چاڈ کے صدارتی محل پر جنگجوﺅں کا حملہ 18حملہ آور ں سمیت 19 افراد ہلاک

فائرنگ شروع ہونے سے قبل چینی وزیر خارجہ نے چاڈ کے صدر مہمت ادریس ڈیبی سے ملاقات کی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 9 جنوری 2025 17:50

انڈجمینا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 جنوری ۔2025 )چینی وزیر خارجہ کی افریقی ملک چاڈ میں موجودگی کے دوران دارالحکومت نجمینا میں صدارتی کملیکس پر مسلح جنگجوں نے حملہ کر دیا فورسز کی کارروائی میں 18 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جب کہ ایک اہلکار بھی مارا گیا. عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق چاڈ کے سرکاری حکام نے بتایا کہ فائرنگ شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے چاڈ کے صدر مہمت ادریس ڈیبی اور دیگر سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی تھی وزیر خارجہ عبدالرحمن کولم اللہ کے مطابق حملے کے وقت صدر ڈیبی صدارتی کمپلیکس میں موجود تھے.

(جاری ہے)

حکومت کا کہنا ہے کہ صدر کے دفتر پر ناکام حملے میں 24 مسلح افراد پر مشتمل فورس میں سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہوئے اور فائرنگ کے تبادلے میں سیکیورٹی فورسز کا ایک رکن بھی ہلاک ہوا چاڈ کے وزیر خارجہ اور حکومت کے ترجمان عبد الرحمن کولم اللہ نے کہا کہ حملہ آوروں میں سے 18 ہلاک اور 6 زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے. فائرنگ کے چند گھنٹوں بعد عبدالرحمن کولم اللہ ایک ویڈیو میں نظر آئے جس میں وہ فوجیوں سے گھرے ہوئے تھے اور ان کے پاس بندوق بھی دکھائی دے رہی تھی انہوں نے کہا کہ صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا.

سال2021 میں باغیوں کی جانب سے اپنے والد اور دیرینہ صدر ادریس ڈیبی کے قتل کے بعد مہمت ڈیبی نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا عمر رسیدہ ڈیبی 1990 کی دہائی کے اوائل میں بغاوت کے بعد سے چاڈ پر حکمرانی کر رہے تھے ایک سکیورٹی ذرائع نے ادارے کو بتایا کہ حملہ آور بوکو حرام کے مسلح گروپ کے ارکان تھے لیکن کولم اللہ نے بعد میں کہا کہ وہ شاید باغی نہیں تھے.

سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر دہشت گرد حملے کی کوشش ہے ذرائع نے بتایا کہ 3 گاڑیوں میں سوار افراد نے صدر کے دفتر کے آس پاس کے فوجی کیمپوں پر حملہ کیا لیکن فوج نے اسے بے اثر کر دیا. علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ انہوں نے فائرنگ کی تیز آوازیں سنی ہیں یہ حملہ چاڈ میں عام انتخابات کے انعقاد کے دو ہفتے سے بھی کم عرصے بعد ہوا ہے جسے حکومت نے فوجی حکمرانی کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا تھا لیکن اس میں کم ٹرن آٹ اور حزب اختلاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے.