امریکا کا بھارت کے جوہری اداروں پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عندیہ

واشنگٹن نئی دہلی کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعلقات کو آگے بڑھانا اور 20 سالہ پرانے تاریخی سویلین نیوکلیئر معاہدے کو تقویت دینا چاہتاہے.امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 7 جنوری 2025 14:11

امریکا کا بھارت کے جوہری اداروں پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جنوری ۔2025 )امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت بھارت کے جوہری اداروں پر عائد پابندیاں ہٹانے کے لیے کام کر رہی ہے جس کا مقصد نئی دہلی کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعلقات کو آگے بڑھانا اور 20 سالہ پرانے تاریخی سویلین نیوکلیئر معاہدے کو تقویت دینا ہے.

(جاری ہے)

جیک سلیوان کے دورے پر بھارتی جریدے” انڈین ایکسپریس “ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے گزشتہ دور میں اور بائیڈن کی انتطامیہ کی بھارت کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری مضبوط کرنا امریکہ کی پالیسی رہی ہے اور واشنگٹن میں اقتدار کی تبدیلی کے ان ایام میں سلیوان کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی اسٹرٹیجک ہم آہنگی کی نشاندہی کرتا ہے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن اور نئی دہلی 2000 کے عشرے کے وسط سے امریکی جوہری ری ایکٹرز کی فراہمی پر بات چیت کر رہے ہیں کیونکہ بھارت کو اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے توانائی کی اشد ضرورت ہے دنیا بھر میں جوہری بجلی گھروں کو شفاف، دیرپا اور ارزاں توانائی کے حصول کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے لیکن دوسری جانب ایٹمی ری ایکٹر، ہلاکت خیز جوہری ہتھیار بنانے کے لیے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں جسے روکنے کے لیے کڑی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے.

2007 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے بھارت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکہ سے بھارت کو سویلین نیوکلیئر ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن اس معاہدے کی تکمیل میں ایک دیرینہ رکاوٹ عالمی قوانین کے تحت بھارت پر ذمہ داری کا تعین رہا ہے جس کے مطابق ضروری ہے کہ کسی بھی حادثے کا بوجھ ری ایکٹر بنانے والے کے بجائے اسے استعمال کرنے والا اٹھائے.

سلیوان نے بھارت کے اپنے دو روزہ دورے کے دوسرے دن نئی دہلی میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ امریکہ ان قدیم ضابطوں کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کو حتمی شکل دے رہا ہے جو بھارت کے اہم جوہری اداروں اور امریکی کمپنیوں کے درمیان سویلین نیوکلیئر تعاون کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امریکہ اپنے ضابطوں میں کیا تبدیلیاں کرے گا امریکی اور بھارتی حکام نے بھی اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی.

ان کا کہنا تھا کہ ضابطے کی کاغذی کارروائی جلد ہی مکمل کی جائے گی یہ ماضی کے کچھ تنازعات پلٹنے کا عمل ہو گا اور امریکہ کی پابندیوں والی فہرست میں موجود بھارتی اداروں کو اس سے نکلنے کے لیے مواقع پیدا کیے جائیں گے نئی دہلی میں آبزرور ریسرچ فاﺅنڈیشن کے تجزیہ کار منوج جوشی نے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر سلیوان کے بھارت کے دورے پر اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ یہ دورہ بنیادی طور پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے امریکہ بھارت تعلقات اور اہم ٹیکنالوجیز پر تعاون کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتا ہے تاہم امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی کے حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت ہم یہ نہیں جانتے ٹرمپ کے دور میں یہ تعلقات کیا شکل اختیار کریں گے.

امریکی محکمہ تجارت کی پابندیوں کی فہرست میں اس وقت بھی بھارت کے جوہری توانائی کے محکمے کے چار ادارے جبکہ کچھ جوہری ری ایکٹر اور نیوکلیئر پاور پلانٹس بھی اس فہرست موجود ہیں سال 2019 میں بھارت اور امریکہ کے درمیان بھارت میں چھ جوہری بجلی گھر تعمیر کرنے پر اتفاق ہوا تھا.