of the EU
  8. Not including overseas territories
  9. .eu is representative of the whole of the EU, member states also have their own TLDs

مزید دیکھیے

[ترمیم]