کیپٹاگون کی آمدنی ، خطیر مالی رقوم شام سے ماسکو اسمگل کی گئیں

یہ کارروائیاں سابق حکومت کی بد ترین بد عنوانی کا حصہ ہیں،شامی آبزرویٹری

بدھ 8 جنوری 2025 17:37

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2025ء)گذشتہ ماہ آٹھ دسمبر کو سابق شامی صدر کی حکومت کے سقوط سے محض 4 روز قبل جب ایک طیارے نے دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روس کے لیے اڑان بھری تو اس میں لاکھوں ڈالر موجود تھے۔اس سے قبل ملک پر بشار کی حکومت کے دوران میں اس طرح کی دیگر پروازیں بھی اڑان بھر چکی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ انکشاف ایک خفیہ دستاویز کے ذریعے سامنے آیاجو شامی فضائی کمپنی کے ذریعے خطیر رقوم ماسکو اسمگل کرنے کی کارروائیوں کے بارے میں ہے۔

شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ المرصد کے مطابق یہ کارروائیاں سابق حکومت کی بد ترین بد عنوانی کا حصہ ہیں۔سال 2020 کے اختتام سے سال 2024 کے وسط تک شامی فضائی کمپنی ہر ہفتے ماسکو بالخصوص ونوکووا ہوای اڈے کے لیے ایک پرواز بھیجا کرتی تھی۔

(جاری ہے)

پرواز میں مالی رقوم سے بھرے بیگ ہوتے تھے جن کی اوسط قیمت 2 کروڑ ڈالر تک پہنچتی ہے۔المرصد کو حاصل ہونے والی اس افشا شدہ دستاویز کے مطابق مذکورہ مالی رقوم فضائی انٹیلی جنس کی براہ راست نگرانی میں انتہائی خفیہ طور پر منتقل کی جاتی تھیں۔

اسی طرح نوٹوں سے بھرے بیگوں کو شام کے مرکزی بینک سے براہ راست ٹرک میں منتقل کیا جاتا تھا جس کے بعد وہ ہوائی اڈے پہنچتے ہی طیارے کے نیچے جا کر کھڑا ہو جاتا تھا۔کرنسی سے بھرے بیگوں کو مسافروں کے سامان سے الگ سخت سیکورٹی انتظامات میں رکھا جاتا تھا۔کارروائی کی راز داری کو یقینی بنانے کے لیے دیگر کارگو سے پہلے نوٹوں کے بیگوں کو اٹھایا جاتا تھا۔

کسی کارکن یا مسافر کو ان بیگوں کے بارے میں سوال کرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔روس میں ایک شامی ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ دستاویز کی معلومات معروف ہے ، شاید اس سرکاری دستاویز کا انکشاف نئی بات ہو۔ذریعے نے بتایا کہ یہ کارروائیاں واقعتا شامی فضائی کمپنی کے ذریعے ونوکووا ہوائی اڈے تک مکمل کی جاتی تھیں۔ ہر پرواز کرنسی نوٹوں سے بھری ہوتی تھی جس میں ڈالر اور یورو ہوتے تھے۔

یورو کرنسی خاص طور پر 500 والے نوٹوں پر مشتمل ہوتی تھی۔ کرنسی کے بیگوں کو مذکورہ ہوائی اڈے سے براہ راست ماسکو میں بشار حکومت کے سفارت خانے منتقل کیا جاتا تھا۔ وہاں سے بشار حکومت کی کاروباری شخصیات میں تقسیم کر دیے جاتے تھے جو ان رقوم کی بینکوں میں یا جائیداد اور دکانوں کی خریداری کے ذریعے سرمایہ کاری کرتے تھے۔ ان رقوم کے ذریعے روس اور بیلا روس میں کمپنیاں قائم کی گئیں۔

یہ کارروائیاں اس وقت عمل میں آئیں جب شامی عوام کی اکثریت کئی برسوں تک سنگین اقتصادی اور معاشی بحران میں ڈوبے ہوئی تھی۔ عالمی بینک کی رپورٹوں کے مطابق بادی کا بڑا حصہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا تھا۔ادھر ملک میں کیپٹاگون (منشیات)کی تجارت وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی تھی جس کی سرپرستی فوج کی فورتھ ڈویژن اور بشار کے آدمی کر رہے تھے۔ یہ تجارت اس وقت اقتدار کے مالکان کو کروڑوں ڈالر فراہم کر رہے تھے۔