مندرجات کا رخ کریں

اریحا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سرکاری نام
دیگر نقل نگاری
 • عربیأريحا
 • دیگر تلفظAriha (دفتری)
 • عبرانیיריחו
اریحا شہر
اریحا شہر
محافظہاریحا
قیام9600 قبل مسیح
حکومت
 • قسمشہر (سے 1994)
 • سربراہ بلدیہحسن صالح[1]
آبادی (2006)
 • دائرہ کار20,300
نام کے معنی"خوشبودار"
ویب سائٹwww.jericho-city.org

یریحو[2] یا اریحا (انگریزی: Jericho؛ عربی: أريحا؛ عبرانی: יְרִיחוֹ) مغربی کنارہ میں دریائے اردن کے نزدیک ایک شہر ہے۔ اسے دنیا کے سب سے قدیم آباد شہروں میں سے ایک خیال کیا جاتا ہے۔[3][4][5]

اریحا مغربی کنارے کا ایک فلسطینی شہر ہے۔ یہ وادی اردن میں واقع ہے، جس کے مشرق میں دریائے اردن اور مغرب میں یروشلم واقع ہے۔

2007ء میں اس کی آبادی 18,346 تھی۔ [6]

فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کے بعد سے یہ شہر 1949ء سے 1967ء تک مغربی کنارے کے ساتھ اردن کے ماتحت تھا۔ 1967ء میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران اس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا، تاہم 1994ء میں اس کا انتظامی کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔[7][8]

اریحا کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ دنیائے انسانی کا سب سے قدیم شہر ہے۔[3][4][5] اور اس شہر کو ایسا قدیم ترین شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جس کے گرد سب سے قدیم حفاظتی دیوار موجود ہے۔[9]

ماہرین آثار قدیمہ نے اریحا میں 20 سے زیادہ بستیوں کی باقیات کا پتہ لگایا ہے، جن میں سب سے قدیم بستی آج سے 11 ہزار سال پرانی تھی۔[10][11] اس شہر کی قدامت کی جڑیں زمینی تاریخ کے ہولوسین دور کے آغاز سے جا جڑتی ہیں۔[12][13] شہر اور اس کے اردگرد بہتے چشموں نے ہزاروں سالوں سے انسانیت کو اس جانب متوجہ کیا ہے کہ وہ اسے اپنی رہائش کے لیے اختیار کرے۔ [14] اریحا کو بائبل میں ’’کھجور کے درختوں کا شہر‘‘ کہا گیا ہے۔[15]


حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Elected City Council Municipality of Jericho آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jericho-city.org (Error: unknown archive URL)۔ Retrieved 8 مارچ 2008.
  2. یریحو، کتاب یشوع
  3. ^ ا ب Charles Gates (2003)۔ "Near Eastern, Egyptian, and Aegean Cities"، Ancient Cities: The Archaeology of Urban Life in the Ancient Near East and Egypt, Greece and Rome۔ Routledge۔ صفحہ: 18۔ ISBN 0-415-01895-1۔ Jericho, in the Jordan River Valley in Palestine, inhabited from ca. 9000 BC to the present day, offers important evidence for the earliest permanent settlements in the Near East. 
  4. ^ ا ب Murphy-O'Connor, 1998, p. 288.
  5. ^ ا ب Freedman et al.، 2000, p. 689–671.
  6. 2007 PCBS Census آرکائیو شدہ 10 دسمبر 2010 بذریعہ وے بیک مشین. Palestinian Central Bureau of Statistics (PCBS).
  7. Judy Lash Balint (21 January 2012)۔ "The lost Jewish presence in Jericho"۔ The Jerusalem Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2022 
  8. "Palestinian farmers ordered to leave lands"۔ Al Jazeera۔ 29 August 2012 
  9. Michal Strutin, Discovering Natural Israel (2001), p. 4.
  10. Akhilesh Pillalamarri (18 April 2015)۔ "Exploring the Indus Valley's Secrets"۔ The diplomat۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اپریل 2015 
  11. Kathleen Mary Kenyon۔ "Jericho, Town, West Bank"۔ Encyclopedia Britannica۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2022 
  12. "What is the oldest city in the world?"۔ The Guardian۔ 16 February 2015 
  13. "The world's 20 oldest cities"۔ The Telegraph۔ 4 February 2016۔ 11 جنوری 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  14. Bromiley, 1995, p. 715
  15. [Deuteronomy 34:3]