جنت
’’ جنت‘‘ لفظی معنی ہر اس باغ کے ہیں جس کے درخت زمین کو چھپا لیں۔ کل بستان ذی شجر یستر باشجارہ الارض (راغب اصفہانی) ’’ الجنۃ‘‘ سے اصطلاح شرعی میں مراد وہ عظیم الشان باغ ہے جو بے شمار نعمتیں لیے ہوئے عالم آخرت میں نیک کاروں کے لیے مخصوص ہے اور آج نظروں سے مستور ہے، اس کا نام جنت یا تو اس لیے پڑا کہ وہ دنیا کے باغوں سے مشابہ ہے۔ گومشابہت بہت دور کی سہی۔ اور یا اس لیے کہ اس کی نعمتیں ابھی مستور ہیں۔ سمیت الجنۃ اما تشبیھا بالجنۃ فی الارض وان کان بینھما بون واما السترہ نعمھا عنا (راغب)[1] وہ باغ جس کے متعلق انبیا کی تعلیمات پرایمان لا کر نیک اور اچھے کام کرنے والوں کو خوشخبری دی گئی ہے۔ یہ ایسا حسین اور خوبصورت باغ ہے جس کی مثال کوئي نہیں یہ مقام مرنے کے بعد قیامت کے دن ان لوگوں کو ملے گا جنھوں نے دنیا میں ایمان لا کر نیک اور اچھے کام کیے ہیں۔ قرآن مجید نے جنت کی یہ تعریف کی ہے کہ اس میں نہریں بہتی ہوں گی۔ عالیشان عمارتیں ہوں گی،۔ خدمت کے لیے حور و غلمان ملیں گے۔ انسان کی تمام جائز خواہشیں پوری ہوں گی۔ اور لوگ امن اور چین سے ابدی زندگی بسر کریں گے۔
جنت کی نہروں میں زیادہ مشہور کوثر و سلسبیل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں جو پانی بہے گا وہ شہد اور دودھ ایسا ہوگا۔ اس کو شراب طہور ’’پینے کی پاکیزہ شے‘‘ کہا گیا ہے۔ قرآن میں نہروں کی تعداد کا کوئی ذکر نہیں۔ کوثر کے متعلق بعض علما کا خیال ہے کہ وہ نہر نہیں، حوض ہے۔ قیامت کے دن نیک لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہاتھوں کوثر کا پانی پئیں گے۔ اسی لیے حضور کو ساقی کوثر بھی کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ایک سورۃ کوثر بھی ہے۔ جنت کی اعلی ترین نعمت خدا کا دیدار بھی ہوگا۔ یہی وہ مقام ہے جہاں سے آدم و حوا کو آزمائش کے لیے نکالا گیا تھا۔
بہشت کے آٹھ درجے
[ترمیم]- 1. دارلخلد، یہ عام لوگوں کے واسطے ہے،
- 2. دارالسلام، جو فقیروں اور صابروں کا مقام ہے،
- 3. دارالمقام، جو مالدار شکر گزاروں کا مقام ہے،
- 4. عدن، یہ عابدوں، زاہدوں، غازیوں، سخیوں اور اماموں کے واسطے ہے،
- 5. دار القرار، اس میں حافظ و عالم رہیں گے،
- 6. جنت النعیم، یہ شہدوں اور مؤذنوں کے لیے ہے،
- 7. جنت الماویٰ، جو شہدائے اکبر محسنین اور اولیاءکرام کا مقام ہے،
- 8. جنت الفردوس، جو نبیوں اور رسولوں اور علما عاملین کی جگہ ہے،۔[2]
جنت کے قرآنی نام
[ترمیم]قرآنی آیات
- فردوس، قرآن میں:الفردوس — جنت کے اعلی ترین باغات (ال-کہف،[3] المؤمنون[4])
- دار المقامہ، قرآن میں:دار المقامة — گھر (فاطر[5])
- دار السلام، قرآن میں:دار السلام — امن کا گھر (یونس[6])
- دار آخرت، قرآن میں:دار الآخرة — آخرت میں گھر (العنکبوت[7])
- جنت — یہ قرآن اور حدیث میں سب سے زیادہ عام طور پر استعمال اصطلاح ہے۔(البقرہ،[8] ال ،عمران،[9][10] al-Ma’idah[11])
- جنت العدن، قرآن میں:جنات عدن — لازوال نعمت کے باغ۔ (التوبہ:[12] 72، ال رعد[13])
- جنت الخلد، قرآن میں:جنة الخُلد —ابدی باغات (الفرقان[14])
- جنت الماوی، قرآن میں:جنة المأوى — رہنے کی جنت (النجم[15])
- جنت النعیم، قرآن میں:جنات النعيم — نعمت کے باغات (المائدہ،[16] Yūnus،[17] al-Ḥajj[18])
- مقام الصدق — سچ کی اسمبلی (القمر[19])
- المقام الامین — سلامتی کے گھر (الدخان[20])
بیرونی ربط
[ترمیم]- جنت کی نعمتوں کی تفصیلات قرآن حکیم کی روشنی میں دیکھیےآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ quranictopics.com (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ تفسیر ماجدی عبد الماجد دریابادی زیر تفسیر سورۃ البقرہ آیت 35
- ↑ زبدۃ الفقہ جلد اول صفحہ 54 سید زوار حسین زوار اکیڈمی پبلیکیشنز
- ↑ قرآن 18:107
- ↑ قرآن 23:11
- ↑ قرآن 35:35
- ↑ قرآن 10:25
- ↑ قرآن 29:64
- ↑ قرآن 2:35
- ↑ قرآن 3:133
- ↑
- ↑ قرآن 5:72
- ↑ قرآن 3:72
- ↑ قرآن 13:23
- ↑ قرآن 25:15
- ↑ قرآن 53:15
- ↑ قرآن 5:65
- ↑ قرآن 10:9
- ↑ قرآن 22:56
- ↑ {{cite ref>سانچہ:Cite https://quran.com/54/55?translations=20
- ↑ قرآن 44:51