انشاء اللہ خان انشا
انشاء اللہ خان انشا | |
---|---|
(اردو میں: انشاء اللہ خان انشاء)،(ہندی میں: इंशाअल्ला खाँ) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1752ء [1] مرشد آباد |
وفات | 19 مئی 1817ء (64–65 سال)[2] لکھنؤ |
شہریت | مغلیہ سلطنت |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | ہندوستانی [3] |
درستی - ترمیم |
سید انشاء اللہ خان انشاء (پیدائش: دسمبر 1752ء— وفات: 19 مئی 1817ء) میر ماشااللہ خان کے بیٹے تھے۔ جو ایک ماہر طبیب تھے۔ ان کے بزرگ نجف اشرف کے رہنے والے تھے۔ انشاءکے دادا سید نوراللہ خاں نجف میں طبابت کرتے تھے کہ بادشاہ دہلی فرخ سیئر نے انھیں اپنے علاج کے لیے ہندوستان کا بُلاوا بھیجا۔ وہ اپنے فرزند میر ماشاء اللہ خاں کے ہم راہ ہندوستان آئے اور بادشاہ کا علاج کیا۔ صحت یابی کے بعد بادشاہ نے انھیں خوب نوازا۔ چناں چہ وہ یہیں کے ہو رہے۔ ان کے فرزند میر ماشاء اللہ خاں جوانی میں مرشد آباد چلے گئے تھے وہیں انھوں نے دو شادیاں کیں، انشاء اللہ خاں ان کی دوسری بیوی کے بطن سے تھے۔ مغلیہ عہد میں ہندوستان تشریف لائے۔ کئی پشتیں بادشاہوں کی رکاب میں گزارنے کے بعد جب مغل حکومت کو زوال آیا تو ماشاء اللہ خان دہلی چھوڑ کر مرشد آباد چلے گئے۔ جہاں 1756ء انشاء پیدا ہوئے۔
انشاء کی ذہانت اور جدت پسندی انھیں اپنے ہم عصروں میں منفرد نہیں بلکہ تاریخ ادب میں بھی ممتاز مقام دلاتی ہے۔ غزل،ریختی، قصیدہ اور بے نقط مثنوی اوراردو میں بے نقط دیوان رانی کیتکی کی کہانی جس میں عربی فارسی کا ایک لفظ نہ آنے دیا۔ یہی نہیں بلکہ انشاء پہلے ہندوستانی ہیں جنھوں نے دریائے لطافت کے نام سے زبان و بیان کے قواعد پرروشنی ڈالی۔ انشاء نے 1817ء میں لکھنؤ میں وفات پائی۔
انشاء نے غزل میں الفاظ کے متنوع استعمال سے تازگی پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہے۔ تاہم بعض اوقات محض قافیہ پیمائی اور ابتذال کا احساس بھی ہوتا ہے۔ انشاء کی غزل کا عاشق لکھنوی تمدن کا نمائندہ بانکا ہے۔ جس نے بعد ازاں روایتی حیثیت اختیار کر لی جس حاضر جوابی اور بذلہ سنجی نے انھیں نواب سعادت علی خاں کا چہیتا بنا دیا تھا۔ اس نے غزل میں مزاح کی ایک نئی طرح بھی ڈالی۔ زبان میں دہلی کی گھلاوٹ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ اس لیے اشعار میں زبان کے ساتھ ساتھ جو چیز دگر ہے اسے محض انشائیت ہی سے موسوم کیا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Urdu Ghazals: An Anthology, from 16th to 20th Century — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مئی 2023
- ↑ تاریخ اشاعت: 28 مارچ 2017 — Insha Allah Khan Insha and Sir Syed Ahmed Khan’s bicentennial passed almost unnoticed — اخذ شدہ بتاریخ: 27 مئی 2023
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/167594532 — اخذ شدہ بتاریخ: 5 مارچ 2020
- 1752ء کی پیدائشیں
- 1817ء کی وفیات
- 19 مئی کی وفیات
- لکھنؤ میں وفات پانے والی شخصیات
- اردو
- اردو ادب
- اردو شعرا
- ہندی زبان کا ادب
- انیسویں صدی کے ہندوستانی مصنفین
- انیسویں صدی کی ہندوستانی شخصیات
- ہندی زبان کے مصنفین
- اٹھارہویں صدی کے ہندوستانی مصنفین
- اٹھارہویں صدی کی ہندوستانی شخصیات
- مغل دور کے اردو لکھاری
- بھارتی اردو شعرا
- انیسویں صدی کے ہندوستانی مسلمان
- اٹھارہویں صدی کے ہندوستانی مسلمان
- انیسویں صدی کے ہندوستانی شعرا
- اٹھاریں صدی کے ہندوستانی شعرا
- بھارت کے اردو مصنفین