سلطان راہی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ (جنوری 2019) |
سلطان راہی | |
---|---|
(انگریزی میں: Sultan Rahi) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: سلطان راہی) |
پیدائش | 24 جون 1938ء برطانوی پنجاب ، راولپنڈی ، برطانوی ہند |
وفات | 9 جنوری 1996ء (58 سال) گوجرانوالہ ، پنجاب ، پاکستان |
وجہ وفات | شوٹ |
مدفن | لاہور |
رہائش | لاہور |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
زوجہ | شاہین (طلاق) نسیم سلطان |
رشتے دار | جاوید (بھائی) پرویز (بھائی) |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکار ، فلم ساز ، منظر نویس ، فلم ہدایت کار ، گلو کار ، اسٹنٹ پرفارمر |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی ، اردو ، پشتو ، سندھی ، انگریزی |
کارہائے نمایاں | شریف بدمعاش ، مولا جٹ ، بہرام ڈاکو [1] |
اعزازات | |
تمغائے حسن کارکردگی (1997) نگار اعزاز (1995) نگار اعزاز (1992) نگار اعزاز (1987) نگار اعزاز (1975) نگار اعزاز (1972) نگار اعزاز (1971) |
|
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
سلطان راہی ( اردو: ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺭﺍﮨﯽ ; جون 24، 1938 – 9 جنوری، 1996ء) ایک پاکستانی اداکار، پروڈیوسر اور اسکرین مصنف تھے۔
اس نے خود کو پاکستانی اور پنجابی سنیما کے معروف اور کامیاب ترین اداکاروں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا اور پاکستان کے " کلنٹ ایسٹ ووڈ " کے نام سے شہرت حاصل کی۔
40 سال پر محیط کیریئر کے دوران، انھوں نے تقریباً 703 پنجابی فلموں اور 100 اردو فلموں میں کام کیا، تقریباً 160 اعزازات جیتے۔
سلطان راہی نے بابل (1971ء) اور بشیرا (1972ء) میں اپنے کام کے لیے دو نگار ایوارڈ حاصل کیے۔
1975ء میں انھوں نے وحشی جٹ میں مولا جٹ کا کردار نبھایا، تیسرا نگار ایوارڈ جیتا۔ انھوں نے اس کے سیکوئل مولا جٹ میں اس کردار کو دہرایا۔
ان کی دیگر فلموں میں شیر خان، چن وریام، کالے چور، دی گاڈ فادر، شریف بدمعاش اور وحشی گجر شامل ہیں۔
زندگی اور کیرئیر
[ترمیم]سلطان راہی 1938ء میں برطانوی راج کے دوران میں راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔
ان کے والد، صوبیدار میجر عبد المجید، برطانوی ہند آرمیسے ریٹائرڈ افسر تھے۔
انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1959ء میں بطور مہمان اداکار فلم باغی سے کیا۔ ان کی پہلی کامیابی فلم وحشی جٹ (1975) سے ملی۔ یہ مولا جٹ (1979ء) کا غیر سرکاری پریکوئل تھا۔ مولا جٹ 11 فروری 1979ء کو ریلیز ہوئی جو ان کی سب سے کامیاب پاکستانی فلم بنی۔ ان کے دیگر کاموں میں بہرام ڈاکو (1980)، شیر خان (1981)، سالا صاحب اور غلامی (1985) شامل ہیں۔
سلطان راہی 535 سے زائد فلموں میں اہم کرداروں میں نظر آئے۔
خاندان
[ترمیم]ان کے پانچ بچے تھے جن میں سے ایک حیدر سلطان بھی اداکار ہے۔
فلمیں
[ترمیم]قتل
[ترمیم]سلطان راہی نے 9 جنوری 1996ء تک پاکستانی فلمی صنعت پر چھائے رہے۔ انھیں جی ٹی روڈ پر گولی مار دی گئی اور وہ فوت ہو گئے۔ ان کے قاتل آج تک نہیں مل سکے۔
انھیں لاہور میں 14 جنوری 1996ء کو شاہ شمس قادری کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
سوانح حیات
[ترمیم]ان کی شخصیت پر لکھی گئی کتب یہ ہیں،
- سلطان راہی کا آخری کھڑاک (معاذ حسن)
- سلطان راہی: پاکستانی فلموں کا سلطان (زاہد عکاسی)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ عنوان : British Film
بیرونی روابط
[ترمیم]- انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس (IMDb) پر سلطان راہی
- سلطان راہی اور ان کی 804 فلمیںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ mazhar.dk (Error: unknown archive URL)
- بلا حوالہ مضامین از جنوری 2019
- 1938ء کی پیدائشیں
- 24 جون کی پیدائشیں
- 1996ء کی وفیات
- 9 جنوری کی وفیات
- پاکستان میں اموات
- تمغائے حسن کارکردگی وصول کنندگان
- نگار اعزاز جیتنے والی شخصیات
- اردو سنیما میں مرد اداکار
- بیسویں صدی کے پاکستانی مرد اداکار
- پاکستان میں آتشیں اسلحہ سے اموات
- پاکستانی فلم پروڈیوسر
- پاکستانی فلمی اداکار
- پاکستانی مرد فلمی اداکار
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی منظر نویس
- پنجابی سنیما کے مرد اداکار
- پنجابی شخصیات
- راولپنڈی کے مرد اداکار
- لاہور کے مرد اداکار
- لاہوری شخصیات
- مقتول پاکستانی شخصیات
- بیسویں صدی کے منظر نویس
- مہاجر شخصیات
- مظفر نگر کی شخصیات