خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال کو سنجیدہ لینا چاہئے،فیصل کنڈی

جمعہ 3 جنوری 2025 23:00

خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال کو سنجیدہ لینا چاہئے،فیصل کنڈی
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جنوری2025ء)گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ خیبر پختونخوا میں امن وامان کی صورتحال کو سنجیدہ لینا چاہئے،صوبائی اسمبلی میں ون پوائنٹ ایجنڈا پر بحث ہونی چاہئے،آگ زیادہ پھیل گئی تو بجھانا بہت مشکل ہو جائیگا۔کرم امن جرگہ کو مضبوط بنانا ہو گا اگر جرگہ کی باتیں نہ مانی جائیں تو پھر اس کا فائدہ کیا ہے۔

کرم کا متبادل راستہ بھی تعمیر ہونا چاہیے تاکہ مستقل بنیادوں پر ایسے ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکے اور اس حوالے سے این ایچ اے اور دیگر متعلقہ حکام سے بات کروں گا. صوبائی وسائل کے درست استعمال اور صوبائی حقوق کے حصول کیلئے مشترکہ ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، سندھ اپنے وسائل کیلئے اداروں کی استعداد بڑھا رہا ہے، یہاں بھی ایک ایسی ٹیم کی ضرورت ہے جو صوبائی اداروں کو وسائل کے بہترین استعمال کیلئے مستحکم کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کے روز پشاور کے اخبارات کے چیف ایڈیٹرزاورایڈیٹرز سے گورنرہاوس میں ملاقات کے دوران کیا۔ گورنر خیبر پختونخوا کیجانب سے پشاور اخبارات کے ایڈیٹرز کے اعزاز میں خصوصی ظہرانہ بھی دیا گیا۔ملاقات میں آل پاکستان نیوزپیپر سوسائٹی (اے پی این ایس) کے صوبائی صدرپیر ہارون شاہ، کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر طاہر فاروق اور پشاور کے مختلف اخبارات کے چیف ایڈیٹرز و ایڈیٹرز موجودتھے۔

ملاقات میں صوبے کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں خاص طور پر امن و امان، معاشی مسائل اور سیاسی حالات پر گفتگو کی گئی۔اس موقع پر گورنرنے کہاکہ صوبے میں امن وامان کی افسوسناک صورتحال اور صوبائی حقوق پر تاریخ میں پہلی دفعہ گورنرہاوس میں آل پارٹیزکانفرنس بلائی، جس میں دو کمیٹیاں تشکیل دینے پر متفقہ فیصلہ ہوا۔

ایک سیاسی اوردوسری ٹیکنیکل تاکہ صوبے کے مسائل کو بہترین طریقے سے وفاقی حکومت کے سامنے رکھے جائیں اور دلائل ودلیل کے ساتھ صوبے کامقدمہ پیش کیاجائے۔انہوں نے کہاکہتکنیکی و سیاسی کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں بہت جلد سفارشات تیار کر کے وفاق کو بجھائی جائیں گی۔ اے پی سی میں اتفاق کیاگیاکہ فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے این ایف سی ایوارڈ میں سابقہ فاٹا کے لیے مختص تین فیصد رقم گزشتہ پانچ سالوں میں ریلیز نہیں کی گئی فاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کیے جائیں اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عمل کیا جائے نئے این ایف سی ایوارڈ صوبہ کی مردم شماری کے مطابق کی جائے اور فارمولا میں فارسٹ اور ماحولیات کو شامل کیا جائے۔

آبی وسائل میں صوبے کا جو حصہ 1991 ڈبلیو اے اے میں پیرا 2، 4اور 10 کے مطابق بنتا ہے مرکز صوبے کو اس کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیاگیا۔انہوں نے ضم ضلع کرم کی صورتحال پر بھی افسوس کا اظہارکیا اورکہاکہ جب کرم میں افسوس ناک واقعات سامنے آرہے تھے توصوبائی وزیراعلیٰ اسلام آباد پر چڑھائی کررہاتھا۔ انہیں چاہئیے تھاکہ وہ فوراً کرم پہنچتے اور حالات کو قابو میں کرتے۔

کرم کے معاملہ کو بدقسمتی سے وفاق نے بھی اس طرح سنجیدہ نہیں لیا جیسے لینا چاہئے تھا، فائرنگ کے پہلے واقعہ کے بعد زخمیوں کی فوری منتقلی سمیت امدادی کارروائیاں شروع کرنی چاہئیں تھیں۔گورنرنے کہاکہ کرم میں امن وامان کیلئے انہوں نے کوہاٹ میں جرگہ منعقد کیا اس کے علاوہ وہاں پرآئی ڈی پیز کے ساتھ انجمن ہلال احمر کے ذریعے تعاون کیا۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے 1 کروڑروپے کی دوائیاں انجمن ہلال احمر کے حوالے کیے، سندھ حکومت نے بھی 2 کروڑ روپے کرم کے متاثرین کے لئے دیے۔

گورنرنے کہاکہ ضم ضلع کرم میں امن معاہدہ میں جس نے بھی کردار اداکیا ہے ان سب کو خراج تحسین پیش کرتاہوں اور امید کرتاہوں کہ تمام فریقین کی جانب سے اس امن معاہدے پر عملدرآمد کیاجائیگا۔ گورنرنے کہاکہ امن وامان اور تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، امید ہے امن معاہدے میں ریاست اور فریقین کی جانب سے جو وعدے کئے گئے ہیں انہیں پورا کیاجائیگا۔

گورنرنے کہاکہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، اڑان پاکستان پانچ سالہ منصوبہ کا افتتاح وزیراعظم نے گذشتہ دنوں کیاہے۔ خیبر پختونخوا کے اقتصادی منصوبوں کو اڑان پاکستان پلان میں شامل کرنے کیلئے مکمل کردار ادا کر رہا ہوں، خیبر پختونخوا میں امن و خوشحالی کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا آغاز ناگزیر ہے،ایس آئی ایف سی کے قیام سے سرمایہ کاروں اعتمادبحال ہواہے، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سب نے مل کر ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالناہے، سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر ملک میں وامان اورمعاشی ترقی کیلئے اتحاد اوراتفاق کا مظاہرہ کرناہوگا۔ گورنرنے اس موقع پر صحافیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیا کسی بھی معاشرے میں شعور بیدار کرنے اور مسائل اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عوامی مسائل کے حل کے لیے میڈیا اور حکومت کے درمیان قریبی تعاون ضروری ہے۔

گورنر نے کہا کہ حکومت صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بھی اقدامات کرے گی اور ان کی تجاویز کو حکومتی پالیسی سازی میں شامل کیا جائے گا۔ یہ ملاقات ایک مثبت اقدام تھی جس سے نہ صرف حکومتی اور صحافتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھے گی بلکہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کی راہ ہموار ہوگی۔