تصوف اور فن کے حوالے سے پاکستان سے اچھا اور کوئی ملک نہیں، ہنس راج ہنس

جمعہ 20 دسمبر 2024 16:57

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 دسمبر2024ء)مقبول بھارتی پنجابی گلوکار و موسیقار ہنس راج ہنس نے کہا ہے کہ انہیں تصوف اور فن کے حوالیسے پاکستان سے بہتر اور کوئی ملک اچھا نہیں لگتا۔ہنس راج ہنس نے حال ہی میں برطانیہ میں ایک تقریب میں پرفارمنس کے بعد صحافیوں اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے بات کی اور ان کی جانب سے پاکستان کی تعریفیں کرنے کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔

ہنس راج ہنس نے پنجابی زبان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انگریزوں کی جانب سے 1947 میں پاکستان اور بھارت کے بٹوارے کو سب سے بڑا سانحہ قرار دیا اور کہا کہ سب سے زیادہ نقصان ہمارا ہوا۔گلوکار نے کہا کہ انہیں لاہور اپنے گھر جیسا ہی لگتا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ وہ روز لاہور جائیں، وہاں روٹی کھاکر، دوستوں سے مل کر واپس اپنے گھر ا?جایا کریں لیکن سرحدوں اور ممالک کی پالیسیوں کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ماضی کا قصہ بتایا کہ ایک بار وہ پاکستان کے پنجاب میں گئے تھے، وہاں جانے کے بعد انہیں حیرانگی ہوئی کہ وہاں کے لوگ 100 فیصد بھارتی پنجاب کے لوگوں سے ملتے جلتے تھے۔ان کے مطابق پاکستانی پنجابی کے لوگوں کا لباس، زبان اور یہاں تک کہ ایک دوسرے کو گالیاں دینے کی عادت بھی بھارتی پنجاب کے لوگوں جیسی تھی۔ہنس راج ہنس نے کہا کہ ماضی میں انہوں نے واہگا بارڈر پر پرفارمنس بھی کی تو ایک لمحے کے لیے وہ لاہور کی طرف جاتے، دوسری جانب وہ بھارت کی سرحد کی جانب جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ پاک سرزمین قائم، شاد و ا?باد رہے جب کہ بھارت میں بھی خوشحالیاں رہیں، ہم لوگوں نے یورپ سے کچھ نہیں سیکھا، ہم ایک طرف بھوک مرتے ہیں، دوسری طرف ہتھیاروں پر اربوں روپے خرچ کرتے ہیں۔ہنس راج ہنس نے کہا کہ ان کا دل چاہتا ہے کہ وہ پیدل ہی پیدل لاہور جائیں، سب سے پہلے داتا دربار پر حاضری دیں، اس کے بعد ننکانہ صاحب جائیں، وہاں کے کھیتوں کھلیانوں میں جائیں، کھا پی کر واپس آئیں۔بھارتی گلوکار نے پاکستانی پنجاب کے کھانوں کی بھی تعریفیں کیں اور کہا کہ وہاں کے کھانوں کا سواد بھی ہمارے گھروں میں بننے والے کھانوں جیسا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں تصوف اور فن کے حوالے سے پاکستان کی سرزمین سے اچھا اور کوئی ملک بہتر نہیں لگتا۔