سائفر کیس ،شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

سابق وزیر خارجہ احتساب عدالت کے جج ابوالحسنات کے ساتھ بات کررہے تھے راجہ رضوان عباسی بیچ میں بولے تو شاہ محمود قریشی غصے میں آ گئے

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 23 جنوری 2024 16:05

سائفر کیس ،شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری2024 ء) اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جموں کا تبادلہ ہوا، میڈیا رپورٹس کے مطابق سماعت کے دوران جب شاہ محمود قریشی احتساب عدالت کے جج ابوالحسنات کے ساتھ بات کررہے تھے تو اس دو ران جب پراسیکیوٹرراجہ رضوان عباسی بیچ میں بولے تو شاہ محمود قریشی غصے میں آگئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں، یہ بیچ میں کیوں بول رہے ہیں؟جس کے بعد شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے پراسیکیوٹر کو کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو، کون ہو تم، تمہاری کیا اوقات ہے؟جس پر پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے شاہ محمود قریشی کو جواباً کہا کہ تمہاری کیا اوقات ہے؟فاضل عدالت کے جج شاہ محمود قریشی کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے رہے۔

(جاری ہے)

اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور بتایا کہ جج صاحب کی گارنٹی پر میرے ساتھ ہاتھ ہوا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تصدیق نہ ہونے کے باعث این اے 150، این اے 151 اور پی پی 218 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ میں نے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا تو جج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگا دو، جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔

جس پر جسٹس ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کردیا تھا۔دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست جمع کرائی، جس پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ یہ آپ کا حق ہے، ہم اس درخواست کو دیکھ لیتے ہیں، آپ کے جو حقوق ہیں وہ آپ کو ملیں گے۔ دوران سماعت سائفر کیس میں استغاثہ کے مزید 6 گواہوں کے بیان قلم بند کئے گئے، مجموعی طور پر 25 گواہوں کے بیان قلم بند کرلئے گئے ہیں۔