نصیر سومرو
نصیر سومرو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 مارچ 1964ء (60 سال) ہنگورجا ، ضلع خیرپور ، پاکستان |
شہریت | پاکستان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اردو انگریزی |
تعلیمی اسناد | بیچلر آف انجینئرنگ |
پیشہ | شاعر ، کالم نگار ، ادبی نقاد ، فرہنگ نویس |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی |
شعبۂ عمل | غزل ، ہائکو ، بیت ، لغت نویسی ، ادبی تنقید |
ملازمت | پاکستان اسٹیل ملز |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
نصیرسومرو (پیدائش: 28 مارچ 1964ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے شاعر، صحافی، شاعر، نثر نگار، نقاد، کالم نگار، مٹلرجیکل انجینئر ہیں۔
حالات زندگی
[ترمیم]نصیرسومرو 28 مارچ 1964ء میں مولانا اللہ بخش سومرو (متوفی 2008ء) کے گھر ہنگورجا، ضلع خیرپور، سندھ، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا اللہ بخش سومرو سے حاصل کی۔ میٹرک 1980ء میں گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول ہنگورجا ضلع خیرپور سے پاس کیا۔ انٹرمیڈیٹ (پری انجینئری) گورنمنٹ ڈگری کالج كنڈيارو سے امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کے بعد انھوں نے مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جامشورو میں داخلہ لیا اور مٹلرجی ٹیکنالوجی میں بیچلر آف انجینئری کی ڈگری سال 1989ء-1984ء میں امتیازی نمبروں سے حاصل کی۔ 1990ء سے 2000ء تک پاکستان اسٹیل ملز میں خدمات انجام دیں۔ نصیرسومرو بیک وقت سندھی اور اردو زبان میں شاعری کرتے ہیں۔ ان کی اب تک 9 کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سات شاعری، ایک تنقید، ایک شاعری و نثر میں ہیں۔ نصیر سومرو کالم نگار بھی ہیں۔ ان کے کالم روزنامہ جہان پاکستان، روزنامہ کاوش اور روزنامہ ہلال پاکستان میں شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے اوکسفرڈ انگلش-سندھی ڈکشنری کے پروجیکٹ میں بطور نائب مدیر و پروف ریڈر بھی کام کیا۔[1][2]
نمونۂ کلام
[ترمیم]غزل
کچھ کہیں کچھ سنیں آؤ بیٹھیں کہیں | خواب پھر سے بُنیں آؤ بیٹھیں کہیں | |
منزلوں کے نشاں مٹ گئے گرد میں | کیسے رستہ چنیں آؤ بیٹھیں کہیں | |
کچھ نہ تھے کچھ نہیں کچھہ نہ ہوں گے کبھی | آس ہے کچھ بنیں آؤ بیٹھیں کہیں | |
ناچنا ہے اگر ایک دھن پر ہی کیوں | اور بھی ہیں دھنیں آؤ بیٹھیں کہیں | |
کھو گئے تھے تلاشِ خودی میں نصیر | اب نہیں الجھنیں آؤ بیٹھیں کہیں |
شعر
کتابِ ذات ہو کہ لقائے ماہ و انجم نصیر | سرِ ورق کوئی اور ہے پسِ ورق کوئی اور |
غزل
اب خودی کو کیا ہوا ویسی نہیں | سرخوشی کو کیا ہوا ویسی نہیں | |
شب وہی تاریک ہے ظلمات کی | روشنی کو کیا ہوا ویسی نہیں | |
بے وفا بادل چلو اپنی جگہ | تشنگی کو کیا ہوا ویسی نہیں | |
جی رہے ہیں کم نہیں یہ حوصلہ | زندگی کو کیا ہوا ویسی نہیں |
غزل
مکاں نے زماں سے کہا بھی نہیں | تبدل کا طوفاں تھما بھی نہیں | |
یہ ادراک لولاک بے باک دیکھ | سفر ارتقا کا رکا بھی نہیں | |
گھنی رات جگنو حسیں چاندنی | سحر سے تقابل ذرا بھی نہیں | |
گذرتا ہے لمحہ یہ کہتا ہوا | خودی گر نہیں پھر خدا بھی نہیں | |
جو دیکھیں تو بکھرے ہوئے سارے رنگ | جو سوچیں تو کوئی جدا بھی نہیں | |
بدلتے رہے دہر کے ساتھ ہم | کہا بھی نہیں کچھ سنا بھی نہیں | |
یہ کس طرز کی رہگذر ہے نصیر | کہ منزل کہاں ہے پتا بھی نہیں |
تخلیقات
[ترمیم]نصیر سومرو کی مندرجہ ذیل تصانیف شائع ہو چکی ہیں۔
- پرھ فٹی جا ماک فڑا (شاعری، 1997ء)
- ورکھا نین وسن (شاعری، 1999ء)
- جل تی کنول جیئن (شاعری، 2008ء)
- شاعراٹا ویچار (نثر، 2012ء)
- پنو پنو پڑلاءُ (شاعری، 2014ء)
- سانگي پکي سار جا (شاعری، 2016ء)
- ورھین جا ورلاپ (نثر، 2017ء)
- وسعتِ داماں (اردو شعری مجموعہ، 2021ء)
مزید دیکھیے
[ترمیم]- سومرہ
- ہنگورجا
- انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی) جلد ہشتم، سندھی لینگویج اتھارٹی، حیدرآباد
- سندھی ادب کی تاریخ کا جدید مطالعہ (سندھی)، مختیار احمد ملاح، کاٹھیاواڑ اسٹور کراچی، 2014ء
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ انسائیکلوپیڈیا سندھیانا (سندھی) جلد ہشتم،سندھی لینگویج اتھارٹی، حیدرآباد، ص 219
- ↑ نصیر سومرو بلاگ پوسٹ، کراچی