پی ٹی آئی کے بانی کے کیسز سنگین نوعیت کے ہیں، جن کا فیصلہ عدالتوں کے ذریعے ہوگا، نہ کہ مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے،وفاقی وزیر امیر مقام

جمعرات 2 جنوری 2025 17:09

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2025ء) وفاقی وزیر برائے گلگت بلتستان و کشمیر امور اور ریاستی و سرحدی علاقہ جات، انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے ، صرف وہ مطالبات پورے کیے جائیں گے جو قانونی اور آئینی دائرہ کار میں ہوں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے کیسز سنگین نوعیت کے ہیں، جن کا فیصلہ عدالتوں کے ذریعے ہوگا، نہ کہ مذاکراتی کمیٹی کے ذریعے۔

وفاقی وزیر نے یہ بات پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے کلب کے نو منتخب عہدیداران کو مبارکباد دی۔انجینئر امیر مقام نے کہا کہ عدلیہ آزاد ہے اور پی ٹی آئی کے بانی، جو سنگین نوعیت کے کرپشن کیسز میں جیل میں ہیں، کے تمام کیسز میں فیصلے عدلیہ ہی کرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، جیسا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت سمیت وہ خود بھی عدالتوں میں پیش ہوئے اور ٹرائل کے بعد بری ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا مینڈیٹ چرانے اور آر ٹی ایس بٹھا کر اور پولنگ میں دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کے بانی کو اقتدار میں لایا گیا۔ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے پی ٹی آئی قیادت کو معیشت کے چارٹر اور دہشت گردی سے نمٹنے پر بات چیت کی پیشکش کی تھی تاہم، پی ٹی آئی قیادت نے مسلم لیگ (ن) کے مثبت رویے کا جواب نہیں دیا اور بات چیت سے گریز کیا، جس کے نتیجے میں ملک دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے موجودہ مذاکراتی عمل کے باوجود حکومت کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔2014 کے بے مقصد 128 دن کے دھرنے کی طرح پی ٹی آئی کی نومبر 2024 کی احتجاجی کال بھی ناکام ثابت ہوئی، کیونکہ عوام نے اس سے دوری اختیار کی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اور پارلیمنٹ ہاؤس پر 2014 کے دھرنے کے دوران ہونے والے حملے قوم سے چھپے نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے کے باعث چینی صدر کا اہم دورہ ملتوی ہوا اور پاکستانی عوام کو نقصان اٹھانا پڑا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 نومبر کو کے پی کے وزیر اعلیٰ نے ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو تنہا چھوڑ دیا اور غائب ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی سیاست ایک مضبوط ملک پر منحصر ہے اور ہمیں دہشت گردی کے خلاف اتحاد پیدا کرنا چاہیے۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ خیبر پختونخو احکومت کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت تمام مالیاتی حصہ دیا گیا ہے اور فاٹا کے انضمام کے بعد اس کی ترقی اب صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہےانہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔پشاور میں منتخب مقامی حکومت کے نمائندوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے انجینئر امیر مقام نے کہا کہ اس سے پی ٹی آئی کی دہرے معیار کی سیاست بے نقاب ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مقامی حکومتوں کے نمائندے خیبر پختونخو ا حکومت سے فنڈز اور دیگر حقوق کے مطالبے کے لئےپرامن احتجاج کر رہے تھے اور ان کے خلاف لاٹھی چارج اور شیلنگ کا استعمال غیر منصفانہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی دس سالہ ناکامی کو پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے ذریعے چھپانے کی کوشش بے نقاب ہو چکی ہے۔انجینئر امیر مقام نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 2017 میں خوازہ خیلہ۔

بشام چار لین ایکسپریس وے کی منظوری دی تھی، جسے سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کیا ہے اور یہ 137 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد شانگلہ اور سوات کے درمیان فاصلہ صرف 30 منٹ تک محدود کر دے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں میں پنجاب حکومت کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے۔انجینئر امیر مقام نے امید ظاہر کی کہ پشاور پریس کلب کی نو منتخب کابینہ صحافیوں کی فلاح و بہبود اور صوبے میں تعمیری صحافت کو فروغ دینے کے لیے اپنی توانائیاں استعمال کرے گی۔