ایکس (ٹوئیٹر )پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق 6 فروری 2025 کو درخواست پر سماعت کریں گے

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 10 دسمبر 2024 16:32

ایکس (ٹوئیٹر )پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 دسمبر 2024)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیاسائٹ ”ایکس“ٹوئیٹر پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر کر دی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق 6 فروری 2025 کو درخواست پرسماعت کریں گے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد مقرر کرنے کی ہدایت کی،اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیس 6 فروری 2025 کو سماعت کیلئے مقرر کر دیا ہے،ایکس پ(ٹوئیٹر)ر پابندی کے خلاف درخواست پر آخری سماعت 17 اپریل 2024 کو ہوئی تھی۔

2 مئی اور 11 جون کو ایکس کی بندش کے خلاف کیس مقرر ہوا لیکن سماعت نہ ہو سکی تھی۔بعدازاں 22 نومبر کو کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی متفرق درخواست منظور کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف درخواستوں پر آئندہ سماعت تک ایکس سے خط وکتابت کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی تھی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے ہدایت دینے والے کا نام بتایا تھا؟ ۔پی ٹی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں نے حلف نامہ جمع کرایا تھا۔درخواست گزار کے وکیل معیز جعفری ایڈووکیٹ کاموقف تھا کہ محکمہ داخلہ کے سیکشن آفیسر نے چیئرمین پی ٹی اے کو خط لکھ کر ایکس(ٹویٹر) بند کرنے کا کہاتھا۔ متنازعہ مواد کا تعین کرنا ریگولیٹر کا کام تھا۔

یہاں ریگولیٹر انتظامیہ کے ماتحت کام کررہے تھے جب کہ یوٹیوب پر اس سے کہیں زیادہ متنازعہ مواد تاحال موجود تھا۔عدالت نے استفسار کیاتھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا صارف کیوں متاثرہ فریق نہیں تھا؟ ضیا الحق مخدوم نے موقف دیا تھاکہ پی ٹی اے کی پالیسی 2009 میں تیار کی گئی پالیسی کے تحت حکومت پی ٹی اے کو ٹیلی کام سروس سے متعلق احکامات دے سکتی تھی اگر سوشل میڈیا کمپنی متنازع مواد ہٹانے میں ناکام رہتی ہے تو حکومت بندش کا حکم دے سکتی تھی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا تھاکہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں تھیں۔ ایکس نے صرف 103 شکایات پر مواد ہٹایا 1183 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا روزانہ کی بنیاد پر ای میل کے ذریعے ٹویٹر سے خط و کتابت ہوتی تھی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیاءالحق مخدوم نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف دیا تھاکہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں ایکس نے صرف 103 شکایات پر مواد ہٹایا 1183 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا روزانہ کی بنیاد پر ای میل کے ذریعے ٹویٹر سے خط و کتابت ہوتی تھی۔