سندھ ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج کے خلاف دائر درخواستیں نمٹا دیں

کراچی کے 40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم د

منگل 13 فروری 2024 17:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے کراچی کے 40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا ۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے 40 سے زائد قومی و صوبائی حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل،الیکشن کمیشن اور فریقین کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں۔وکیل حلیم عادل شیخ نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ رات گئے این اے 238 سے ایم کیو ایم امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رات گئے کیسے نوٹیفیکیشن جاری ہوگیا جب درخواستیں یہاں زیرالتوا تھیں وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایک نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے وہ رزلٹ تیار تھا۔

(جاری ہے)

وکیل سندھ حکومت نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے دو درخواستوں کے لئے دو بینچ بنا دیے ہیں۔وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جو درخواستیں آرہی ہیں ان پر کارروائی ہورہی ہے۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق کارروائی کا پابند ہے ۔امیدواروں کو الیکشن کمیشن کے پاس جانا چاہئے ۔بیرسٹر صلاح الدین احمد نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے تک حتمی نوٹیفیکیشن جاری کرنے سے روکا جائے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب اتنا وقت باقی تھا تو این اے 238 کا نوٹیفیکیشن 12 فروری کی رات کیوں نکالا ایسی کیا جلدی تھی الیکشن کمیشن کو ایڈووکیٹ جبران ناصر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ آر او پابند ہے امیدواروں کے سامنے نتائج تیار کرے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس نے جو کرنا تھا کردیا اب ان باتوں کا فائدہ نہیں اب جو آپشن ہے وہ استعمال کریں۔

الیکشن کمیشن کے پاس شکایات سننے اور فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔بیرسٹر صلاح الدین احمد نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جاوید ہاشمی سمیت چھ کیسز ہیں جس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے متنازع فیصلوں کے خلاف حکم جاری کیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں تو صورت حال مختلف ہے نتائج جاری ہوچکے ہیں فارم 47 جاری ہوچکا ہے۔عدالت نے الیکشن کمیشن وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بیان دے دیں کہ درخواستوں کو مقررہ مدت میں نمٹا دیں گے۔

چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے استفسار کیا کہ قانون کیا کہتا ہے ان شکایات پر فیصلہ دینے کے لئے کتنا وقت ہوتا ہی آپ کے پاس جو درخواستیں آگئی ہیں انہیں سنتے کیوں نہیں سرکاری وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن خود بھی اسٹے دینے کا اختیار رکھتا ہے کئی کیسز میں اسٹے بھی دیا ہے۔بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے واضح ہے آرٹیکل 199 میں ہائی کورٹ فیصلہ کرسکتی ہے ۔

جب الیکشن کمیشن کے پاس نوٹیفیکیشن کے لئے 14 دن ہیں تو جلد بازی میں کیوں نوٹیفیکیشن جاری ہورہے ہیں عدالت نے الیکشن کمیشن کو کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ۔عدالت نے درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن 22 فروری تک تمام درخواستوں پر فیصلہ کرے ۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کو سارا قانون معلوم ہے مگر اصل بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی گڈ ول ہونی چاہئے سندھ ہائی کورٹ نے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔